اومی کرون سے متاثرہ شخص زیادہ دن اسپتال میں زیر علاج نہیں رہتا

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون مریض کو زیادہ بیمار نہیں کرتی۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق کورونا کی تیزی سے پھیلتی نئی قسم اومی کرون میں یہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ اومی کرون مریض کو زیادہ بیمار نہیں کرتی اور نہ ہی کورونا کی اس نئی قسم کا متاثرہ شخص زیادہ دن اسپتال میں زیر علاج رہتا ہے۔

عالمی وبا کورونا کی نئی قسم کو ’اومی کرون‘ کا نام کیوں دیا؟

جنوبی افریقہ سائنسدانوں نے گزشتہ دو ہفتوں کی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم کے تیزی سے پھیلنے کے شواہد نہیں ملے اور جنوبی افریقہ میں اب تک ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 22 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ "ڈیلٹا” کے پھیلنے کے وقت سب سے زیادہ 26 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

"اومی کرون” نوجوانوں کو متاثر کررہا ہے ،افریقی ڈاکٹر

رپورٹ کے مطابق اومی کرون اب تک جنوبی افریقہ کے 9 صوبوں تک پھیل چکا ہے اومی کرون سے متاثرہ شخص میں سنگین علامات دکھائی نہیں دیتیں تاہم اسے کم شدت والی قسم قرار دینا قبل ازوقت ہو گا اس کے لیے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون گزشتہ 2 ہفتوں میں 60 سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے تاہم اس سے متاثرہ افراد میں موت کی شرح انتہائی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

برطانیہ میں اومی کرون سے پہلی موت

اس سے قبل کورونا کے نئے ویریئنٹ ’اومیکرون‘ کے پھیلاؤ کے متعلق سب سے پہلے خبردار کرنے والوں میں سے ایک افریقی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ’او می کرون‘ کی علامات بہت ہی معمولی ہیں اور یہ وائرس 40 سال یا اس سے کم عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔

کیٹیگری سی ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 31 دسمبر تک وطن واپسی کی اجازت

ساؤتھ ایفریقن میڈیکل ایسوسی ایشن کی سربراہ ڈاکٹر اینجلیک کوئیٹزی نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے کلینک میں سات ایسے مریض دیکھے جن کی علامات ڈیلٹا سے مختلف تھیں مریضوں کے پٹھوں میں ہلکا درد، خشک کھانسی اور گلے میں خراش تھی۔

برطانیہ میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی

ڈاکٹرکوئیٹزی نے کہا تھا کہ جب سات مریضوں میں مختلف علامات ظاہر ہوئیں تو انہوں نے 18 نومبر کو محکمہ صحت کے حکام کو ایک ’کلینیکل تصویر جو ڈیلٹا سے مطابقت نہیں رکھتی کے بارے میں آگاہ کیا۔

برطانیہ میں حالات کنٹرول سے باہر: اومی کرون کا پھیلاؤ تیز، کورونا الرٹ لیول 3 سے…

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں کورونا کی اس نئی قسم سے متاثر افراد کی نبض کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے جس کی وجہ خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی ہوتی ہے اس بار کووڈ کی علامات مختلف ہیں جو ڈیلٹا کی نہیں ہوسکتیں، بلکہ یہ علامات یا تو بیٹا سے ملتی جلتی ہیں یا یہ کوئی نئی قسم ہے، مجھے توقع ہے کہ اس نئی قسم کی بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہوگی، ابھی تک تو ہم اسے سنبھالنے کے لیے پراعتماد ہیں-

لندن : جنوری میں اومی کرون کی بڑی لہر کا خطرہ،سائنسدانوں نے خبردار کر دیا

Comments are closed.