مزید دیکھیں

مقبول

سیالکوٹ:موٹرویز پر تیز رفتاری، مقدمات کا اندراج شروع

سیالکوٹ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض): سیالکوٹ لاہور موٹروے...

گوجرانوالہ: دارالامان میں خواتین کے عالمی دن کی تقریب، کمشنر کی شرکت

گوجرانوالہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگارمحمدرمضان نوشاہی) خواتین کے عالمی...

چین نے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں توسیع کردی

اسلام آباد:چین نے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب...

سیالکوٹ: رمضان سہولت بازار: اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈپٹی...

بلاول بھٹو شہبازشریف کی کابینہ کا حصہ: سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں فیصلہ

اسلام آباد:بلاول بھٹو شہبازشریف کی کابینہ کا حصہ: سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ،اطلاعات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے شہبازشریف کی کابینہ کا حصہ بننے کا اعلان کردیا ہے۔

بلاول بھٹو نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل اسلام آباد پہنچ کر کابینہ کا حصہ بنوں گا اور کل وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات ہوگی۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کراچی دھماکے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کراچی میں دہشتگردی کا واقعہ پاکستان پر حملہ ہے، پیپلزپارٹی ہمیشہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں حملہ پاکستان کی ترقی کے خلاف سازش ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے ہماری فورسز نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے یہ بھی کہا کہ تمام مسائل کا حل جمہوریت میں ہے، پرامن جدوجہد سے حقوق حاصل کیے جاسکتے ہیں، پاکستان کے عوام کو اپنے حقوق دلوائیں گے اور ملک کو بحران سے نکالیں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کے پرامن احتجاج کے نتیجے میں سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جمہوری عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور اس کی سازشوں نے ملک کے آئین کو پامال کیا ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آمریت کا مقابلہ کیا اور کامیابی حاصل کی۔

بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملکی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا جبکہ صدر، سابق وزیراعظم اور اسپیکر آئین شکنی میں ملوث ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی آئین توڑے اور اس کو سزا نہ ملے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ لندن میں نوازشریف سے سیاسی امور پر ملاقات ہوئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہوں گے جبکہ ن لیگ کے ساتھ ایک اور چارٹر آف ڈیموکریسی پر جلد کام شروع ہوگا۔