پاکستان کی بیرونی فنانسنگ، آئی ایم ایف کا91 ارب ڈالر کا ہوشربا تخمینہ

پاکستان کو بار بارآئی ایم ایف کے پاس بیل آوٹ پیکج کے لیے جانے کی ضرورت ہوگی
0
45
dollar

آئی ایم ایف نے جولائی 2023 سے 2026 کے مالی سال تک پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت کے ہوش ربا اعداد و شمار کا تخمینہ لگایا ہے جو 91.536 ارب ڈالرکا ہے۔

دی نیوز کے مابق یہ تخمینہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان کو بار بارآئی ایم ایف کے پاس بیل آوٹ پیکج کے لیے جانے کی ضرورت ہوگی ۔ بالخصوص مارچ 2024 میں جب 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی معیاد ختم ہو گی،جہاں تک ایس بی اے کی بات ہے تو یہ صرف ایک خلا کو کچھ دیر کےلیے پرکرنے کا انتظام ہے اور پاکستان میں انتخابات جیت کرآنے والی نئی حکومت کو ایک اور درمیانے مدت کے انتظام کیلئے تگ و دو کرنا ہوگی۔

ایک اعلیٰ ذریعے کا کہنا ہے کہ موجودہ اسٹینڈ بائی پروگرام کی مدت میعاد پوری ہونے پر پاکستان کے پاس ایک اور تین سالہ درمیانی مدت کے پروگرام کےلیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگاموجودہ جاری خسارےکا کھاتہ آئندہ تین سال کےلیے 6 سے 7 ارب ڈالر کی رینج میں روکا جاسکتا ہے اور اس طرح اس مد تین سال کےلیے مجموعی رقم 20.6 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی تو گویا درآمدات کو دبانے کا سلسلسہ جاری رہنے والا ہے۔

پاکستان کوآئی ایم ایف فنڈنگ کےعلاوہ اضافی فنانسنگ درکارہوگی،ریٹنگ ایجنسیز

آئی ایم ایف کی ورکنگ نے تخمینہ لگایا ہے کہ ملک کی درآمدات2023 او 24 کے درمیان 64.109 ارب ڈالر2024-25 کے درمیان 64.9 ارب ڈالراور2025-26 کے دوران 71.115 ارب ڈالر رہے گی جب کہ اسی عرصے کے دوران ملک کی برآمدات بالترتیب 30.8 ارب ڈالر ، 31.14ارب ڈالر اور 35.8 ارب ڈالر رہیں گی اس تین سالہ مدت کےدوران جاری کھاتوں کے خسارے کا مجموعی تخمینہ 20.618 ارب ڈالر ہےمتفقہ تخمینوں کے مطابق آئی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام نے دکھایا ہے کہ سال 2023-24 کے درمیان پاکستان کی فنانسنگ ضروریات 28.409 ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

میں اپنے دل سے مٹاؤں گی تیری یاد مگر، تو اپنے ذہن سے پہلے نکال …

Leave a reply