ٹویٹر استعمال کرنے والوں کی لئے بری خبر، پاکستان میں ٹویٹر بند کرنیکی تجویز

0
87

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں سابق وفاقی وزیر داخلہ نے تجویز دی ہے کہ ٹویٹر پاکستان کے لئے نمائندہ مقرر نہیں کرتا تو پاکستان میں ٹویٹر کو بند کر دیا جائے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمشن کا سائبر کرائمز کیخلاف متعلقہ اداروں سے مشاورت کا فیصلہ

باغٰ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرپرسن روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا،
چیئرمین پی ٹی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا کہ فیس بک ہماری بات سن لیتا ہے مگر ٹویٹر بالکل نہیں سنتا، جس کی وجہ یہ ہے کہ فیس بک کے نمائندے پاکستان میں ہیں مگر ٹویٹرکا کوئی نمائندہ پاکستان میں نہیں ہے۔ جس پر کمیٹی کے رکن رحمان ملک نے کہا کہ ٹویٹر کو فوری طور پر لکھا جائے کہ پاکستان کیلئے نمائندہ مقرر کریں ورنہ ملک میں سروس بند کر دی جائے گی .

سائبر کرائم، حکومتی رکن نے درخواست دی تو کیا جواب ملا؟ کمیٹی میں انکشاف

روبینہ خالد نے اراکین کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر میرے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے کہ میرے گھر سے چودہ من سونا نکلا ہے،جس پر اجلاس میں موجود اراکین نے کہا کہ اگر اتنا سونا نکلتا ہے تو کھربوں روپے کی گیم بنتی ہے ،جس پر انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ حکومت ایمنسٹی ہی دے دیتی تو ٹیکس دیکر کچھ تو مجھے بچ جاتا۔ روبینہ خادل نے کہا کہ میں نے کیس سائبر ونگ کو دے دیا ہے. رحمان ملک نے کہا کہ ایف آئی اے سات دن میں اس حوالہ سے رپورٹ دے. اجلاس میں ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ معاملے پر فیس بک کو تحریری شکایت کردی ہے، جس کی سات ہفتوں میں رپورٹ ملے گی۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے انکشاف کیا کہ ہمارے ادارے قومی و عوامی مخالف مواد فیس بک اور ٹویٹر سے ازخود کچھ نہیں ہٹاسکتے.

آئی ٹی کی وزیر نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی پر وزارت آئی ٹی ایک پالیسی تیار کررہی ہے، حکومت کی رکن جویریہ ظفر نے کہا کہ میں نےاپنے فیس بک اکاؤنٹ سےمتعلق ایف آئی اےسائبرکرائم کوشکایت کی تھی ،پانچ ماہ گزر گئے ایف آئی اے نے شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی.

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایف آئی اے حکومتی رکن کی شکایت کا ازالہ نہیں کرسکتی تو عام آدمی کا کیا بنےگا، قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے وزارت داخلہ سے ایف آئی اے کی کارکردگی پر جواب طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا .

Leave a reply