پرویز مشرف کی وفات پر صدر مملکت،وزیراعظم ،عسکری قیادت اور سیاسی رہنماؤں کا اظہار تعزیت

0
41

صدرِ مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل(ر)پرویز مشرف کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔

باغی ٹی وی : آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اورآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جنرل (ر)پرویز مشرف کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے اورمرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعاکی ہے۔

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی ان کے اہلخانہ کو صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے ۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی وفات پر اظہار افسوس کیا ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا عارف علوی نے پرویز مشرف کے لیے دعائے مغفرت کی اور ورثا کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔


اس کے علاوہ وزیر اعظم شہبازشریف نے پرویز مشرف کی وفات پر اظہارِ تعزیت کیا اور ایک بیان میں کہا کہ مرحوم کے اہلخانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔


چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی پرویز مشرف کے انتقال پردکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دکھ کی گھڑی میں لواحقین کے ساتھ ان کے غم میں برابرکے شریک ہیں اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور درجات بلند کرے اور غمزدہ خاندان کو صبرجمیل عطا کرے۔


معروف صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے بھی سوشل میڈیا پر جاری بیان میں سابق صدر پرویز مشرف کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا-

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ و رنج کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان آرمی اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں پرویز الہٰی نے کہا کہ سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرا دکھ اور رنج و غم ہے،بیگم صہبا مشرف، بیٹے بلال مشرف اور بیٹی عائلہ مشرف کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

بھارتی فلم انڈسٹری پاکستان کو لے کر پاگل کیوں؟

پی آتی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی سابق صدر کے انتقال پر تعزیتی بیان جاری کیا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے تعزیتی بیان میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے دوست چھوٹے ثابت ہوئے، ہمیشہ پاکستان فرسٹ سابق صدر پرویز مشرف کی سوچ اور نظریہ تھا۔

پاک فوج کے سابق سربراہ اور سابق صدر مملکت جنرل (ر) پرویزمشرف آج دبئی میں طویل علالت کے بعد 79 سال کی عمر میں انتقال کر گئےہیں ذرائع کےمطابق جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف طویل عرصےسےامریکن اسپتال دبئی میں زیرِ علاج تھےپرویزمشرف اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

"سب سے پہلے پاکستان” کا نعرہ متعارف کرانے والے پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو وہ دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئے، ان کے والد مشرف الدین محکمہ خارجہ سے منسلک تھے، پرویز مشرف عمر کے ابتدائی سالوں میں والدکی پوسٹنگ کے دوران ترکی انقرہ میں رہے، اس کے بعد کراچی میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔

اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نےکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے، انہیں فوجی تاریخ میں کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کےطور پر جانا جاتا ہے پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، وہ 7 اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، وہ پاک فوج کے 13 ویں آرمی چیف تھے۔

پرویز مشرف 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے، پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طورپربھی جانا جاتا ہے، انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کےخلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیش کش بھی قبول کی۔

جیل بھرو تحریک کے لیے پہلے اپنی گرفتاری دینا ضروری ہے،حافظ حمداللہ کا عمران خان کے…

اپریل 2002 میں وہ ریفرنڈم کرا کے باقاعدہ صدر پاکستان منتخب ہوگئے، 2004 میں اسمبلی سے مسلم لیگ ق کی حمایت سے آئین میں 17 ترمیم کراکے مزید 5 سال کے لیے باوردی صدر منتخب ہوگئے۔

نومبر 2007 کو انہوں نے ایک بار پھر آئین مخالف اقدامات کرکے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو معزول کردیا جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی تحریک شروع ہوئی، جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے نو سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا، انہوں نے 29 نومبر 2007 کو پانچ سال کے نئے دور کے لیے صدرکا حلف اُٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے گئے۔

پرویزمشرف کےخلاف سنگین غداری کیس نوازشریف دورحکومت میں دائرکیا گیا تھا،پرویزمشرف کو17 دسمبر2019 میں خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی ،خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی ،31 مارچ2016 کوفرد جرم عائد ہونےکے وقت پرویز مشرف عدالت میں موجود تھے،بعد میں بیماری کے باعث پرویز مشرف ملک سے باہر چلےگئے تھے-

بھارت نے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجی تو پاکستانی ٹیم بھی بھارت نہیں جائے گی،نجم…

پرویز مشرف نے اس کے بعد اپنی زندگی کا باقی حصہ لندن اور دبئی گزارا، وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور دبئی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

پرویز مشرف سوشل میڈیا سے بھی دور دکھائی دیتے تھے اور کم و بیش ہی کسی موقع پر سوشل میڈیا پر کوئی پیغام جاری کرتے تھے،انہوں نے انتقال سے تقریباً 6 ماہ قبل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پاکستان کے یومِ آزادی کی مناسبت سے جاری کیا تھا-


انہوں نے 14 اگست کے موقع پر اپنے خطاب کے الفاظ دہراتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’آج کے دن ہم ان تمام خواتین و حضرات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی جارحانہ انداز میں گزاری اور وطن کو محفوظ بنانے کے لیے جدوجہد کی تاکہ آنے والی نسل جو کہ ہم ہیں، ایک آزاد ملک میں رہ سکیں۔

سابق صدر کے ٹوئٹر پر 26 لاکھ سے زائد فالوورز موجود ہیں جبکہ یہ خود صرف ایک اکاؤنٹ کو فالو کرتے ہیں جو ڈی جی آئی ایس پی آر کا ہے۔

ہماری مسکراہٹ پر نہ جانا ،دیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے

Leave a reply