پاکستان اقتصادی تعاون تنظیم کو فوقیت دیتا ہے:شاہ محمود قریشی کا سربراہی اجلاس سے خطاب

0
43

اسلام آباد :وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او )کو اولین ترجیح دیتا ہے جو ہمارے دس اہم علاقائی شراکتداروں کا گروپ ہے ،وسائل ، تجارت ، جغرافیائی محل وقوع ، یورو ایشیا کے مرکز میں تذویراتی مقام ہونے کے ناطے ای سی او ایک طاقتور علاقائی ادارے کے طور پر ابھرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے ،وہ ہفتہ کو یہاں ای سی او کی وزراء کونسل کے 25ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس میں شرکت ان کے لئے ایک اعزاز ہے ، ترکمانستان کی حکومت اور تنظیم کے سیکرٹری جنرل کو اس اجلاس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ای سی او ممالک نے اپنے ویژن 2025کے فیصلوں میں پر جوش مقاصد کا تعین کیا ہے ، اس سلسلے میں سیکرٹریٹ کی طرف سے کی جانے والی پیشرفت رپورٹ کو سراہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کووڈ 19نے ای سی او رکن ممالک کی معیشتوں پر منفی اثرڈالا ہے ، اس مرض سے صحت یاب ہونے کے لئے ویکسینیشن اور دیگر احتیاتی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں ، ویکسین کی پیداوار ، تقسیم اور دستیابی میں مساوات پر اصرار کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ای سی اوویژن 2025کے مقاصد کی تکمیل کو بھی تیز کرنا چاہئے جو کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ مکمل طور پر اہم آہنگ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او ٹرانسپورٹ راہداری کا آغاز سب سے اہم مقصد ہے ،استنبول ، تہران ، اسلام آباد راہداری کے فعال ہونے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ذریعے ٹرانزٹ راہداری کی مکمل فعالیت ای سی او کے تمام ممالک کے لئے اہم ہو گا ، اس مقصد کے لئے ا فغانستان میں امن و آمان ناگزیر ہے ، ہم سب کو افغانستان اور اس کے عوام کو انسانی اور معاشی امداد فراہم کرنی چاہئے تاکہ بڑے پیمانے پرانسانی بحران اور معاشی تباہی کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کابل میں نئی حکومت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کہ وہ افغانستان کو مستحکم کرنے کے لئے جامع طرز حکمرانی ، انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق اور دہشتگردی کے خلاف کارروائی کو فروغ دیں ،6پڑوسی ممالک کا فارمیٹ افغانستان میں استحکام کو فروغ دینے کے لئے اہم ہے ،

اس کے ساتھ مل کے ہمیں افغانستان سے متعلق متفقہ منصوبوں کے جلد نفاذ میں مدد کرنی چاہئے ،تاپی گیس پائپ لائن ، کاسا 1000، بجلی کا گریڈ اور ترمزمزار شریف ، کابل کو ملانے والی ٹرانس افغان ریلوے اہم منصوبے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بھی خطہ مستفید ہو گا ، ہمیں ای سی او ممالک کے درمیان مزید منصوبوں کی نشاندہی ، تیاری اور ان پر عملدرآمد بھی کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ای سی او علاقائی فری ٹریڈ زون بنا کر آسیان اور افریقی یونین کی تقلید کرنے کا وقت آگیا ہے ،

اس سے باہمی سرمایہ کاری ، بہتر پیداواری صلاحیت اور معیشتوں کی مسابقت کی حوصلہ افزائی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ای سی او بینک کے کردار کو مضبوط بنانے اور ای سی او ری انشورنس کمپنی کو فعال بنانا ہماری تجارت ، سرمایہ کاری اور انضمام کے مقاصد میں مثبت تجارتی اور ترقیاتی کردار ادا کر سکتا ہے ، مقاصد کے حصول کے لئے کثیر الجہتی ، علاقائی اور قومی ترقیاتی بینکوں ، نجی منڈیوں کے ذریعے مالی اعانیت کو بھی متحرک کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ویژن 2025میں اعتراف کیا گیا کہ ای سی او کی معیشتیں صرف اسی صورت متحرک ہوں گی جب وہ علم پر مبنی اور ڈیجیٹلائز ہوں گی ،

اس تناظر میں آذربائیجان میں تحقیق و ترقی کے مرکز کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں ، یہ مرکز سائنس اور ٹیکنالوجی کی معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ تحقیق و ترقی اور ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز میں تعاون کے لئے ایک طریقہ کار کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ابھرتی ہوئی عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ای سی او اراکین کا انضمام اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا وہ متحرک ترقی کو برقرار رکھ سکتے ہیں ،

ہمیں براڈ بینڈ اور دیگر آئی ٹی ہارڈویئر اور سافٹ ویئر کی تنصیب اور ڈیجیٹل ورک فورس کی تربیت کے لئے منصوبے تیار کرنا اور ان پر عملدرآمد کرنا چاہئے ، اپنے جغرافیائی محل وقوع سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لئے ای سی او کو چین کے بلٹ اینڈ روڈ انیشٹیو اور یوریشیئن اکنامک یونین کے ساتھ مفادات اور تعاون کے سنگم کو فروغ دینا چاہئے ،

ای سی او سیکرٹریٹ ایک سٹڈی تیار کر سکتا ہے کہ اس طرح کے تعاون کو کس طرح بہتر بنانا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ای سی او کو چین ، روس ، یورپ ، آسیان ، خلیج تعاون کونسل اور افریقی یونین سے ملحق تمام مارکیٹوں کے ساتھ تجارت اور باہمی تعاون کے امکانات کا بھی جائزہ لینا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ای سی او کے تمام رکن ممالک ترقی پذیر ممالک کے لئے کام کریں تاکہ خوشحالی اور ترقی کے اپنے مشترکہ اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ اگلے سال پاکستان ای سی او کی صدارت سنبھالے گا ہم اپنے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ای سی او کے اراکین کی حمایت کے منتظر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ای سی او کے رکن کے طور پر امید کرتے ہیں کہ ہم اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے اور تمام مسلم عوام کے جائز حقوق خاص طور پر فلسطین اور جموں کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت اور آزادی کے لئے ان کا ساتھ دیں گے ۔

 

Leave a reply