وفاقی کابینہ، پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کے الگ الگ اجلاس کل ہوں گے

0
53

وفاقی کابینہ، پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کے الگ الگ اجلاس کل ہوں گے.

پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد ملک میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں جہاں پر ملاقاتوں کا دور دورہ ہے۔ عدالت کی ڈیڈ لائن کے بعد حکومت کی بدھ کے روز بھرپور سیاسی سرگرمیاں ہوں گی جس کے لیے وزیراعظم شہباز شریف متحرک ہو گئے ہیں۔

وفاقی کابینہ، پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کے الگ الگ اجلاس کل ہوں گے، شہباز شریف کل وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے. اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی کل سہ پہر کو وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا جبکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی بدھ کو ہی طلب کیا گیا ہے. سپریم کورٹ میں انتخابات ایک ہی دن کروانے کی پٹیشن کا معاملہ ،وزیراعظم شہبازشریف کی لاہورمیں سیاسی رفقا و قانونی ماہرین سے مشاورت ہوئی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے پارٹی رفقا سے موجودہ ملکی سیاسی وآئینی صورتحال اورکل اتحادیوں کے ساتھ مذاکراکت کےلیے سجائی بیٹھک پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا معاون خصوصی خواجہ سعد رفیق سردار ایاز صادق اعظم تارڑ ملک احمد اور احد چیمہ بھی شہباز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے وزیراعظم شہبازشریف کو سپریم کورٹ کیس کے حوالے سے بریفنگ دی۔ذرائع نے بتایا کہ اتحادیوں کے اجلاس کا ایجنڈہ فائنل کرلیا گیا ہےجبکہ تحریک انصاف کےساتھ مذاکرات کرنے یا نا کرنےکا فیصلہ اتحادیوں کی بیٹھک میں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس کا مستقبل میں بائیکاٹ کرنا ہے یا پھر اس میں فریق بننا ہے اس کا بضابطہ فیصلہ بدھ کو ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔

واضح رہے کہ 90 روز میں انتخابات کروانے کا معاملہ عدالت پہنچنے سے پہلے سیاسی محاذ آرائی کا سبب بنا ہوا تھا مگر سپریم کورٹ کی انٹری کے بعد اب عدالتی محاذ آرائی کا آغاز بھی ہوچکا اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ملک عدالتی بحران کی لپیٹ میں بھی آسکتا ہے۔

ملکی سیاسی کشیدگی کی شدت کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کرچکے ہیں اور اسی سلسلے میں سپریم کورٹ نے 27 اپریل تک تمام سیاسی جماعتوں کو ایک روز انتخابات کروانے پر متفق ہونے کا وقت دیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 14 مئی کو انتخابات کروانے کی تلوار کی موجودگی میں تمام جماعتوں کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانے سے ملک میں سیاسی کشیدگی کم ہونے کا امکان تو ہوگیا ہے لیکن تاحال کچھ معاملات ہیں جو اب بھی طے ہونے باقی ہیں۔ عمران اس حوالے سے واضح کرچکے ہیں مذاکرات صرف انتخابات کے حوالے سے ہی ہوں گے۔

مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں تحریک انصاف نے سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کررکھا ہے جس میں نہ صرف انتخابات کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا بلکہ تحریک انصاف اپنی انتخابی مہم کا آغاز بھی کرے گی۔ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ ایک روز ملک بھر میں انتخابات کروانے کے لیے قومی اسمبلی بھی فوری طور پر تحلیل کی جائے جبکہ چاروں صوبوں اور وفاق میں نئی نگراں حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے.

ایک انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ مئی میں قومی اسمبلی تحلیل کی جائے، جون اور جولائی میں انتخابات کروائے جائیں اور نیوٹرل نگران حکومت لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مذاکرات میں دوسری بڑی رکاوٹ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے کا سخت مؤقف ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ عمران خان سے مذاکرات نہیں کریں گے اور سپریم کورٹ زبردستی عمران خان سے مذاکرات کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
مسلم لیگ (ن) کے کچھ حلقوں میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کی جارہی ہے اور اس کا اظہار مریم نواز اپنی ٹویٹ کے ذریعے بھی کرچکی ہیں، جس میں انہوں نے لکھا کہ ‏مذاکرات یا بات چیت سیاسی جماعتوں سے ہوتی ہے، دہشتگردوں اور فتنہ پھیلانے والوں سے نہیں۔ یہ بات یاد رکھیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کے وفد کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرچکی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ایک انٹرویو میں ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اشارہ دے چکے ہیں اور اس سلسلے میں ہی پیپلز پارٹی کی قیادت مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہی ہے۔

Leave a reply