اشتہاری نواز شریف کا اشتہار لندن کی اخبار میں شائع کرنیکی درخواست پر عدالت نے فیصلہ سنا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ ، ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا اشتہارلندن کے اخبارات میں شائع کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی
نواز شریف کی طلبی کا اشتہارلندن کےاخبارات میں شائع کرنے سے متعلق وفاق کی درخواست مسترد کر دی گئی،سماعت جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف کا اشتہار جاری کرنے کا حکم دیا تھا،اشتہار کی کاپی نواز شریف تک بھی پہنچانے کا حکم دیا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےنوازشریف کےجاری اشتہارکی کاپی عدالت پیش کی
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل ہوگیا، اب آپ کو اور کیا چاہیئے،
واضح رہے کہ عدالتی احکامات پر آج دو مقامی اخبارات میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات شائع ہوئے۔
بذریعہ اشتہار نواز شریف کو 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت طلبی کے اشتہار کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو 6 جولائی 2018 کو 10 سال قید اور 8 ملین پاؤنڈز جرمانے کی سزا سنائی گئی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔
نا اہل عمران نیازی کو کس نے وزیر اعظم بنایا؟ بنی گالہ،زمان پارک کی رسیدیں دینا پڑیں گی، نواز شریف
نواز شریف کی تقریر کا بوجھ ن لیگ برداشت کر پائے گی؟
اپوزیشن کو گوجرانوالہ میں منہ کی کھانا پڑی،عمران خان یہ کام نہیں کریگا، اعظم سواتی
جن پر امید تھی انہوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، جنگ اخبار پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کر گیا
نواز شریف بانی ایم کیو ایم 2 بن گئے،ن لیگ کے خلاف کیا کام ہونا چاہئے؟ شیخ رشید بول پڑے
افواج پاکستان کو نشانہ بنانے والے مذموم عناصر کو ہمیں جواب دینا آتا ہے، طاہر اشرفی کا بڑا اعلان
شرم آنی چاہئے، کھاتے اور لوٹتے پاکستان کا ہیں، بیانیہ دشمنوں کا،وفاقی وزیر ہوا بازی
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ 19 ستمبر 2018 کو نواز شریف کی سزا معطل ہوئی تو وہ جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل زیر سماعت ہے اور نواز شریف عدالت پیش ہونے کے پابند تھے۔
نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جس کی تعمیل نہ ہو سکی۔ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی تاہم سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں 8 ہفتوں کی ضمانت منظور کی گئی۔