پاکستان میں کورونا کیسز میں مزید کمی
پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید 4 افراد جاں بحق ہو گئے-
باغی ٹی وی : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 34 ہزار401 کورونا ٹیسٹ کیے گئے مزید 473 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔
این سی او سی کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ملک میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 15 لاکھ 19 ہزار627 جبکہ اموات کی مجموعی تعداد 30 ہزار 313 ہو گئی اور مثبت کیسز کی شرح 1.37 فیصد رہی۔
سندھ میں کورونا کے کیسز کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار297، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 18 ہزار 268، پنجاب میں 5 لاکھ 3ہزار 939، اسلام آباد میں ایک لاکھ 34 ہزار 859، بلوچستان میں 35 ہزار442، آزاد کشمیر میں 43 ہزار 181اور گلگت بلتستان میں 11 ہزار 641 ہو گئی ہے۔
کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 13 ہزار 540 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ سندھ میں 8 ہزار 91، خیبر پختونخوا 6 ہزار 302، اسلام آباد ایک ہزار 21، گلگت بلتستان میں 191، بلوچستان میں 378 اور آزاد کشمیر میں 790 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان این سی او سی کو رواں ماہ کے اختتام پرغیر فعال کرنے جا رہی ہے، یکم اپریل سے ملک میں کرونا کی صورت حال کی مانیٹرنگ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کرے گا اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ صحت کا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کرونا مانیٹرنگ کرے گا، واضح رہے کہ سی ڈی سی قومی ادارہ صحت میں اصلاحات کے بعد تشکیل دیا گیا تھا، اور یہ تاحال مکمل فعال نہیں ہے۔
ذرائع وزارت صحت کا کہنا تھا کہ این سی او سی سے ریکارڈ کی سی ڈی سی کو منتقلی کا عمل جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر مارچ 2020 میں تشکیل دیا گیا تھا، این سی او سی میں ملک بھر سے کرونا کے اعداد و شمار جمع کیے جاتے ہیں، این سی او سی کو ڈیٹا فراہمی میں پولیو ای او سی نے اہم کردار ادا کیا تھا نیشنل ویکسینیشن اسٹریٹجی کی تیاری کا سہرا این سی او سی کے سر ہے، کرونا ویکسینیشن میں ای پی آئی کے بنیادی ڈھانچے نے اہم کردار ادا کیا، ملک میں کرونا سے متعلق پابندیوں کے نفاذ سمیت تمام فیصلے این سی او سی کرتا تھا، اس مرکز کے وفاق اور صوبائی سطح پر متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز شریک ہوتے تھے، وفاقی اور صوبائی محکمہ تعلیم، اور صحت حکام بھی شریک ہوتے تھے، این ڈی ایم اے، وزارت داخلہ، خارجہ، مذہبی امور کے حکام بھی این سی او سی کا حصہ تھے۔
این سی او سی میں وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر اجلاس منعقد کیے جاتے تھے، اور فیصلے وفاق، صوبے، فریقین کی مشاورت سے ہوتے تھے، این سی او سی کے فریقین کی مشاورت سے کیے گئے فیصلے کامیابی کی ضمانت بنے، اور کرونا میں پاکستان کی بہترین کارکردگی کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے سربراہ ہیں، این سی او سی قومی کورونا رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کی ذمہ دار تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ این سی او سی کی کامیابی میں موجودہ ڈی جی ہیلتھ پاکستان کا اہم کردار رہا ہے، اس کے قیام کے وقت ڈاکٹر صفدر رانا نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو، توسیع پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے سربراہ تھے، کرونا سرویلنس، ویکسینیشن نظام بنانے اور کامیابی سے چلانے میں ڈاکٹر صفدر رانا کا اہم کردار رہا۔