پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کیسے ٹھنڈی ہو گی؟ تحریر:سید عمیر شیرازی

0
47

پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ملک ہے جس کے حصول کا مقصد دین اسلام کا نفاذ تھا، لیکن آج تک سات دہائیاں گزرنے کے باوجود ہم اس مقصد کی تکمیل حاصل نہیں کر سکے جس کے لئے ملک حاصل کیا گیا تھا کیونکہ پاکستان میں فرقہ واریت نے اپنے مقصد تک پہنچنے ہی نہیں دیا،پاکستان میں بظاہر تو مسلمان ،لیکن گروہوں اور فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں جس کا فائدہ ہمارا دشمن مسلسل اٹھا رہا ہے،کون اکثریت میں ہے کس کی تعداد زیادہ ہے؟ دیکھا جائے تو پاکستان میں اکثریت سنیوں کی ہے اسکے باوجود فرقہ واریت کی لپیٹ میں ہے اسکی بنیادی وجہ جو مجھے دیکھنے کو ملی وہ ہے ایران میں خمینی انقلاب وہاں جب خمینی نے تحریک چلائی اسکے منفی اثرات پاکستان میں پھیلے ،اس تحریک سے پہلے دیکھیں تو پاکستان میں کسی بھی طرح کا فساد فرقہ وارانہ دہشت گردی دیکھنے کو نہیں ملی۔۔۔

پاکستان میں اہل سنت کے مقدس شخصیات بلکے اسلام کی مقدس شخصیات حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی شان میں گستاخانہ اشعر اور جو تبرا کیا گیا اسکے بعد امت مسلمہ میں جو غم و غصہ پایا گیا اسکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ایران سے نفرت انگیز لٹریچر پاکستان لایا جاتا رہا اور عوام کو آپس میں فرقہ واریت کے نام پر لڑوانے کی بھرپور کوشش کی گئی،جب یہ سب ہوا تو پھر پاکستان میں مذہبی جماعتیں وجود میں آئی جن کا مقصد دفاع صحابہؓ اور حضرات صحابہؓ کی ناموس کا دفاع کرنا تھا ،اور ایسے یہ ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔

حضرات صحابہ کرامؓ پوری امت مسلمہ کی مقدس شخصیات ہیں جن کے ذریعے ہم تک اسلام پہنچا یہ وہ شخصیات ہیں جن کی تربیت خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ،حضرات صحابہؓ کے بارے میں اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں ،”رضی اللہ تعالی عنہ و رضو عنہ”
جب امت مسلمہ کی عظیم شخصیات کی شان اقدس میں گستاخی کی جائے گئی تو مسلمان کب خاموش رہ سکتے ہیں۔۔

اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام دشمن عناصر نے پاکستان کو فرقہ واریت میں دھکیل دیا آج ہم سنی،شیعہ دیوبندی،بریلوی اہل دیث،وہابی تو ہیں لیکن کیا ہم مسلمان بھی ہیں؟؟
یہ سوال ہمیں اپنے دل سے کرنا ہے
چاہے ہم سنی ہوں یا شیعہ سب سے پہلے انسان ہیں اور اگر ہم اپنے آپ کو کلمہ گو مسلمان سمجھتے ہیں  تو اسلام کی مقدس شخصیات پر تبرا کرنا چھوڑنا ہوگا تبھی جاکر یہ فرقہ واریت کی آگ ٹھنڈی ہوگی۔

Leave a reply