طالبان حکومت کا پنجشیر میں 40 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/09/talibans.jpg)
افغانستان میں طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شمالی افغانستان کے صوبے پنجشیر میں باغی گروہ کے 40 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔
باغی ٹی وی :گزشتہ روز طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ پنجشیر صوبے کے علاقوں ریکھا، دارا اور افشار میں کلیئرنس آپریشن کے دوران باغی گروہ کے 4 کمانڈروں (ملک خان،فہیم کمانڈو، جواد اور محمد یار) سمیت 40 افراد کو ہلاک کر دیا ہے –
طالبان حکومت اب بھی عالمی تنہائی کا شکار ہے،امیر خان متقی،دنیا ہماری حکومت کو…
د پنجشیر ولایت په رخه، دره او افشار ولسوالیوکې د متمردو باغیانو په ضد پراخ تصفوي عملیات ترسره شول.
د ۳ قومندانانو (فهیم کماندو، جواد او محمدیار) په ګډون ۴۰ تنه وژل شوي، د قومندان ملک خان په شمول ۱۰۱ تنه ژوندي نیول شوي، وسلې يې هم تر لاسه شوي دي.
دوی غوښتل د خلکو امنیت خراب کړي.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 13, 2022
جبکہ 100 سے زائد جنگجوؤں کو گرفتار کیا گیا ہے ،ان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا وہ لوگوں کی سلامتی کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔
د خبر اصلاح:
قومندان ملک خان هم د وژلو شوو په جمله کې ده.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 13, 2022
جبکہ طالبان مخالف مزاحمت کار گروہ ’’دی نیشنل ریززٹنٹ فرنٹ‘‘ کی جانب سے تاحال ذبیح اللہ مجاہد کے بیان کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔
در اخیر، ذبیح الله مجاهد وعده سپرد که به زودی تیمی از خبرنگاران و مسئولین رسانه های افغانستان به پاکستان به منظور تبادل نظریات، تشریک مساعی و تقویت سطح همکاری و هماهنگی، سفر خواهند کرد.(۱۰/۱۰)
— مرکز رسانه ها – د رسنیو مرکز (@GMICafghanistan) September 13, 2022
ذبیح اللہ مجاہد نے وعدہ کیا کہ جلد ہی افغانستان سے صحافیوں اور میڈیا حکام کی ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی تاکہ خیالات کے تبادلے، اور تعاون اور ہم آہنگی کو مضبوط کیا جا سکے۔
افغان تماشائیوں کی اسٹیڈیم میں توڑ پھوڑ، پاکستانی مداحوں پر کرسیاں پھینکیں
واضح رہے کہ بیرونی افواج کے انخلا کے بعد ستمبر 2021 میں کابل کے دارالخلافہ پر قبضے کے بعد طالبان حکومت کی جانب سے پنجشیر میں اپنی فتح کا اعلان کیا گیا تھا-
جبکہ طالبان کے مخالف مزاحمت کار گروہ کا دعویٰ تھا کہ ان کی طالبان جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی جاری ہے اور وہ طالبان کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے مزاحمت کار گروہ کے اس دعویٰ کی نفی کی گئی تھی کہ علاقے پر ان کا مکمل کنٹرول ہے اور کہیں بھی کوئی بڑی لڑائی نہیں ہو رہی ہے۔