ناجائز تعلقات کا شک،والد اور بھائی کے ہاتھوں لڑکی کو ذبح کر دیا گیا

ڈیرہ غازیخان (ڈاکٹرغلام مصطفیٰ بڈانی) تھانہ دراہمہ کے علاقہ قصبہ گگو میں تین روز قبل والد اور بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی سدرہ بی بی کے بارے میں مزید حقائق سامنے آئے ہیں کہ وہ اغوا نہیں ہوئی تھی بلکہ بھائی اور والد کے خوف کی وجہ سے گھر سے بھاگ گئی تھی کیونکہ مقتولہ کے والد اور بھائی کو شک تھا کہ اس کے کسی نوجوان سے ناجائز تعلقات ہیں،اس بناپر اسے تشدد کانشانہ بنایاجاتا تھا ۔ مگر پولیس پردہ پوشی کرنے میں مصروف ۔

باغی ٹی وی تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازیخان میں تین روزقبل تھانہ دراہمہ کے علاقہ قصبہ گگو میں والد اور بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی سدرہ بی بی کے بارے میں مزید حقائق سامنے آئے ہیں کہ وہ اغوا نہیں ہوئی تھی بلکہ بھائی اور والد کے خوف کی وجہ سے گھر سے بھاگ گئی تھی کیونکہ مقتولہ کے والد اور بھائی کوشک تھا کہ اس کے کسی نوجوان سے ناجائز تعلقات ہیں،اس بناپر اسے آئے روزتشدد کانشانہ بنایا جاتا تھا اور پوچھتے بتا وہ کون ہے جس کے ساتھ تیرے مراسم ہیں؟ اس طرح روزانہ کے تشدد سے تنگ آ کرسدرہ بی بی 7/8.03.22 رات کو گھر سے بھاگ گئی تھی،مگر اس کے والد غلام فرید سمین گگوانی نے تھانہ دراہمہ میں نامعلوم افراد کے خلاف اغوا کا مقدمہ 172/22 مورخہ 11.04.22 زیردفعہ365B ت پ درج کرایا ۔

تقریبا ایک ماہ قبل غلام فرید والد، غلام اصغر ولد غلام سرور قوم سمین گگوانی رشتہ دار نے مقامی وڈیرہ ملک رمضان جڑھ کے ذریعے راجن پورسے سدرہ بی بی کو واپس لے آئے اورملک رمضان جڑھ نے مقتولہ کو دارالامان بھجوانے کی بجائے اس شرط پر اس کے والد کے حوالے کیا کہ سدرہ بی بی پرظلم و تشدد نہیں کیاجائے گا، مقامی ذرائع کابتانا ہے کہ ایک ہفتہ قبل اس کے والد اور رشتہ داروں نے ہم صلاح ومشورہ ہوکر سدرہ بی بی کو کہیں فروخت کرنے کا پروگرام بنایا ،جس کا مقتولہ کوپتہ چل گیا تو اس نے اس پر شدید احتجاج اور شورواویلہ کیا اورکہاکہ میرے ساتھ یہ ظلم نہ کرو ،اس کہانی کے پس منظرمیں اسے قتل کیا گیا۔

مقامی پولیس بہیمانہ قتل کے واقعہ رونماہونے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد موقع پر پہنچی ،حالانکہ تھانہ سے قصبہ کافاصلہ دس منٹ کا بھی نہیں ہے،مقامی بااثرشخص کے ذریعے پہلے پولیس سے ساز باز کرکے والد کو مد عدعی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی جبکہ وقوعہ کے وقت ایس ایچ اوتھانہ دراہمہ افتخار قریشی ملتان ہائیکورٹ کسی مقدمہ کی سماعت کے سلسلہ میں گیا ہوا تھا،ڈی ایس پی صدر ملک اعجاز نے بروقت پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا ایڈیشنل ایس ایچ او نعمت اللہ کی سرزش کی اور موقع پر بروقت نہ پہنچنے پر برہمی کا اظہار کیا ،ذرائع کاکہناہے کہ پولیس نے ایف آئی آرمیں درج کیا ہے کہ مسماة سدرہ کواس کے والد کے ایما پربھائی نے قتل کیا ہے ،جس طرح مقتولہ کی گردن پرچھری چلائی گئی اس کے مزاحمت کے نتیجے میں اس کی کلائی پر چھری کے کٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ایک شخص نے قتل نہیں کیا بلکہ کئی افرادجس میں اس کا والدبھی شامل ہے نے ملکرقتل کیا،

پولیس نے حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک سب انسپکٹرکی مدعیت میں کمزور مقدمہ بنایاجس کافائدہ ملزمان کوپہنچے گا۔اس کے علاوہ دراہمہ پولیس کی بروقت کارروائی نہ کرنے پر کئی سوالات جنم لے رہے اور جس پولیس آفیسرکو مدعی بنایا گیا ہے اس کا سابقہ ریکارڈ درست نہیں ہے اور ملزموں سے ساز باز ہوکر مقدمہ جلد ختم ہو جانے کا بھی خدشہ ہے اہل علاقہ نے ڈی پی او ڈیرہ غازیخان سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ مقدمہ کسی قابل اورایماندارپولیس آفیسر کے سپرد کیا جائے یا کمیشن بنایا جائے تاکہ تمام حقائق سے پردہ اٹھایا جاسکے اور اس قتل میں ملوث ملزمان کوقرار واقعی سزامل سکے۔

شادی اس بات کا لائسنس نہیں کہ شوہر درندہ بن کر بیوی پر ٹوٹ پڑے،عدالت

خواجہ سراؤں کا چار رکنی گروہ گھناؤنا کام کرتے ہوئے گرفتار

چار ملزمان کی 12 سالہ لڑکے کے ساتھ ایک ہفتے تک بدفعلی،ویڈیو بنا کر دی دھمکی

ماموں کی بیٹی کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا گرفتار

پانی پینے کے بہانے گھر میں گھس کر لڑکی سے گھناؤنا کام کرنیوالا ملزم گرفتار

زبانی نکاح،پھر حق زوجیت ادا،پھر شادی سے انکار،خاتون پولیس اہلکار بھی ہوئی زیادتی کا شکار

Shares: