خوش نصیب ہوتے ہیں وہ والدین جن کی اولاد انھیں اپنا محسن اپنا دوست سمجھتے ہیں اسی طرح خوش نصیب ہوتی ہے وہ اولاد جن کے ماں باپ دوستانہ انداز سے انھیں پالتے ہیں انکا خیال رکھتے ہیں ان کی پرورش کرتے ہیں بچوں کو دوست بنانا ایک فن ہے جو ہر کسی کو حاصل نہیں ہوتا جس طرح حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں بچوں اور والدین میں بہت بڑا فرق پیدا ہو رہا ہے ایکدوسرے سے دور ہو رہے ہیں تو ایسا کیا کیا جائے کہ بچے والدین کے قریب ہو جائیں ان کے دوست بن جایئں یہ کام والدین کو کرنا پڑے گا تو اس کے لیے بچوں کی تعریف کی جائے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ان کو سراہیں ہر کوئی چاہتا ہے اس کی تعریف کی جائے اگر آپ بچوں کی جائز سچی اور دل سے تعریف کریں گے تو بچے آپ کو اپنا دوست سمجھنے لگیں گے جیسے جیسے آپ بچوں پر تنقید کریں گے بچے آپ سے دور ہوتے جایئں گے تو لہذا بچوں کی تعریف کریں اور ان کی حو صلہ افزائی کریں

بچوں سے بات چیت کریں ان کی بات پوری توجہ سے سنیں اگر آپ ان کی بات توجہ سے غور سے نیں سنیں گے ان کی بات نہیں سمجھیں گے آہستہ آہستہ بچے ان لوگوں کو ڈھونڈ لیں گے جو ان کی بات سنیں ان کی بات پر توجہ دیں اس طرح بچے والدین سے دور ہو جاتے ہیں
لہذا بچوں کو اپنے قریب رکھنے اور دوستانہ ماحول رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی باتوں کو غور اور توجہ سے سنیں اور معاملات کے حل میں ان کی مدد کریں اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے آپ کے دوست بنیں تو اس کے لیے آپ اپنے بچوں کا رول ماڈل بن جایئں بچے وہ نہیں سنتے جو آپ کہتے ہیں بچے وہ دیکھتے ہیں جو آپ کرتے ہیں اگر آپ کے قل و فعل میں تضاد ہو گا تو بچے دل میں یہ ساچنا شروع کر دیں گے کہ ہمارے ماں باپ کے اندر منافقت پائی جاتی ہے تو یہ منافقت ان کے اندر بھی آہستہ آہستہ منتقل ہونا شروع ہوجاتی ہے تو اس منافقت کی بنا پر وہ آپ سے بھی دور ہو جایئں گے اور دوسرے لوگوں سے بھی –

Shares: