ذخیرہ اندوزی،رشوت خوری و موجودہ معاشرتی حالات مثل قوم نوح از قلم: غنی محمود قصوری

0
52

موجودہ دور میں مذہب سے دوری کی بنا پر ہم میں ہر وہ برائی آ گئی ہے جس سے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ اور کتاب الٰہی نے منع کیا ہے خاص کر کاروباری حضرات میں ذخیرہ اندوزی اور سرکاری ملازمین میں رشوت خوری جبکہ عام عوام میں دیگر سینکڑوں معاشرتی برائیاں جنم لے چکی ہیں جن سے ہر کوئی فکر مند ہے کسی بھی کاروباری سے حکومتی مقرر کردہ نرخوں پر چیز حاصل کرنا اور سرکاری کام بغیر رشوت کے سر انجام پا جانا ایک عجوبہ ہی لگتا ہے جبکہ مہنگائی بےروزگاری اور امن و امان کی مخدوش صورتحال بھی ایک لمحہ فکر ہے
یوں تو یہ جرائم بہت پرانے ہیں مگر موجودہ دور میں ان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور دن بدن بڑی تیزی سے ہو بھی رہا ہے جس سے ہر خاص و عام سخت پریشان ہے اور مارے مایوسی کے ہر کسی کی زبان پر یہی بات ورد کرتی ہے کہ یہ حالات نہیں سدھر سکتے بلکہ مذید خراب ہونگے جن کا سوچ کر ہی دل خوف زدہ ہو جاتا ہے
مگر نا امیدی کفر ہے کیونکہ اللہ کے ہاں دیر تو ہوسکتی ہے مگر اندھیر ہرگز نہیں
فی زمانہ اللہ تعالی نے اقوام کی اصلاح و تربیت کیلئے پیغمبر و رسول بیجھے جو اپنی قوموں کی معاملات دین و دنیا میں اصلاح فرمایا کرتے تھے تاکہ امن و سکون قائم ہو پیغمبروں کی باتیں ماننے والی قومیں کامیاب و کامران ہوئیں اخروی و دنیاوی صورتوں میں
ہم الحمدللہ مسلمان ہیں اور ہماری زندگی اسوہ رسول اور اللہ رب العزت کی طرف سے ہمارے لئے اپنے نبی پر بیجھی گئی کتاب یعنی قرآن مجید کی محتاج ہے چونکہ نبی ذیشان جناب محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا اس لئے موجودہ حالات کا جائزہ بھی ہمیں قرآن و حدیث سے ہی ملے گا
اللہ تعالی قرآن مجید میں ایک سرکش قوم کہ جس نے اپنے پیغمبر کی بات کو جھٹلایا اور تکبر و سرکشی،معاشرتی برائیوں میں لتھر کر اور نافذ کردہ حدیں پار کرکے عذاب کی مستحق ٹھہری،قوم نوح کی مثال ہمیں پیش کرتے ہوئے ہم سے یوں مخاطب ہیں
کیا انہیں اپنے سے پہلے لوگوں کی خبریں نہیں پہنچیں ، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین اور اہل مؤتفکات ( الٹی ہوئی بستیوں کے رہنے والے ) کی ان کے پاس ان کے پیغمبر دلیلیں لے کر پہنچے اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا ۔۔ سورہ التوبہ آیت 70
اللہ تعالی ہمیں پہلی سرکش و معاشرتی برائیوں سے عذاب کی مستحق قوموں کی مثالیں پیش کر رہے ہیں یہ قومیں چاہے تباہ ہو چکیں مگر اللہ وہی ہے اور وہ پہلی سی طاقت رکھتا ہے اس لئے اللہ نے قوم نوح کی کارستانی ہم سے بیان کی تاکہ ہم عبرت حاصل کرسکیں اور نافذ کردہ اسلامی حدوں پرعمل پیرا ہو کر اخروی و دنیاوی فلاح پائیں
نوح علیہ السلام کو اللہ تعالی نے ان کی قوم کی طرف پیغمبر بنا کر بیجھا یہ قوم انتہائی سرکش اور معاشرتی برائیوں کی عادی تھی نوح علیہ السلام نے ان کو اللہ کی نافذ کردہ حدیں بتلائیں اور عذاب الہی سے ڈرایا جس کا قوم نوح نے رد کیا ان کی باتوں سے نوح علیہ السلام پریشان ہو گئے کیونکہ ان کے مخالفین میں ان کا حقیقی بیٹا بھی شامل تھا
اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام سے مخاطب ہو کر کہا کہ اے نوح آپ غمگین نا ہو بلکہ میرے حکم سے ایک بہت بڑی کشتی بنا اور ان کو میری طرف سے ایک بڑے عذاب کی خبر سنا جب عذاب آنے لگے گا تم اور تمہارے پیروکار اس میں سوار ہو جانا اور ان سرکشوں پر عذاب کا نظارہ کرنا
حکم ربی کے پابند نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو آسمانی پیغام سنایا اور حکم ربی سے ایک بہت بڑی کشتی تیار کی
حکم ربی سن کر اور کشتی تیار ہوتی دیکھ کر اس قوم کے سرداروں نے نوح علیہ السلام کا مذاق اڑایا
نوح علیہ السلام نے کشتی تیار کرلی اور پھر ان لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرایا مگر ان سرکشوں نے کشتی میں مارے حقارت کے رفائے حاجت کر کر کے اس کشتی کو بول و براز سے بھر دیا اور کہنے لگے کہ اے نوح اپنے رب سے کہہ کہ بیجھے ہم پر عذاب
کشتی میں بول و براز بھرا دیکھ کر نوح علیہ السلام سخت پریشان ہو گئے اللہ نے اپنے پیغمبر کی پریشانی بھانپی اور اس کشتی کو اسی قوم سے صاف کروانے کی خاطر ان میں ایک خاص وبائی مرض پھیلا دی جو بول و براز میں لیٹنے سے رفع ہوتی تھی
سو چند ہی دنوں میں اسی متکبر اور معاشرتی برائیوں میں لتھری قوم نے اپنی شفا حاصل کرنے کی خاطر کشتی نوح کو لیٹ لیٹ کر اس طرح صاف کر دیا کہ گویا اس میں کبھی گندگی تھی ہی نہیں باقی قوم نوح پر عذاب آیا اس اور وہ تباہ ہو گئے جو ایمان والے اور پیغمبر کے جانثار تھے وہ کشتی نوح میں سوار ہو کر بچ گئے
آج ہم میں سابقہ قوموں والی برائیاں سرعت کرچکی ہیں جن کی بدولت ہمارے معاشرے کا امن و سکون برباد ہو چکا ہے اور ہم سمجھتے ہیں شاید سدا حالات ایسے ہی رہنے ہیں مگر ایسا ہرگز نہیں
سابقہ قوموں کو دیکھتے ہوئے آج ہمیں یقین کرنا چاہئیے کہ ہماری معاشرتی برائیوں کی عادت کو ختم کرنے کیلئے اللہ تعالی ہم میں بھی ایسے لوگ پیدا کر دے گا جو اس گندگی سے بھرے نظام کو صاف کر دینگے اور احکام الہٰی پر عمل کراوائینگے کیونکہ میرا رب نہایت مہربان اور بہتر چال چلنے والا ہے ہمیں بس خود کو درست کرنا ہے باقی ان شاءاللہ جلد اللہ اپنا وعدہ پورا کرے گا جو سمجھ گئے وہ بچ جائینگے اور جو سر کشی پر ڈٹے رہے وہ عذاب الہی کا شکار ہونگے

Leave a reply