پاکستان کی ایک اور کامیابی، یورپی پارلیمنٹ میں ہو گی کشمیر پر بحث
یورپین پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورت حال پر 17 ستمبر کو بحث ہو گی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے انسانی حقوق کے نمائندے کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دیں گے ،مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کی تجاویز پر بھی بحث ہو گی ،رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے پر لانے کے لیے متحرک رہے ،چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے مسئلہ کشمیر یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹیوں میں اٹھایا تھا.
قبل ازیں رواں ماہ ہی یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں مقبوضہ جموں کشمیر کی کشیدہ صورتحال پر اِن کیمرہ اجلاس منعقد کیا گیا ،اجلاس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور ایک ماہ سے جاری کرفیو اور ذرائع ابلاغ پر لگی بندشوں کی مذمت کی گئی۔ تمام اراکین نے یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی مسئلہ کشمیر کے ایشو کو اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
دوسری جانب بھارتی نژاد برطانوی رکن یورپی پارلیمنٹ نینا گِل ساری کارروائی کی مخالفت کرتی نظر آئی لیکن کسی نے ان کی ایک نہ سنی۔
یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے یورپی یونین اجلاس کا پہلا سیشن تھا۔ یورپی یونین کا یہ اجلاس بہت بڑی کامیابی ہے۔ بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ یورپی پارلیمنٹ نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ تشویش اور اجلاس ہماری بڑی کامیابی ہے
کشمیریوں پر بھارتی مظالم کیخلاف پاکستانی قوم سڑکوں پر،باغی ٹی وی کی خصوصی کوریج
مودی نے آخری پتہ کھیل لیا، اب کشمیر آزاد ہو گا، پاک فوج تیار،وزیراعظم عمران خان
کشمیریوں سے یکجہتی، ملک بھر میں کشمیر آور منایا گیا، پاکستانیوں نے تاریخ رقم کر دی
یورپی یونین کے امور خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کی ترجمان، ماجا کوکیجنک نے برسلز میں ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ یورپی یونین بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر کے دوطرفہ سیاسی حل کی حمایت کرتی ہے ، جو ہمارے خیال میں تنازعہ حل کرنے کا یہی واحد راستہ ہے۔
مودی سری نگر میں مسلمانوں کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکتا، قریشی کا ہندو برادری کے جلسے سے خطاب
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ ، فیڈریکا موگھرینی نے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کو بلا کر ان پر زور دیا تھا کہ وہ کشمیر میں کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 39 روزسے کرفیو نافذ ہے، بھارتی قابض فوج نے کشمیریوں کی نسل کشی کے نئے انتظامات کرلئے ہیں۔ سرینگر میں دو درجن سے زائد نئے بنکرز اور مورچے قائم کر کے مزید شارپ شوٹرز تعینات کر دئیے گئے۔پوری وادی چھاونی کا منظر پیش کر رہی ہے، ہر گلی، سڑک، شاہراہ پرقابض فوجیوں کی موجودگی باوجود کشمیری شہریوں نے زبردست احتجاج کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔