نورمقدم کیس،سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کا حکم

نور مقدم قتل کیس میں مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی ،مدعی شوکت مقدم اپنے وکیل شاہ خاور کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ،مرکزی مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرم افتخار کے وکلا دلائل مکمل کر چکے ہیں سزا یافتہ مجرم مالی جان محمد کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دئیے، وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تسلیم شدہ ہے کہ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ، سی سی ٹی وی فوٹیج دو دن کی ہے مگر اس کا کچھ حصہ نکالا گیا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دستیاب اور کورٹ ریکارڈ پر موجود ہے، وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد اس کے نوٹس نہیں بنائے گئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر 34 منٹس کی وڈیو کے نوٹس بنانے شروع کریں تو بہت سی چیزیں رہ جائیں گی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کل کو آپ کہیں گے کہ نوٹس میں یہ نہیں لکھا گیا کہ دیوار کا رنگ کیسا تھا؟ فوٹیج موجود ہے اور ہم نے دیکھنا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کیا نتیجہ اخذ کیا،کیا سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کی کوئی ججمنٹ ہے سی سی ٹی وی فوٹیج کے نوٹس بنانا ضروری ہے ؟اگر ایسی کوئی ججمنٹ ہے تو اس متعلق بتا دیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ڈی وی آر کو دیکھنے کا کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے؟ سی سی ٹی وی فوٹیج مال خانے میں ہو گی، اسے پیش کرنے کا آرڈر کر دیتے ہیں، جس روز سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جائے گی تو اس روز پروسیڈنگ ان کیمرا ہو گی،

عدالت نے تھانہ کوہسار کے محرر کو کل سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے رجسٹرار آفس کو کل کورٹ میں وڈیو چلانے کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی

نور مقدم کیس اور مبشر لقمان کو دھمکیاں، امریکہ کا پاکستان سے بڑا مطالبہ، ایک اور مشیر فارغ ہونے والا ہے

جب تک مظلوم کوانصاف نہیں مل جاتا:میں پیچھے نہیں ہٹوں‌ گا:مبشرلقمان بھی نورمقدم کے وکیل بن گئے

آج ہمیں انصاف مل گیا،نور مقدم کے والد کی فیصلے کے بعد گفتگو

انسانیت کے ضمیرپرلگے زخم شاید کبھی مندمل نہ ہوں،مریم نواز

مبارک ہو، نور مقدم کی روح کو سکون مل گیا، مبشر لقمان جذباتی ہو گئے

نور مقدم کیس میں سیشن کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل

قبل ازیں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزا بڑھانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیل دائر کردی گئی ہے مدعی مقدمہ شوکت مقدم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف اپنایا کہ مجرم جان محمد اور افتخار کی سزا بھی بڑھانے کی اپیل کی جبکہ شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے تین اپیلیں دائر کیں اپیل میں استدعا کی گئی کہ مجرم ظاہر جعفر کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود ہیں، ٹرائل کورٹ نے کم سزا دی، مجرموں کی سزا قانون کے مطابق بڑھائی جائے

اسلام آباد ہائیکورٹ میں گیارہ ملزمان کے خلاف اپیل دائر کی گئی،گیارہ ملزمان میں سے نو ملزمان کو بری کیا گیا جبکہ دو ملزمان کوکچھ دفعات کے تحت سزا نہیں دی گئی جان محمد اور افتخار کی اپیل الگ ہے،جن دفعات میں انکو سزا نہیں دی گئی انکو مزید سزا دینے کی اپیل کی گئی ہے

Comments are closed.