پاکستان اور دبئی کے درمیان ریلوے، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کا معاہدہ

یہ فریم ورک معاہدہ پورٹ قاسم پر ایک اقتصادی زون کی ترقی کو بھی دیکھے گا
0
197
dubai

وفاقی وزیر برائے مواصلات، ریلویز اور بحری امور جناب شاہد اشرف تارڑ اور چیئرمین پورٹس، کسٹمز اینڈ فری زون کارپوریشن سلطان احمد بن سلیم نے دو بین الاقوامی معاہدوں پر ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم میں دستخط کئے۔ ان معاہدوں میں ریلوے، اقتصادی زونز اور انفراسٹرکچر میں تعاون کا معاہدے پر حکومتی فریم ورک کے معاہدے شامل ہیں ۔ معاہدے میں ایک وقف فریٹ کوریڈور، ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارک اور فریٹ ٹرمینلز کی ترقی میں تعاون شامل ہے۔

ڈی پی ورلڈ پاکستان کے معروف تجارتی گیٹ وے قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر انفراسٹرکچر کی بہتری کا کام کرے گا ۔ سمندری اور لاجسٹکس شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ٹرمینل کے قریب ایک اقتصادی زون بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اس میں کراچی کے قریب ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور اور اکنامک زون کے ممکنہ قیام کو شامل کیا جائے گا۔ڈی پی ورلڈ دبئی حکومت کی جانب سے کام کرے گا جبکہ پاکستان ریلویز اور پورٹ قاسم اتھارٹی ان منصوبوں کی ترقی کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے کام کرے گی۔

ریل پر مبنی ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور بحیرہ عرب پر واقع کراچی بندرگاہ سے، پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی سے گزرتے ہوئے، تقریباً 50 کلومیٹر دور پپری مارشلنگ یارڈ تک کا منصوبہ ہے۔ اس سے کراچی میں ٹریفک کی بھیڑ میں کمی آئے گی جس کے نتیجے میں روڈ انفراسٹرٹکچر اور ٹرانسپورٹ کے اوقات میں بہتری آئے گی جبکہ لاجسٹک اخراجات میں ںمایاں کمی واقع ہو گی۔

نیوی گیشن چینل کو ڈریج کرنے کے لیے پاکستان کی وزارت سمندری امور کے ساتھ دوسرے فریم ورک کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ ڈی پی ورلڈ حکومت دبئی کی جانب سے کیپیٹل ڈریجنگ کرے گا۔ یہ فریم ورک معاہدہ پورٹ قاسم پر ایک اقتصادی زون کی ترقی کو بھی دیکھے گا، جس کا مقصد 3 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ ڈی پی ورلڈ، حکومت دبئی کی جانب سے، پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے مقصد کے ساتھ، اقتصادی زون کی ترقی کو انجام دے گا۔

دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جناب شاہد اشرف تارڑ نے کہا: "ڈی پی ورلڈ کی پاکستان میں طویل عرصے سے موجودگی کا نتیجہ دوطرفہ مفید ملاقاتوں کے بعد ان معاہدوں کی صورت حاصل ہوا ہے۔ غیر متزلزل اعتماد اور شراکت داری کی بنیاد پر دونوں برادر ممالک نے تاریخی منصوبوں کے ذریعے اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرمایہ کاری کے فریم ورک کے معاہدوں پر دستخط ایشیا کے لیے گیٹ وے کے طور پر پاکستان کی اہمیت اور اس کے اسٹریٹجک مقام سے وابستہ تجارتی منافع کو نمایاں کرتا ہے۔دوسری طرف، سلطان احمد بن سلیم نے کہا: "پاکستان ایک بڑھتی ہوئی منڈی ہے، اور وسطی ایشیا کے لیے ایک اہم تجارتی راہداری ہے۔

Leave a reply