عورتوں کے حقوق ! تحریر: سیدعلی ارسلان

0
64

آفتاب اسلام کے طلوع ہونے سے قبل عورتوں کو کوئی مقام نہیں دیا جاتا تھا-عورت اس وقت سراپا مظلومیت تھی۔یہاں تک بیٹی پیدا ہونے پر اسے زندہ دفنا دیا جاتا تھا ۔نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے عورت کے صحیح مقام سے زمانے کو روشناس کرایا ہمیں چاہیے کہ عورت کے حقوق کا تحفظ کریں۔اسلام کے ضابطہ حیات میں عورت کے حقوق اچھی طرح سے بیان کیے گئے ہیں۔عورتوں کے کردار کے بارے میں ان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان عورتوں ہی کے گود کے پالوں نے بڑے بڑے معرکے سر انجام دیے ہیں اور اسلام کے پرچم کو بلند کیا۔
"عورت کبھی حوا، کبھی مریم، کبھی زہرا ”
"عورت نے ہر دور میں قوموں کو سنوارا”
خواتین کا احترام کرنا انہیں برابری کے حقوق دینا دراصل نوح انسانی کے مترادف ہے۔دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام سب سے پہلا مذہب ہے جس نے عورتوں کے حقوق کا تعین کیا ہے اور انہیں مردوں کے شانہ بشانہ لاکر کھڑا کردیا ہے۔
افسوس! صد افسوس عورت کے ساتھ ظلم و ستم کا سلسلہ جاری و ساری ہے حالانکہ عورت کے بغیر یہ دنیا کچھ بھی نہیں ہے۔ہمیں اس چیز کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ عورت کے حقوق پر توجہ دیں ۔چاہے وہ ماں ہے بہن ہے بیٹی ہے اس کی عزت کریں۔دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس قوم کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہوں۔ہمیں اس چیز کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق دیں بالخصوص عورتوں کی بنیادی تعلیم کا حق کیوں کہ ایک عورت کی تعلیم پورے خاندان کو سنوار دیتی ہے۔عورت کی گود کے پالے معاشرے کی فلاح و بہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اس سلسلے میں حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ مختلف این جی اوز بھی اپنا موثر کردار ادا کر رہی ہیں۔
"بیٹیاں بھی ہے محبت کی امیں ”
"صرف بیٹوں کی نہ چاہت کیجیے”
عورت کا پہلا ہے اس کی عزت و احترام کرنا ہے۔جن اقوام نے اپنی خواتین کو عزت و احترام دیا اور عورتوں کو بنیادی حقوق دیے ہیں ان کے نام افق کی بلندیوں تک پہنچے اس حقیقت سے منہ نہیں موڑا جا سکتا کہ عورت انسانی نسل کی اچھی پرورش رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینے کے لیے ہمہ تن گوش ہے بلکہ کبھی عورت وقت پڑنے پر ایک مضبوط چٹان ثابت ہوتی ہے۔اور ہر سمت میں ہر محاذ پر اپنی فتح کا علم بلند کرنے کا ہنر جانتی ہے۔بے شک اللّه پاک کی ذات نے عورت کو بے شمار خوبیوں سے نوازا ہے۔ہمارے پاس بے شمار ایسی مثالیں ہیں جن سے عورتوں کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔اسلامی تاریخ ایسی ماؤں/عورتوں سے بڑی پڑی ہے۔سب سے قابل ذکر جناب بی بی زینب علیہ السلام کا واقعہ کربلا میں کردار ہے۔واقعہ کربلا میں جو کردار بی بی زینب علیہ السلام نے نبھایا ھے۔ اس کی مثال زمانے میں نہیں ملتی۔ آپ نے بے مثال بہادری سے کوفہ و شام کی منازل طے کیں۔ اس سے عورتوں کو یہ پیغام ملتا ھے کہ اگر عورت ھمت و بہادری سے کام لے تو وقت کے یزید کا غرور بھی خاک میں ملا سکتی ھے ۔عورتوں کو ان کے بنیادی حقوق دینا ،ان کو تحفظ فراہم کرنا اور ان کو مضبوط بنانا ہم سب کا فرض ہے۔عملی طور پر ایک باعزت مقام عورت کی پہچان ہے جیسا کہ سننے میں آتا ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ عورت کی شخصیت میں ضرور کوئی نہ کوئی ایسی خوبی ہے جو اسے ناقابل تسخیر بناتی ہے۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ ۔۔
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا

Leave a reply