نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کا فیصلہ جاری

0
149

نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کا فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نارروال اسپورٹس سٹی ریفرنس کے فیصلہ میں ریمارکس دیئے کہ احسن اقبال کے خلاف اختیار کے غلط استعمال کا کیس بنانا قومی احتساب بیورو (نیب) کا اپنے اختیار سے تجاوز کرنا ہے۔ عدالت نے کہا کہ احسن اقبال پر کرپشن یا ذاتی فائدہ لینے کا کوئی الزام تک موجود نہ تھا اور احسن اقبال پر اختیار کے غلط استعمال کا الزام بھی بے بنیاد تھا۔ احسن اقبال کسی کرپشن یا کرپٹ پریکٹس میں ملوث نہیں تھے۔
مزید یہ بھی پڑھیں.
3 ماہ سے کوما میں گئی خاتون بچی کو جنم دینے کے بعد ہوش میں آگئی
12 سالہ بچی کو تین سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
چین اور شمالی کوریا کی دھمکیوں کے پیش نظر جاپان کی دفاعی اورسیکورٹی پالیسی میں بڑی تبدیلی
اسلام آباد سیشن عدالت ؛عمران خان کی عبوری ضمانت میں نو جنوری تک توسیع
ریحان احمد انگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بن گئے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نیب احسن اقبال کو قید میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بتا سکا اور ایسا کوئی مواد موجود نہیں تھا جو احسن اقبال کی گرفتاری کا جواز ہوتا۔ کرپشن کا سیدھا تعلق فراڈ، رشوت اور دھوکہ دہی سے ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو وہ کرپشن کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اختیار کے غلط استعمال سے اپنے یا کسی دوسرے کے لیے فائدہ لینے کے شواہد بھی لازم ہیں۔

خیال رہے کہ نارووال اسپورٹس سٹی اسکینڈل میں نیب نے 23 دسمبر 2019 کو احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ 2 ماہ سے زائد عرصے حراست میں رہے تھے اور پھر رواں سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں 25 فروری کو ضمانت دی تھی۔ بعد ازاں 9 ماہ بعد نومبر کے مہینے میں نیب نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس میں احسن اقبال اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ نیب ریفرنس کے مطابق احسن اقبال اور دیگر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، ‘غیر قانونی طور پر منصوبے کے دائرہ کار کو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار سے 3 ارب روپے تک بڑھا دیا’، مزید یہ کہ منصوبے کا ابتدائی خیال 1999 میں احسن اقبال کی ہدایت پر ’بغیر کسی فزبلٹی اسٹڈی‘ کے پیش کیا گیا تھا۔

ریفرنس کے مطابق 1999 میں جب سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی سربراہی احسن اقبال کر رہے تھے تو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار روپے کی لاگت پر نارووال منصوبے کی ابتدائی منظوری دی گئی تھی، اسی سال ان کی پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) اور نیشنل انجینیئرنگ سروس آف پاکستان کو دی جانے والی ‘غیر قانونی’ ہدایت پر منصوبے کی لاگت کو 9 کروڑ 75 لاکھ 20 ہزار روپے تک بڑھ گئی تھی۔

Leave a reply