عالمی وبا کورونا کی نئی قسم کو ’اومی کرون‘ کا نام کیوں دیا؟

0
39

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی وبا کورونا وائرس کی نئی قسم کو ’اومی کرون‘ کا نام دینے کی وجہ بتا دی۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی جریدے ٹیلی گراف کے سینئر ایڈیٹر پال نکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عالمی ادارہ صحت کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ایک ذریعہ نے تصدیق کی کہ اومی کرون کا لفظ یونانی حروف تہجی سے لیا گیا ہےعالمی ادارہ صحت نے کورونا کی تمام اقسام کا نام یونانی حروف کے مطابق رکھا ہے اومی کرون 15 واں یونانی زبان کا تہجی ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ یونانی زبان میں 13 ویں نمبر پر NU اور 14 ویں پر XE آتا ہے جنہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے NU نام New سے مماثلت رکھتا ہے اور XE ایک خاص خطے کی زبان میں استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں حروف کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام وبائی امراض فطری طور پر سیاسی ہیں-

چین میں پھرکورونا کیسز میں اضافہ:ماہرین صحت پریشان ہوگئے

دوسری جانب ڈبلیو ایچ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی بہت زیادہ میوٹیشنز والی قسم اومیکرون ممکنہ طور پر عالمی سطح پر پھیل جائے گی اور اس سے بیماری کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے جس کے کچھ خطوں میں تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

رپعرٹس کے مطابق عالمی ادارے نے بتایا کہ ابھی اومیکرون سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کے ویکسینز ہا سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کے بارے جانچ پڑتال کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے اومیکرون کے اولین کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اب عالمی ادارہ صحت نے اپنے 194 رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ خطرات سے دوچار گروپس کے لیے ویکسینیشن کی رفتار بڑھائیں اور طبی سروسز کو مستحکم رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کے اسپائیک پروٹینز میں ہونے والی میوٹیشنز کی تعداد کی مثال موجود نہیں، جن میں سے کچھ تبدیلیاں باعث تشویشن ہیں کیونکہ وہ وبا کی صورتحال پر ممکنہ طور پر اثرانداز ہوسکتی ہیں عالمی سطح پر کورونا کی اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کے ابھرنے سے عندیہ ملتا ہے کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، یہ نئی قسم ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کو وباؤں کے حوالے سے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔

نیا عالمی معاہدہ مئی 2024 تک متوقع ہے جس میں مختلف مسائل جیسے ابھرتے وائرسز کا ڈیٹا اور جینوم سیکونسنگ کو شیئر کرنے کو کور کیا جائے گا اور ویکسینز سمیت دیگر معاملات کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

کورونا کی نئی قسم،سی اے اے نے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کر دیا

اومیکرون کے بارے میں جنوبی افریقہ نے سب سے پہلے 24 نومبر کو رپورٹ کیا تھا عالمی ادارے کے مطابق خطرے سے دوچار آبادیوں پر اس نئی قسم کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں بالخصوص ایسے ممالک میں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کووڈ کیسز متوقع ہیں مگر ان میں یہ شرح کم ہوگی۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اومیکرون کے مدافعتی دفاع سے بچنے کی صلاحیت کے بارے میں ابھی کافی کچھ غیریقینی ہے اور مزید ڈیٹا آنے والے ہفتوں میں سامنے آسکا ہے۔

دوسری جانب اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اومیکرون کی پہلی تصویر حال ہی میں جاری کی جس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ یہ کووڈ کا بہت زیادہ میوٹیشن والا ورژن ہے اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے، جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔

اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ اہم ترین حصہ ہے جسے وہ انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے اور ویکسینز میں بھی اسے ہی ہدف بنایا جاتا ہےدنیا بھر کے سائنسدان اومیکرون قسم کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کے لیے مسلسل کام کررہے ہیں۔

کورونا کی نئی قسم انتہائی خطرناک پاکستان نے ہانگ کانگ سمیت 6 افریقی ممالک پر سفری…

یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے 26 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ آف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا اطالوی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے اسپائیک پروٹین میں 43 میوٹیشنز ہوئی ہیں جبکہ ڈیلٹا میں یہ تعداد صرف 18 ہے۔

اس سے قبل تخمینہ لگایا گیا تھا کہ اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں 32 میوٹیشنز ہوئی ہیں مگر اٹلی کی تحقیق میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ بتائی گئی تحقیق کے مطابق یہ میوٹیشنز اس حصے میں ہوئی ہیں جو انسانی خلیات سے رابطے میں رہتا ہے۔

کرونا کی نئی قسم انتہائی خطرناک، کیسے بچ سکتے ہیں؟ ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتا دیا

Leave a reply