ملک میں سیلاب اوربارشوں سےتباہی،350 سے زائد افراد جاں بحق،سیکڑوں گھر تباہ

0
111

لاہور:حالیہ مون سون بارشوں کے باعث سندھ سے چترال تک موسلا دھار بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 350 سے متجاوز کرگئی ہیں۔ جب کہ مختلف واقعات میں کئی افراد زخمی، مویشی ہلاک اور سیکڑوں ایکڑ رقبے پر پھیلی اراضی تباہ ہوگئی ہے۔

کراچی والے تیار ہوجائیں ، آج بھی موسلادھاربارش ، سیلابی صورتحال کا خطرہ

25 جولائی کو نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ 14 جون سے 24 جولائی کی دوپہر ایک بجے تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملک میں مون سون کی بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 310 افراد جاں بحق اور 295 زخمی ہوئے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

25 جولائی سے لیکراب تک مزید 50 کے لگ بھگ افراد بارشوں اورسیلاب سے جانبحق ہوچکے ہیں ، یوں یہ تعداد 350 سے تجاوز کرگئی ہے

کراچی والے تیار ہوجائیں ، آج بھی موسلادھاربارش ، سیلابی صورتحال کا خطرہ

سندھ
کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں مون سون بارشوں کا سلسلہ ر تیز رفتار وقفے وقفے سے جاری ہے، جس کی وجہ سے ایک بار پھر بڑی آبادی اب بھی زیرآب ہے

سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ مون سون سیزن کے دوران سندھ میں معمول کے مقابلے میں 369 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔ مراد علی کے مطابق سنگین صورت حال میں انسانی شاہوں، حجاسٹرکچر، فصلوں اور مکانات کے نقصانات کے تلافی کے لیے زندگی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے۔ کراچی، حیدر آباد، بدین، سکھر، ٹھٹہ، سجاول اور دادو جیسے گروپ میں مختلف گلیوں کو نقصان پہنچانا۔ حکومت کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 15 ہزار 547 مکانات کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے جبکہ 89 ہزار 213 ایکڑ فصلیں زیرآب یا بہہ گئی ہیں۔

دریائے سندھ میں سمندری سطح پر تین روز سے سکھر اور گڈو بیراجوں میں درجے کاسیلاب ہے، سکھر رینج کے 9 مقام کو حساس اور 15 کو حساس قرار دے کر بندوں کی نگرانی میں جواب دے دیا گیا۔ سکھر بیراج کے خیرپور ایسٹ اور خیرپور ویسٹنال کو بند کر دیا گیا۔ گڈو بیراج کے گھوٹکی اور رینی کینال بھی بند کردی گئی ہیں ، اطلاعات کے مطابق سکھر بیراج کی 18گھنٹے سے بجلی بھی بند، جس سے پانی کا نظام متاثر ہوا۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بجلی بحال کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے اور جلد بجلی بحال کی جائے گی۔

ملک میں بارشیں اور سیلاب،پاک فوج عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے پرعزم

خیرپور کے علاقے نوربزدار کے قریب ندی کا بند ٹوٹنے سے 100 سے زائد دیہات کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ بدستور منقطع ہے، جب کہ ہزار ایکڑ زرعی بھی ڈوب گئی ہے۔ علاقے کے متاثرین کا کہنا ہے کہ دو روز گزرنے کے بعد بھی ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا جاسکا۔ جب کہ سیلابی صورت حال کے باعث کھجور، کپاس، باجرے سمیت دیگر فصل زیر آب آگئی ہیں۔

کورکمانڈرکوئٹہ بلوچستان میں‌ سیلاب اوربارشوں سے متاثرین کی مدد کوپہنچ گئ

ضلع ٹھٹھہ کا شہر گھارو پانی پانی ہونے سے لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ کاچھو کے 400 سے زائد دیہات کا پانچویں روز بھی دادو سے رابطہ منقطع ہے، علاقہ مکین متاثرہ علاقوں میں محصور ہیں اور اشیاء خوردونوش کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

بلوچستان
آفت زدہ بلوچستان میں اس سال مون سون بارشوں سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق یکم جون سے اب تک بلوچستان میں موسلادھار بارشوں میں 134 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ 29 جولائی کی صبح موصول اطلاعات کے مطابق لسبیلہ میں 6، کوئٹہ میں 5 ، اور ژوب میں 2 ، کان مہتزئی میں 3 اور چاغی میں ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔

ہرنائی میں بارشوں اور سیلاب کے باعث ایمرجنسی نافذ ،پنجاب شاہراہ ٹریفک کےلیے بند

پنجاب کی صورت حال
پنجاب میں بھی مون سون کی بارشوں کی صورت حال بھی بہت پچیدہ ہے ۔ دریائے چناب بپھرنے کے ساتھ جھنگ میں ریلے کے زد میں آنے والے 2 افراد کو بچا لیا گیا، جب کہ ایک شخص ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ چنیوٹ میں خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ کیا گیا، لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ مقام پر سیلاب سے بچنے کےلیے لیے چلے جائیں ۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں اُڑتالیس میں بڑا سیلابی ریلہ تریموں کے مقام سے گزرتا ہے۔ دوسری طرف ملتان مین قاسم بیلہ کے قریب متعدد بستیاں نیچے آگئیں، جس کے بعد لوگ مال مویشی سے مطمئن ہیں کہ آسمان تلے بےیار اور مدد گار کی مدد کا انتظار ہے، جب کہ کچھ افراد نقل مکانی کرگئے۔

ڈیرہ غازی خان
طوفانی بارشوں نے راجن پور میں بھی تباہی مچادی، جہاں رود کوہی میں سیلابی ریلوں نے سیکریا دیہات ڈبوف، جب کہ مختلف مقامات پر بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی کے مختلف بستیوں اور خاندانوں میں داخل ہوئے۔ متاثرین کی امداد کیلئے ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ملوث ہیں۔ آپ کی طرف سے جاری نوٹی فیشن میں ضلع کو آف زدہ قرار دیا گیا۔

مون سون بارشیں، دریائے راوی اور چناب میں سیلابی الرٹ جاری

ادھر شکر گڑھ میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔ نکاسی آب کے لیے بنایا گیا نالہ بھی اس دوران ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا۔ صرف آبادی ہی نہیں بارش کا گندہ پانی قبرستان میں بھی داخل ہوگیا۔ کئی کئی فٹ جمع پانی کے باعث مرکزی شاہراہ 10 دن سے بند ہے۔

میانوالی کے مقام کوٹ بلیاں کے کچہ کے نشیبی علاقے اور مقرب والہ میں دریائے سندھ کا پانی آنے سے علاقہ زیر آب اور ڈیرہ مقرب والہ پر تقریبا250 بھیڑ بکریاں پھنس گئیں۔ ریسکیو کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کو اطلاع ملنے پر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجنینیر نوید اقبال کی ہدایت پر واٹر ریسکیو ٹیم بمع کشتی موقع پر پہنچ گئیں جس کے بعد ریسکیو1122 کی ٹیموں نے 200بھیڑ بکریوں کو خشک مقام پر منتقل کردیا۔ دیگر مویشیوں کو بھی محفوظ اور خشک مقام پر منتقل کرنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

خیبر پختونخوا
جنوبی وزیرستان میں سیلابی ریلوں نے ٹانک میں تباہی مچادی، جہاں مختلف حادثات میں دوافراد جاں بحق جب کہ پانچ زخمی ہوگئے۔ سیلابی ریلوں کے باعث 3 گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ دریائے کابل میں سیلاب کے باعث پانی کئی گھروں میں داخل ہوگیا۔ ریسکیو 1122 کے مطابق اس کے اہلکاروں نے پشاور میں فیز سکس، الحرم ٹاؤن، حیات آباد، ملک سعد پل، گگہ والہ، اسمبلی ہال روڈ اور پولیس لائن روڈ سمیت مختلف مقامات میں ہیوی مشینری کے ذریعے گھروں اور پلازوں میں کھڑے پانی کو نکالا۔

چارسدہ میں بیلہ مہمندان میں ریسکیو 1122 نے کشتیوں میں بچوں اور خواتین سمیت شہریوں کو گھروں سے نکالا اور محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ ریسکیو 1122 کے مطابق نوشہرہ بھی ہائی الرٹ پر ہے اور دریا کنارے کیمپ قائم کیا گیا ہے۔صوابی خاص میں حالیہ بارشوں میں تین فٹ تک پانی گھروں، اسکولوں، دکانوں اور مساجد میں داخل ہوگیا۔ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ضلعی ہیڈ کوارٹرز صوابی مال روڈ میں تباہی اور سیلاب کے مناظر ہیں۔ مردان میں تین روز سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری، جس سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا جب کہ ناقص نکاس اب کے باعث بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا۔ ٹانک میں جنڈولہ کے مقام پر سیلابی ریلہ سامان سے بھرا ٹرک بہا کر لے گیا۔

اپر کوہستان میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جہاں اچھاڑ نالہ داسو میں سیلابی پانی بڑے بڑے پتھر بہا کر لے گیا۔ ڈی سی آصف خان کے مطابق اچھاڑ نالہ کے مقام پر بند ہونے والی شاہراہِ کو رات گئے ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا، امکان ہے کہ حالیہ موسلا دھار بارشیں پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہونے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

چترال
بالائی چترال میں موسلادھار بارشوں اور سیلا ب نے ایک بار پھر تباہی مچادی، سیلابی ریلا متعدد گھروں میں داخل، کھڑی فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مستوج و نواحی علاقوں میں گزشتہ رات سے جاری موسلادھار بارشوں کے نیتجے میں مختلف مقامات پر سیلاب آگیا، جس کے نتیجے میں غورو، پرکوسپ، کھوژ، دیوانگول ، چوئنچ ، چپاڑی و دیگر مقامات پر سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔

گانچھے کے گاؤں غور سے رائیشا دریائی کٹاؤ کا شکار ہے، جہاں حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی آبادی ميں داخل ہوگيا۔ اور کئی ایکڑ زرعی زمین فصلوں سمیت بہا لے گیا۔

آزاد کشمیر
مظفرآباد آزاد کشمیرمیں شدید بارش کے باعث ندی نالوں میں تغیانی آگئی، جہاں بارش کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے۔ بارش اور لینڈ سلائنڈنگ سے متعدد رابطہ سڑکیں بھی بند ہیں۔ میٹ آفس کے مطابق بارش کا سلسلہ اگلے کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ آزاد کشمیر میں وقفے وقفے سے جاری بارش کے باعث نہراپ جہلم پر قائم پل منڈا سائفن بند کا ایک بڑا حصہ گرگیا۔ جاتلاں کو منگلا سے ملانے والی مرکزی شاہراہ ہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی۔

Leave a reply