اسلام آباد ہائیکورٹ ،نور مقدم قتل کیس میں مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی ،مدعی مقدمہ شوکت مقدم کے وکیل نثار اصغر نے دلائل دیئے وکیل نے کہا کہ چاقو سے فنگر پرنٹس اس لیے نہیں لیے جا سکے کہ اس کے اوپر خون لگا تھا،چاقو سے خون کا نمونہ حاصل کیا گیا، وکیل مدعی نے کہا کہ آلہ قتل چاقو تھا جس پر مقتولہ کے خون کے نشانات ملے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ خون کا نمونہ حاصل کیا اس لیے فنگر پرنٹس نہیں لیے جا سکے،وکیل نے کہا کہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم پولیس کی اطلاع پر جائے وقوعہ پر پہنچے، شوکت مقدم کے موبائل فون کا کال ڈیٹا اور لوکیشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا
جب تک مظلوم کوانصاف نہیں مل جاتا:میں پیچھے نہیں ہٹوں گا:مبشرلقمان بھی نورمقدم کے وکیل بن گئے
آج ہمیں انصاف مل گیا،نور مقدم کے والد کی فیصلے کے بعد گفتگو
انسانیت کے ضمیرپرلگے زخم شاید کبھی مندمل نہ ہوں،مریم نواز
مبارک ہو، نور مقدم کی روح کو سکون مل گیا، مبشر لقمان جذباتی ہو گئے
نور مقدم کیس میں سیشن کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل
قبل ازیں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزا بڑھانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیل دائر کردی گئی ہے مدعی مقدمہ شوکت مقدم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف اپنایا کہ مجرم جان محمد اور افتخار کی سزا بھی بڑھانے کی اپیل کی جبکہ شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے تین اپیلیں دائر کیں اپیل میں استدعا کی گئی کہ مجرم ظاہر جعفر کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود ہیں، ٹرائل کورٹ نے کم سزا دی، مجرموں کی سزا قانون کے مطابق بڑھائی جائے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں گیارہ ملزمان کے خلاف اپیل دائر کی گئی،گیارہ ملزمان میں سے نو ملزمان کو بری کیا گیا جبکہ دو ملزمان کوکچھ دفعات کے تحت سزا نہیں دی گئی جان محمد اور افتخار کی اپیل الگ ہے،جن دفعات میں انکو سزا نہیں دی گئی انکو مزید سزا دینے کی اپیل کی گئی ہے