سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئی ہیں،
سعید احمد خان منہیس، آصف سعید منہیس، طلال چوہدری، خواجہ احمد حسان، رانا احسان افضل اور ملک محمد احمد خان کی پارٹی صدر سے الگ الگ ملاقات ہوئی ہے،ملاقات میں قائد محمد نواز شریف کی وطن واپسی پر استقبال کی تیاریوں پر بات ہوئی ،ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال اور عام انتخابات کے حوالے سے امور بھی زیر غور آئے ،پارٹی رہنماؤں نے اپنے اپنے علاقوں میں 21 اکتوبر کے لئے ہونے والی تیاریوں سے متعلق آگاہ کیا
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی سے عوام میں ایک نئی امید، حوصلہ اور امنگ جاگی ہے، نواز شریف نے ہر بار نظام بہتر بنایا، بہتر چلایا اور عوام کو اس بہتری کا ثمر ملا، نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کا تسلسل رہتا تو آج مہنگائی ہوتی اور نہ یہ بحران ،آج پاکستان میں یہ حالات کیوں ہیں؟ 2018 سے 2022 کا دور اس کا جواب ہے، پارٹی رہنماؤں نے 21 اکتوبر کو نوازشریف کے بھرپور اور تاریخی استقبال کا عزم کیا
شہبازشریف سےحلقے کے عمائدین کی ملاقات ہوئی
مسلم لیگ (ن) اقلیتی ونگ کا مشاورتی اجلاس
نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
نواز شریف کو آج تک انصاف نہیں ملا،
نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے، پاکستان آمد پر نواز شریف کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے اسلام اباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ، ،نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہےمریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔