پیسہ کتنا ضروری ھے ۔تحریر: ڈاکٹر راہی

0
40

پیسہ زندگی کی ایک بہت بڑی ضرورت ہے اور اس حقیقت سے کوئی بھی باہوش انسان انکار نہیں کر سکتاخصوصاً آج کے جدید تیز رفتار معاشرے میں اس حقیقت کو انکار تو دور کی بات نظر اندازتک نہیں کیا جا سکتا ۔

سوال یہ ہے کہ کس حد تک پیسہ زندگی کیلئے ضروری ہے ۔

ہمارے میڈیا خصوصاً الیکٹرانک میڈیا پر کوئی پروگرام خوبصورت چہروں، بڑے گھر، بڑی گاڑیوں اور بیرون ملک شاندار لوکیشنز کے بغیرنہ تو بنایا جاتا ہے نہ دکھایا جاتا ہے ۔

ان چیزوں کا اثر ہمارے معاشرے کے اَپر اور مڈل کلاس طبقہ پر بہت منفی ہوتا ہے اور وہاں پیسہ کماؤ اور پیسہ دکھاؤ کی ایک نہ ختم ہونے والی دوڑ شروع ہوجاتی ہے ۔

پاکستان میں جائز نا جائز طریقے سے پیسہ کمانے کے ساتھ بیرون ممالک جانے کے لیے کن مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے وہ الگ کہانی اور کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے

یورپ میں بسنے والے لوگ آجکل جاب لیس کے بعد خود اپنے خرچے اٹھانے سے محروم ہیں لیکن پاکستان میں بسنے والے دس بارہ افراد پر مشتعمل کُنبہ بھی انکی طرف نگاہ لگائے ہوئے ہوتا ہے

گھرکے افراد کی بے جا خواہشات اور ان خواہشات کے حصول کیلئے
میں نے یہاں بھی لوگوں کو مشین بنتے دیکھا اپنے لیے نہیں اپنوں کے لیے مگر ان سب کا اک ہی دکھ سب سے بھاری ہوتا ہے کہ جب پیسے کے مقابلے میں انکی ذاتی خوشی اور خواہش کی اپنوں کے نزدیک کوئی قدر نہیں ہوتی

ہزاروں داستانیں ہیں ــــــــ سب کے پاس ہونگی ـــــــــ

اک فیملی ہے پہلے امریکہ اب 15 سال سے یہاں مقیم ہے
اپنی یہاں فیملی کے 5 افراد کا اکلوتا کفیل اور پاکستان میں سارے خاندان کی مشین ہے

شادی شدہ بہن بھائیوں ، انکی اولادوں کے بھی خرچے اسکے ذمہ ہیں
کسی بھتیجے کو باہر بھیجنا ہو ـــــــ کسی بھانجے کو کاروبار بنا دینا ہو اسی کے ذمہ ہے اس نے سب کیا

جائیداد بنائی ــــــــــ گھر بنایا ــــــ سب بھائیوں کے حوالے سب سانجھا
اک بہن میکے بیٹھی تھی اسکے بچوں کو سالوں پالا جب بچے بڑے ہوئے انکے باپ کو بچوں کی یاد آئی لے واپس لے گیا

دوسری بہن کے میاں کو یہ طریقہ بڑا مناسب لگا اپنی بیوی بچوں کو نکال دیا جاو بھائی پالیں گے
باقی بھائی کیا انھی صاحب پر وہ بھی آ پڑے
وہ بندا سب خوشی غمی سے بہت سکون اور حوصلے سے سب کو پال رہا ہے مگر ـــــــــــ

دس سال ہوگے پاکستان نہیں گے ـــــــ جب بھی جانے کا نام لیں پاکستان سے فون اجاتے ہیں فلاں مجبوری ہے پیسے چاہیے
آپ ائیں گے تو کہاں ٹھہریں گے ـــــــ گھر چھوٹا ہے پہلے ساتھ والا احاطہ بھی تعمیرکرتے ہیں پھر شوق سے ملنے آنا پھر اچھے سے بندا مل بیٹھتا ہے

دل میں رو کر پھر بیٹھ گیا ــــــــــــــــــ بیوی بچے بچارے جانا چاہتے ہیں پچھلے سال انکو چھٹیوں میں امریکہ لے گیا کہ چلو یہاں ہی گھوم پھر لیتے ہیں

پھر دل پر پتھر رکھا ــــــــ اور سوچنے لگے کہ جائیں گے تو پاکستان اک بار دو ماہ ملکر واپس اجائیں گے

مارچ بریک میں تیاری ہے ۔۔ کل پوچھنے لگے ـــــــــ کوئی مکان کرائے پر مل سکتا ہے ہمیں دو تین ماہ کے لیے چاہیے
اس بار جو بھی ہوا میں اپنا الگ سے گھر کیسے بھی ہوا خرید کر آوں گا مگر دو ماہ کے لیے مجھے کوئی ٹھکانہ چاہیے

ـــــــــــــ

یہ وہ رشتے جو خون جگر پی جاتے ہیں مگر خون میں ابال تک نہیں آتا
لعنت ہے ایسے رشتوں پر اور ایسے سفید خون پر جو اپنوں کے خون پر پلتے ہیں اور جیببوں پر نظر رکھتے ہیں ان سے تو بندا تنہا اکیلا ہی ٹھیک ہے کم ازکم یوز ہونے کا غم تو نا ہو !!

Leave a reply