اسلام آباد: ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا پڑے گا،اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا سے منسلک ہے اور ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق شیری رحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ ہمارا میزبان ہے، اسکردو سے لیکر دریائے سندھ کا سفر کر کے بہت اچھا کام کیا ہے، جب سول سوسائٹی کچھ کرنے نکلتی ہے تب ان کی حوصلہ افزائی ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا سے منسلک ہے اور ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا پڑے گا، ہر قسم کی زندگی ماحولیاتی اثرات کی لپیٹ میں ہیں، سندھ اور بلوچستان خشک سالی کا شکار ہیں، ہمیں فوری اقداماٹ اٹھانے پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دریا کو بھی آلودگی سے بچانا ہے، دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں اور آبادیاں دریاؤں کے گرد ہیں، انڈس ڈیلٹا اب ختم ہوچکا ہے، انڈس ڈیلٹا تباہ ہونے سے سمندری پانی زیر زمین پانی خراب ہو رہا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ دنیا بھر کے دریا بڑا اثاثہ ہوتے ہیں، میرے بچپن میں کوٹری کی طرف دریا دیکھنے جاتے تھے، اس وقت دریا سندھ کوٹری کے مقام پر ٹھاٹھیں مار کر بہتا تھا، اب پلا مچھلی بھی ختم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشئیر ختم ہو رہے ہیں، پاکستان سخت خشک سالی کا شکار ہے، اس کا سندھ سب سے زیادہ شکار ہے، پانی کی منصفانہ تقسیم کرنا ہوگی۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ جھپیر پر ونڈ کاریڈور سے 40 ہزار میگا واٹ بجلی ملکی بجلی کی ضروریات پورا کر سکتی ہے، سولر انرجی کی طرف بھی جانا ہوگا۔