پاکستان میں سگریٹ انڈسٹری نے تباہی مچا دی، ٹیکس چوری کے ریکارڈ توڑ دیئے، سگریٹ انڈسٹری سالانہ 300 ارب سے زائد کا ملکی معیشت کا نقصان کر رہی ہے، ایف بی آر کے ٹیکس وصولیوں کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،

ایف بی آر کی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی مہر کے بغیر ہی پاکستان میں سگریٹ کے 165 برانڈز کی فروخت کا انکشاف سامنے آیا ہے،اس ضمن میں عالمی ادارے اپسوس پاکستان نے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری سے سالانہ 300 ارب روپے سےزائد کا نقصان ہورہا ہے اور رواں سال کے اختتام تک غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کا حجم 56 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، 104 سگریٹ برانڈز حکومت کی مقرر کردہ کم از کم قیمت سے بھی کم پر فروخت کیے جارہے ہیں،

پاکستان میں جعلی سگریٹس کی فروخت سے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو بھی شدید نقصان ہورہا ہے، غیر قانونی سگریٹس کی تجارت کا حجم ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، گزشتہ 10 سالوں میں پہلی بار غیر قانونی سیکٹر کا حجم قانونی سیکٹر سے بڑھ گیا ہے،

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سگریٹ سازی کے شعبے میں سمگلنگ اور ٹیکس چوری کی فوری روک تھام کی جائے ، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنایا جائے،تاہم وزیراعظم کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا،

انسداد تمباکو نوشی مہم کے سلسلے میں چوتھے سالانہ پوسٹ کارڈ مقابلوں کا آغاز

تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، ملک عمران

حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

تمباکو سے پاک پاکستان…اک امید

تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں

تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی

ماہرین صحت اور سماجی کارکنوں کا ماڈرن تمباکو مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ

تمباکو نوشی کے خلاف مہم کا دائرہ وسیع کریں گے،شارق خان

Shares: