اسرائیلی افواج کو مفت کھانا فراہم کرنے کے اعلان پر میک ڈونلڈز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور معروف ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ چین کے بائیکاٹ کا مطالبہ ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بائیکاٹ کیا گیا ہے اور گزشتہ دنوں دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر بائیکاٹ میکڈونلڈ ٹرینڈ کر تا رہا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ معروف ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ چین کی جانب سے اسرائیلی افواج کو مفت کھانا فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔
Boycott Macdonald #WeStandWithPalestine pic.twitter.com/OtOEOpkXxw
— Ihsan Gill (@saani33) October 12, 2023
خیال رہے کہ میکڈونلڈ نے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا بھیجنے کا اعلان اپنے آفیشل اسرائیلی برانچ انسٹاگرام ہینڈل پر تصاویر کے ساتھ کیا تھا اور اس میں انہوں نے کہا تھا "پانچ شاخیں کھولی ہیں جو صرف سیکیورٹی اور ریسکیو فورسز کو امداد اور عطیات سے متعلق ہیں، اور ہم روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 4000 کھانے اسرائیلی فوج کو عطیہ کریں گے۔” جبکہ یہ بات جب سوشل میڈیا پر آئی تو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی پوسٹیں شروع ہوگئی اور دنیا بھر کے مسلمان برگر کمپنی کے اس اعلان سے ناخوش دکھائی دیئے تھے اور اسی وجہ سے لوگوں نے اس کمپنی کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ شروع کردیا.
بيان توضيحي من ماكدونالدز السعودية pic.twitter.com/mWPSnWzje2
— ماكدونالدز السعودية – الوسطى والشرقية والشمالية (@McDonaldsKSA) October 14, 2023
تاہم اس حوالے سے اب بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں میکڈونلڈ کو ویران پایا گیا ہے اور پارک میں کوئی بھی گاڑی نظر نہیں آرہی ہے اور اس ویڈیو میں ایک شخص کہہ رہا ہے یہی مسلمانوں کا کمال ہے کہ انہوں نے مکمل بائیکاٹ کردیا ہے اور اب یہ ویران پڑا ہوا ہے. تاہم دوسری جانب میکڈونلڈ سعودی عرب نے اس سب پر وضاحتی بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیلی فرنچائز کا خودمختار فیصلہ اور اقدام تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ورلڈ کپ 2023: 256 رنز کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کے 8 کھلاڑی آؤٹ
سولہ سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی اور زہریلی اشیاء کھلانے کے واقعہ میں اہم ہیشرفت
کورکمانڈر کانفرنس: دشمن عناصر کیخلاف پوری قوت سے نمٹنے کا عزم
نگران وزیراعظم کی چین کے صدر کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شرکت
جبکہ کمپنی نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ میک ڈونلڈ کی انٹرنیشنل یا کسی بھی ملک میں موجود فرنچائز کے مالک کا اس اقدام کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور ہم نے ہمیشہ زور دیا ہے کہ ہماری ذمہ داری صرف سعودی سرحدوں تک محدود ہے اور ہماری قومی سرحدوں سے باہر جو کچھ بھی فرنچائز مالکان کرتے ہیں اس میں ہم کسی طور بھی شامل نہیں ہیں اور نہ ہی اس کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں. ادھر پاکستانی برانچ نے بھی وضاحت میں کہا تھا ہم اس معاملے میں آزاد ہیں اور ان کا بیان بھی پہلے والے سے ملتا جلتا ہے.