پاکستان اور ہم .تحریر: سجاد علی

0
50

پاکستان کو بنانے کی خواہش لے کر لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان، مال، اولاد، جائیداد غرض ہر اُس چیز کی قربانی دی جو ہر نوعِ انسان کی اول خواہش ہوتی ہے. ان بےانتہا قربانیوں کے بعد ہم نے اپنا وطن تو حاصل کر لیا مگر کیا ہم نے ان قربانیوں کا جائزہ لیا جو ہمارے آباؤ اجداد نے دیں؟
کیا ہم نے تحریکِ آزادی کے ان پہلوؤں کو دیکھا جن سے گزرتے ہوۓ مسلمان بچے یتیم ہوگئے، ماؤں کی گود اجڑ گئی، بیٹیوں کے سروں سے دوپٹے اتر گئے، بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھنے والے بھائی نذر آتش ہوگئے؟
کیا ہم نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ انگریز کے علاوہ کون لوگ تھے جو انگریز سے وفاداری کر کے اپنے ہی مسلمانوں پر گھات لگا کر قتلِ عام کرتے تھے؟
چلیے ہم آج یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اتنا سب کچھ کیسے کھویا اور جن لوگوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کرتے ہوئے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ان کے بچے آج کدھر ہیں.
ہم محب وطن لوگ ماں کی گود سے دو سبق لیکر پیدا ہوتے ہیں، پہلا ﷲ پر ایمان اور دوسرا وطن کی محبت.
ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ حق کی خاطر اپنے وطن کا دفاع خون کے آخری قطرے اور آخری سانس تک کرتے رہنا ہے اور ہماری اسی بات کو ان لوگوں کی اولادیں کمزوری سمجھتی ہیں جنہوں نے پاکستان بننے کی نا صرف مخالفت کی بلکہ ہمارے اسلاف کا قتلِ عام بھی کیا.
آج ہم سب کو اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ جن لوگوں نے تحریک آزادی میں تن من دھن کی بازی لگائی وہ لوگ اور ان کے خاندان پسا ہوا طبقہ کیونکر ہیں اور جن لوگوں نے انگریزوں کی غلامی کی وہ پاکستان پر حکمرانی کیسے کر رہے ہیں اور کیسے کر سکتے ہیں.
ہمیشہ سے مغرب کی خواہش رہی ہے کہ دنیا کے ہر خطے خصوصاً مسلمانوں کے خطے پر بالواسط یا بلا واسطہ اپنا اثر و رسوخ قائم رکھا جائے تاکہ مسلمانوں کو آگے بڑھنے سے روکا جائے.
انگریز نے تحریک آزادی کے خلاف جن مسلمانوں کو استعمال کیا پاکستان بننے کے بعد انہیں لوگوں کے بچوں کو بھی اپنے ایجینٹ کے طور پر استعمال کیا اور کر رہے ہیں.

میرے عزیز ہموطنوں اگر ہم آج یہ تہیہ کرلیں کہ ہم نے انگریزوں کے جاسوسوں کی اولادوں کو ووٹ دیکر اسمبلی تک نہیں لانا تو پاکستان اور ہماری ان لوگوں سے جان چھوٹ سکتی ہے مگر مگر مگر!!!! یہ تب ہی ہوگا جب ہم ایک قوم اور پاکستانی بن کر سوچیں گے.
میں جانتا ہوں کہ آپ لوگوں بشمول میرے یہ ایک مشکل فیصلہ ہوگا کہ اپنے حلقے کے بااثر افراد کو چھوڑ کر ایک غیر معروف شخصیت کو ووٹ دینا لیکن اگر ہم یہ کر گزرتے ہیں تو یقین جانیں ہماری نسلیں ہمارا شکریہ ضرور ادا کریں گی بالکل اسی طرح جس طرح ہم تحریکِ آزادی کے ہیروز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے قربانیاں دیکر ہمیں ایک آزاد فضا میں سانس لینے کے قابل بنایا.
بقول عمران خان کے "خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو اپنی حالت خود بدلنے کیلئے محنت نہیں کرتی”
میرے عزیز پاکستانیوں آج ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنی نئی نسل سے آنکھیں چرانے کی بجائے ان کی دعائیں لیں اور صرف چند سالوں کیلیے خود کو قربانی کیلیے پیش کریں تاکہ پاکستان کی حالت بدلے. ہماری حالت بدلے.
ہم ایسے لوگ چنیں جو ہم سے ہوں نا کہ ایسے لوگ جن کے ساتھ سو سو گاڑیوں کا قافلہ چلتا ہو اور اس قافلہ سے ہمیں اپنا نمائندہ ڈھونڈنے میں عمریں بیت جائیں.
یقین جانیے پاکستانیوں اگر ہم نے ایسا کر لیا تو قیامت کے روز ہمارے نبی ﷺ آگے بڑھ کر ہمارا استقبال کریں گے کہ یہ ہیں میری امت کے وہ لوگ جنہوں نے غیر مسلموں کے تسلط سے مسلم خطے کو نکال کر اسلام کا جھنڈا سر بلند کیا.
آئیں آج آپ اور میں ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم نے ایک ہو کر ملک دشمن عناصر کو شکستِ فاش دینی ہے.

دلوں میں حُبِ وطن ہے اگر تو ایک رہو
نکھارنا یہ چمن ہے _ اگر تو ایک رہو

پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

Leave a reply