صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے کہا ہے کہ درپیش مسائل کے حل اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے تربیت یافتہ افرادی قوت اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیقات عمل میں لانا ناگزیر ہیں تاکہ علم کی بنیاد پر معیشت کو استوار کر کے تخفیف غربت کے ساتھ مستحکم معاشی ترقی کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی کے 48 ویں سینٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے میں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ ابلاغ میں مہارت کیلئے تعلیمی اداروں میں عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ طلبہ اپنی صلاحیتوں کو معاشرے کے سامنے احسن انداز میں پیش کر کے اپنی معاشی جدوجہد میں نئی راہیں مرتب کر سکیں۔ موجودہ حالات میں بڑھتی ہوئی آبادی اور نوکریوں کی صورت حال کے پیش نظر طلبہ کو انٹر پرنیور بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ وہ نوکری کی تلاش کی بجائے نوکری دینے والے بنیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی میدان میں تنوع کو پروان چڑھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ طلبہ مختلف تجربات کا علم رکھتے ہوئے زندگی میں آگے بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی برصغیر پاک وہند کی پہلی زرعی دانش گاہ ہونے کے حوالے سے زراعت کے فروغ اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا ثانی نہیں رکھتی جس کو مزید بین الاقوامی طلبہ کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے کوششیں عمل میں لانا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کی بدولت ملک کی ترقی زراعت سے وابسطہ ہے جس میں جدید طریقے کاشت کو رواج دے کر ہی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کی آمدن بھی بڑھے گی۔
زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں جاری تعلیم و تحقیق کو کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے تمام ممکنہ کاوشیں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اس وقت زرعی یونیورسٹی میں مقابلہ جاتی بنیادوں پر 2300 ملین روپے سے زائد تحقیقات جاری ہیں جوکہ زراعت کے میدان میں بہتری لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں نئی تشکیل دی جانے والی ہیومنٹیز اینڈ آرٹس فیکلٹی میں وارث شاہ چیئر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ نئی نسل کو پنجابی ثقافت اور ادب سے روشناس کروائے جانے کے ساتھ ساتھ پنجابی ادب کے متعلق تحقیقات کی جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے اشتراک سے موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے 30 نئی گندم کی ورائیٹیوں پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی پاکستان کی وہ واحد یونیورسٹی ہے جس کا شمار بین الاقوامی کیو ایس رینکنگ میں سبجیکٹ کیٹگری میں 100 بہترین جامعات میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم زرعی ترقی کیلئے صرف پانچ فصلوں تک محدود ہونے کی بجائے مزید فصلات کو بھی رواج دینے کے متعلق لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہیے۔ اجلاس نے آرٹس اینڈ ہیومنٹیز فیکلٹی کے قیام کی بھی منظوری دی۔ اجلاس نے 2022-23 کیلئے 11727 ملین بجٹ کی منظوری دی۔ جس کو ٹریثر ر عمر سعید قادری نے پیش کیا۔ اجلاس کا ایجنڈا رجسٹرار طارق محمود گل نے پیش کیا۔
چار ملزمان کی 12 سالہ لڑکے کے ساتھ ایک ہفتے تک بدفعلی،ویڈیو بنا کر دی دھمکی
ماموں کی بیٹی کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا گرفتار
پانی پینے کے بہانے گھر میں گھس کر لڑکی سے گھناؤنا کام کرنیوالا ملزم گرفتار
زبانی نکاح،پھر حق زوجیت ادا،پھر شادی سے انکار،خاتون پولیس اہلکار بھی ہوئی زیادتی کا شکار
10 سالہ بچے کے ساتھ مسجد کے حجرے میں برہنہ حالت میں امام مسجد گرفتار
تعلیمی اداروں میں زندہ کتوں کو چیر پھاڑ کر ان پر مختلف تجربات کئے جانے کا انکشاف
وفاقی وزیر کی اخراجات پورے کرنے کیلئے ضبط شدہ منشیات فروخت کرنے کی تجویز
علاوہ ازیں صوبائی وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب مراد راس نے پنجاب دانش سکولز اینڈ سنٹرز آف ایکسیلینس اتھارٹی کے زیر انتظام قائم ہونے والے سنٹر آف ایکسیلینس (بوائز) تاندلیانوالہ کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دانش سکولز اینڈ سینٹرز آف ایکسیلنس اتھارٹی کی پوری ٹیم نے زبردست کام کیا ہے۔ مراد راس نے کہا کہ سینٹر آف ایکسیلنس تاندلیانوالہ میں طلبا کو ناقابلِ فراموش تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس سکول کے قیام پر تقریباََ 25 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے اور اس میں قریب 3 ہزار طلبہ مفت تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سکول کی 3 منزلہ عمارت میں 47 کلاس رومز تعمیر کئے گئے ہیں اور یہاں طلبا کے لیے سائنس لیب، آئی ٹی لیب، لائبریری، سٹاف روم، گراؤنڈ و دیگر سہولیات موجود ہیں۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سنٹر آف ایکسیلینس (بوائز) تاندلیانوالہ پنجاب میں دانش سکولز اتھارٹی کے زیر انتظام چلنے والا بارہواں سکول ہے اور اس سے قبل 11 سنٹرز آف ایکسیلینس سکولوں میں 22 ہزار سے زائد بچے بہترین سہولیات کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مراد راس نے کہا کہ ہم نے گزشتہ حکومت کے منصوبوں کو بند کرنے کی بجائے اُنہیں مزید کار آمد و بہتر بنایا ہے۔ وزیر سکول ایجوکیشن کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اصُولی طور پر پنجاب کے تمام سکولوں کو سینٹرز آف ایکسیلنس کی طرز پر تیار ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ضلع لاہور، ٹوبہ ٹیک سنگھ،اور چکوال میں بھی سینٹرز آف ایکسیلنس سکول زیرِ تعمیر ہیں جو بہت جلد مکمل کر لئے جائیں گے۔ مراد راس نے یہ بھی بتایا کہ ہمیں صوبے بھر سے مزید سینٹر آف ایکسیلنس سکول بنانے کی درخواستیں موصول ہو رہیں ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ گزشتہ چند سالوں میں ٹیکنالوجی کا جتنا موثر اور جامع استعمال محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب میں ہم نے کیا مُلک کے کسی اور محکمے نے نہیں کیا ہو گا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفافیت کا عمل یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے اور اس کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو درست فیصلوں کے لئے درست ڈیٹا میسر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے آج محکمہ تعلیم میں تبادلے، اے سی آرز، ریٹائرمنٹ، نجی سکولوں کی رجسٹریشن، ڈیٹا پروسیسنگ و دیگر اُمور کا نظام مکمل طور پر آن لائن ہو چُکا ہے۔ مراد راس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی جب چار ماہ ہماری حکومت نہیں تھی تو مسلم لیگ ن کی حکومت نے محکمہ تعلیم میں مفادِ عامہ کے تمام تر منصوبوں پر کام رکوا دیا۔ پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہان مُلک کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ عوام پڑھ لکھ کر باشعور ہوں۔ یہ بہت اچھے سے جانتے ہیں کہ باشعور اور پڑھے لکھے لوگ ان جیسے ذاتی مفادات کی بنیادوں پر سیاست کرنے والے لوگوں کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے۔سنٹر آف ایکسیلنس تاندلیانوالہ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر وائس چئیرپرسن دانش سمیرا احمد، مینیجنگ ڈائریکٹر دانش سکولز احمر ملک، ایم پی ایز،سی ای او ایجوکیشن فیصل آباد، اساتذہ، و دیگر موجود تھے۔ صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے شجرکاری کے فروغ کے لئے سینٹر آف ایکسیلنس تاندلیانوالہ میں پودا بھی لگایا








