کرونا وائرس سے نبٹنے کے لیے حکومت بلوچستان نے مزید اقدامات کے ساتھ نئے احکامات جاری کردیئے

0
38

کوئٹہ:کرونا وائرس سے نبٹنے کے لیے حکومت بلوچستان نے مزید اقدامات کے ساتھ نئے احکامات جاری کردیئے ،اطلاعات کےمطابق کرونا کے داخلی دروازے کی حیثیت اختیارکرنےوالے صوبے بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے صوبے میں جمعرات کو مزید 22 نئے مریضوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے جس کے بعد بلوچستان میں کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 45 ہو گئی ہے۔

نئے احکامات میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال ، علاج معالجے اورایران سے پاکستان آنے والے زائرین کی کرونا کے حوالے تشخیص اورپھران کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کےحوالے سے احکامات دیئے گئے ہیں

ذرائع کےمطابق اس نوٹیفکیشن سے پہلے آج صوبائی حکومت نے ان حالات میں مسافروں کی بین الصوبائی نقل و حمل پر فوری پابندی لگا دی ہے جبکہ دو دن بعد صوبے کے اندر بھی مسافر بسوں کے ایک ضلعے سے دوسرے ضلعے تک سفر پر پابندی لگا دی جائے گی۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق چیف سیکریڑی بلو چستان کی زیر صدارت اجلاس میں باہر سے بسوں، کوچز اور منی بسوں کی آمد اور صوبے سے ان کی روانگی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اجلاس میں کوئٹہ شہر میں بھی لوکل بسوں کوچز اور منی بسوں کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔

اس اجلاس میں صوبے کی بڑی مارکیٹیں، شاپنگ مالزاور ریستوران بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت پہلے ہی حفاظتی اقدامات کے تحت تین ہفتے کے لیے صوبے بھر میں تمام مزار، درگاہیں، پارک، جمنازیم، کھیل کے میدان اور بچوں کے کھیل کھود کے مقامات بند کرنے کا حکم دے چکی ہے۔چیف سیکرٹری کے مطابق یہ اقدامات لوگوں کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے ہیں اور لوگوں کو قربانی دینی پڑے گی کیونکہ پورے شہر میں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔

تفتان میں انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ قرنطینہ میں پہلے سے مقیم 1500 سے زیادہ افراد کا آخری قافلہ بدھ کو روانہ کر دیا گیا جن کا تعلق پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران سے مزید زائرین کی آمد جاری ہے جن کا تعلق دوسرے صوبوں سے ہے اور ان کی تعداد رجسٹریشن کے بعد بتائی جا سکے گی۔

چیف سیکریٹری کے مطابق دوسرے صوبوں کے زائرین بسوں کے ذریعے ان کے متعلقہ صوبوں تک بھیجے جا رہے ہیں اور تفتان میں صرف بلوچستان کے زائرین ہی رکھے جائیں گے۔صوبے کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں قائم کیے گئے قرنطینہ میں سہولیات پر سوال اٹھائے جانے کے باوجود حکام نے افغانستان سے متصل بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں بھی کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ایک ویسا ہی قرنطینہ مرکز قائم کیا ہے۔

خیمہ بستی کی شکل میں قائم یہ تیسرا بڑا صوبائی قرنطینہ مرکز ہے۔ اس سے قبل تفتان کے علاوہ اور کوئٹہ شہر کے قریب میاں غنڈی میں قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے تھے۔بلوچستان میں پی ڈی ایم اے کے ترجمان فیصل نسیم پانیزئی کا کہنا ہے کہ چمن میں قائم کیے گئے قرنطینہ مرکز میں ایک ہزار افراد کی گنجائش ہے تاہم لوگوں کو الگ الگ خیموں میں رکھنے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے تفتان یا میاں غنڈی میں لوگوں کو اکٹھا رکھنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’سب کے لیے الگ الگ انتظامات کیے جانے کے باوجود لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔‘تفتان کے قرنطینہ مرکز میں اب بھی دو ہزار سے زیادہ زائرین موجود ہیں جنھیں ان کے متعلقہ علاقوں میں بھیجنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

Leave a reply