نواز شریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ ہونے پرشاندار استقبال کے لئے مختلف انتظامی کمیٹیاں تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے
مریم نواز تمام انتظامی کمیٹیوں کی نگراں مقرر کر دی گئیں، نواز شریف کے تاریخی استقبال کے لئے یونین کونسل اور وارڈ کی سطح تک رہنماوں و کارکنوں کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،تمام مرکزی قیادت، صوبائی صدور، ڈویژنل صدور اور ضلعی صدور کو الگ الگ ٹاسک دئیے جائیں گے،سابقہ اراکین پارلیمان، ٹکٹ ہولڈرز اور سابقہ بلدیاتی نمائندوں کو علیحدہ ٹاسک دئیے جائیں گے،پارٹی کے ذیلی ونگز کے متعلقہ عہدیداروں کو بھی ٹاسک دئیے جائیں گے،خواتین ونگ، طلبہ ونگ، یوتھ ونگ، لائرز فورم، کسان ونگ سمیت ہر ذیلی تنظیم کو ٹاسک سونپنے کا فیصل کیا گیا ہے
ہر کسی کو دئیے گئے ٹاسک کی جدید ترین ذرائع سے رئیل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے گی،نواز شریف کے استقبال کے لئے ٹرانسپورٹ، جلسہ، پنڈال، طعام وغیرہ کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی ،تاریخی استقبال کے لئے فنانس کمیٹی ھی قائم کی جائے گی، نواز شریف کی وطن واپسی پر بڑا تاریخی جلسہ بھی کیا جائے گا،نواز شریف کو بڑی ریلی کی صورت میں ایئرپورٹ سے جلسہ گاہ لایا جائے گا، جلسہ گاہ میں شرکاء کے لئے ہر قسم کی سہولیات دی جائیں گی،ریلی و جلسہ شرکاء کی سیکورٹی کے لیے بھی کمیٹی بنائی جائے گی،خواتین اور بچوں کے لئے جلسہ گاہ علیحدہ جگہ مخصوص کی جائے گی،
نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
نواز شریف کو آج تک انصاف نہیں ملا،
نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے، پاکستان آمد پر نواز شریف کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے اسلام اباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ، اور ان کی وطن واپسی عام پرواز سے ہوگی،نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہےمریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔