وفاقی وزیر جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرف سیاسی عدلیہ معاشی و اخلاقی بحران نظر آ رہا ہے،جب ڈی چوک میں سپریم کورٹ فیصلے کی چھتری تلے فتنے کو آنے کی اجازت ملی اور حکم عدولی کو نوٹس ہوا تو کہا اسد عمر کو پتہ معلوم تھا مجھے نہیں حکم عدولی کا پتہ چلا ،لاڈلا کہتا نوے روز میں الیکشن ہونے چاہئیں جب آرٹیکل 63اے کا سہارا لے کر پنجاب حکومت کو گرانے کےلئے استعمال ہوا، وقار دینے والا نااہل ہوگیا لیکن ووٹ شمار نہیں ہوگا تو آئین دوبارہ لکھا گیا ، لاڈلے کو آئین میں ترمیم سے خواہش پوری کرنے کا موقع دیا گیا،نظریہ ضرورت 58میں جسٹس منیر نے مارشل لاء کو تحفظ دینے کےلئے بے دریغ استعمال کیاگیا ،عمرانی فتنہ کو موقع دینے کے لئے عمرانی نظریہ دیا گیا کوئی بتائے کہ از خود نوٹس اس وقت کیاجاتاہے جب قومی ضرورت ہوتی ہے،قومی مفاد میں ازخود نوٹس لیتے جاتے تو عتیقہ اوڑھو شراب پر ازخود نوٹس ہوتا ،گلی میں پانی پر از خود نوٹس ہوتا ہے لیکن آنکھوں سے کبھی نہیں دیکھا ذؤالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے اعتراف جرم کر لیں، وہ ججز بھی اعتراف جرم کر لیں جنہوں نے نوازشریف کو نااہل کیا تمام جرم کے باوجود کبھی نہیں سنا فل کورٹ بناکر سپریم کورٹ پر دھبہ لگا کوئی پھانسی تو کوئی تاحیات نااہل بن گیا،
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کیسا انصاف کا ترازو کا پلڑا ہے 2002,2008میں نوازشریف نااہل ہو اور الیکشن ہوا ، کیا 2023کا الیکشن بھی قبول کرلیں ؟ لیکن قبول نہیں کریں گے،نوازشریف کو غدار سیلسلین مافیا کہا گیا کیا اس پر ازخود نوٹس ہوا ، عمران خان بدکردار ہونے اور کرپٹ ، آئین سے کھلواڑ کرنے کے باوجود وہ رجسٹرڈ صادق و امین ہے الیکشن کی جلدی اس لئے ہے کہ کہیں عمران خان کا صادق و امین کا نقاب اتر جائے،کیا انصاف و آئین و مذہب اس بات کی اجازت دیتا بے گناہ کو گنہگار قرار دیدیں ،ثبوتوں کے باوجود ایک بدکردار ملک دشمن للکارتا پھرے اور اسے نوٹس نہیں ہوتا۔ جب اداروں پر پیٹرول بم پھینکا گیا تو کیا اسوقت از خود نوٹس نہیں ہونا چاہئے تھا ،جب سائفر لہرایا گیا اور جب اداروں کو سہولت کاروں کو پکارا جا رہا ہے اس وقت از خود نوٹس کیوں نہیں لیا گیا ،جب ایک بے گناہ کو سزا دی تو کسی کو خط نہیں لکھا ججز کو دھمکیوں کا نہیں کہا نہ ہی عدالتوں پرحملے کا کہا، نوازشریف نے تکلیفوں کے لئے لب نہیں کھولے دس سال جبرا پاکستان سے باہر رکھا گیا یہ پاکستان کے قیمتی سال ضائع ہوئے،اس وقت از خود نوٹس لینا چاہئے تھا جب پینتیس کلو والا آٹا سو سے تجاوز کر رہاتھا اور معیشت تباہی کی طرف جا رہی تھی،اس وقت از خود نوٹس ہونا چاہئیے تھا جب دو ہزار اٹھارہ میں آر ٹی ایس بند کرکے عمران خان کو جتوایا گیا
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پنکی پیرنی کے لئے تڑپنے والے سن لیں جب باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا جارہا تھا تو اسوقت از خود نوٹس کو خواہش نہیں کی کہ میرے لئے ہو،جب ملک میں قرارداد منظور ہو رہی ہیں تو اس کے پیچھے نوازشریف کھڑا ہے وہ کسی وقت بھی تحریک کا اعلان کرے گا،نوازشریف پارلیمنٹ کی بالادستی کےلئے کسی بھی حد تک چلا جائے گا،-بات اگر ججز کے فیصلوں یا اسٹیبلشمنٹ تک جاتی تو خاموش رہتا لیکن بات آگے نکل گئی ہے وہ قوتیں جو پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں وہ حرکت میں ہیں، پاکستان ہر حال سے معاشی سیاسی و عدالتی بحران سے کمزور نظر آ رہا ہے بین الاقوامی قوتیں ملکی اداروں کو دبا کر ملکی مفاد کے خلاف فیصلہ کرنا چاہتی ہیں، مالیاتی ادارے ایک کے بعد دوسری ڈیمانڈ رکھ رہے اس لئے ہو رہا کیونکہ خطے کا نقشہ تبدیل ہو رہا ہے،بین الاقوامی قوتیں چاہتی ہیں پاکستان چین کے سامنے کھڑے ہوجائیں عالمی قوتیں عمران خان سے وہ باتیں منوا رہی جس سے اداروں پر پریشر بڑھ رہا ہے،بین الاقوامی قوتیں عمران خان جیسے لاڈلے کو نئے آر ٹی ایس سے اقتدار پر لانا چاہتی ہیں ،تین چار کا فیصلہ میں کوئی کہے گا تین کا فیصلہ مانوں چار کا نہ مانوں،آج کیوں خواہش کی جا رہی ہی اکثریت کے بجائے اقلیت کے فیصلے کو مانوں نوازشریف کے جرم میں ایک ایک کردار ثبوت دے چکے کہ انصافی ہوئی،کھلے دل سے کہہ رہے تین سے ایک جج کہہ دے نوازشریف کو سزا درست ہے یا پھر کہہ دیں فل کورٹ بناکر قوم سے انصافی کا ازالہ کردیں،کچھ آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں اسلام آباد استعفی لینے کےلئے آئیں گے ،جو فیصلہ مانیٹری 2017 میں بنا تو کم از کم دو ججوں کو استعفی دے دینا چاہئیے تاکہ ادارے کا بھرم رہ جائے،
آڈیو لیکس، معاملے کی تہہ تک نہ پہنچے تو معاملات اس سے زیادہ بگڑجائیں گے
ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی
عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری
عمران خان جھوٹے بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں،