نواز شریف کا ہسپتال میں ایک بار پھر معائنہ، ٹیسٹ ہوا یا نہیں؟ اہم خبر
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت بدستور خراب ہے،انکا ہسپتال میں ٹیسٹ ہوا یا نہیں؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا لندن میں علاج جاری ہے، نواز شریف کا لندن کے گائیز ہسپتال میں پی ای ٹی سکین کیا جانا تھا تا ہم طبیعت کی ناسازی کے باعث ای ٹی سکین نہ ہو سکا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کافی دیر تک ہسپتال میں موجود رہے۔ نواز شریف اپنے صاحبزادے حسین نواز اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ساتھ ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے کئی گھنٹے گزارے۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہا ای ٹی سکین کروانا ضروری ہے،ٹیسٹ سے مرض کی تشخیص اور علاج میں مدد ملے گی۔ پی ای ٹی انتہائی اہم ٹیسٹ ہے۔ برقی شعاعوں کے تجزیہ کا مقصد کینسر کے خدشات کو دور کرنا ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے پلیٹ لیٹس گرنے کی تشخیص ممکن ہوگی۔
نواز شریف کی حالت نازک مگر بیماری کی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی؟ اہم خبر
نواز شریف کی صحت، ڈاکٹرز نے وارننگ دے دی، خطرے کی گھنٹی
بانڈ نہیں ہم یہ چیز دے سکتے ہیں،ن لیگ نے عدالت میں کیا کہا؟ سماعت دوسری بار ملتوی
نوازان ای سی ایل، وفاقی حکومت کیا کرنے جا رہی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا دیا
شہباز اگر مگر کے بغیر واضح طور پہ بتائیں کہ نواز شریف واپس آئیں گے؟ عدالت
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے نتیجے میں نواز شریف کے مرض کی تشخیص اور علاج میں خاصی مدد ملنے کی امید ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا لندن میں معروف ڈاکٹرز معائنہ کر چکے ہیں جبکہ معالجین کی تجویز پرنواز شریف کی گھر میں فزیو تھراپی کے سیشن بھی کئے جا رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے اور العزیزیہ ریفرنس کیس کی سزا کاٹ رہے تھے، تا ہم بیماری کے بعد انہیں ہسپتال اور پھر گھر منتقل کیا گیا بعد ازاں نواز شریف علاج کے لئے لندن روانہ ہو گئے اب انکا لندن گھر میں علاج جاری ہے. طبی بنیادوں پر نواز شریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے آٹھ ہفتوں کے لئے ضمانت منظور کر رکھی ہے
نوازشریف و زرداری کو چھوڑنے کا اعلان، پاکستانی سیاست میں ہلچل مچ گئی
العزیزیہ ریفرنس،نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لئے مقرر
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پر فیصلے سنائے تھے اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں عدم شواہد کی بناء پر بری کر دیا تھا۔