لندن میں سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن عبدالعلیم خان نے ملاقات کی ہے۔
باغی ٹی وی : باخبر ذرائع کے مطابق نواز شریف اور عبدالعلیم خان کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علیم خان کا کہنا تھ اکہ ابھی سیاسی گفتگو نہیں کرسکتا اور ملک کے حالات بہتر ہوں گے۔
ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو معاشی ایمرجنسی لگانے کی تجویز دے دی
قبل ازیں رواں سال مارچ میں بھی عبدالعلیم خان نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے حکومت کے مشکل فیصلوں کی ذمے داری لینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے رہنما پیپلز پارٹی اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ ہم صرف پاور شیئرنگ میں ہی نہیں، بوجھ اُٹھانے میں بھی ساتھ ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف معاشی محاذ پر نہیں بلکہ دیگر محاذوں پر بھی مشکل وقت ہے، اجتماعی ذمےداری لےکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، مشکل فیصلے کرنے سے اگر ملک بہترہوسکتا ہے اور اس کا سیاسی نقصان ہوتا ہے تو یہ نقصان برداشت کرنا چاہیے۔
قبل ازیں ایم کیو ایم کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو معاشی ایمرجنسی لگانے کی تجویز دے دی ہے ،وزیراعظم چاہتے ہیں ڈوبتی معیشت کو سہارا دے کر انتخابات میں جانا چاہتے ہیں وزیراعظم نگران حکومت پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے،شہباز شریف کا موقف ہے کہ نگران حکومت بدترین معاشی صورتحال کو نہیں سنبھال سکے گی،امید ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق معاملے کا حل نکل آئے گا،
اداکارعدنان صدیقی کی نواز شریف سے ملاقات
خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق معاملے کا حل نکل آئے گا۔وزیراعظم کو ایسا فارمولا بنانے کا مشورہ دیا ہے جس سے بوجھ غریب کے بجائے امیر پر پڑے سرمایہ دار لوگ جن میں سے کچھ حکومت میں بھی بیٹھے ہیں یہ بوجھ برداشت کریں۔سعودیہ، یو اے ای سمیت اس وقت تک کوئی پیسے نہیں دے گا جب تک آئی ایم ایف سے معاملات نہ طے ہو جائیں۔عمران خان کے جلسوں کا زور آہستہ آہستہ ٹوٹ رہا ہے