نظام عدل .تحریر: ملک عمان سرفراز

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کی سب سے بڑی وجہ اسلامی قوانین کا نفاذ تھا کہ ایسی ریاست جہاں اسلامی قوانین کا نفاذ آسانی سے ممکن ہو

کسی بھی ریاست کے قیام کے بنیادی ستونوں میں سے نظام عدل ایک اہم ستون ہے ہے کسی بھی معاشرے میں امن وامان کے قیام کی بڑی وجہ اس معاشرے میں عدل و انصاف کو قائم ہونا ہے مگر افسوس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک نہیں دو قوانین کی بالادستی ہے امیر کے لیے الگ قانون ہے اور غریب کے لیے الگ ۔

یہاں اگر کوئی غریب چوری جیسے جرم کا مرتکب ہوتا ہے تو پہلے تو اس کو لوگوں کے ہاتھوں نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے اور پھر تھا نے کی ہوا الگ سے کھانا پڑتی ہے۔
مگر ٹھہریے اگر آپ کا کوئی سیاستدان اس ملک کے خزانے لوٹتا نظر آئے گا یا کوئی با اثر شخص اس جرم کا مرتکب ہوتا نظر آئے گا تو اس کے ساتھ ہرگز برا سلوک نہ ہو گا بلکہ اس کے گلے میں ہار ہوں گے اور اس کے نعرے گونجتے نظر آئیں گے۔

ایسا کیوں ہے کیونکہ ہمارا نظام عدل اس قدر خستہ حال ہو چکا ہے کہ وہ قانون جو کہ عدل ی بالادستی کے لئے تھا وہ امیروں کے گھروں کی باندی بن چکا ہے
غریب کا بیٹا ہوائی فائرنگ جیسا جرم کرے گا تو جیل جائے گا مگر ایم این اے کا بیٹا یہی کام کرے گا تو قانون اندھا بن جائے گا۔

قانون تو واقعی مکڑی کے جالے کی طرح ہے جس میں پھنسنا غریب کو ہوتا ہے اور امیر کی مثال اس مکری کی ہے جو خود اس قانون کے جالے کو بنتا ہے۔

یہاں انصاف بکتا ہے ،یہاں فرمان بکتے ہیں
زرا تم دام تو بدلو یہاں ایمان بکتے ہیں

یہ کیسا قانون ہے کہ کرپٹ کے تحفظ کے لیے چھٹی والے دن بھی عدالت لگ جاتی ہے اور غریب انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔

اگر کوئی بھی کسی بھی اس معاشر ے میں امن چاہتا ہے خوشخالی چاہتا ہے تو اس معاشرے میں نظام عدل کی بالادستی اور سب کے لیے فوری اور سستا انصاف ضروری ہے۔

جب نظام عدل خستہ حال ہوتا ہے تو وہ معاشرہ بھی خستہ حال ہو جاتا ہے

Comments are closed.