سپریم کورٹ نے ملک ریاض سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کر دیئے

سپریم کورٹ نے 21 مارچ 2019 کو اپنے حکم کے ذریعے زمین کے لیے 460 ارب روپے مقرر کیے تھے
0
45
malik riaz

سپریم کورٹ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی گئی زمین کے لیے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کراچی (بی ٹی ایل کے) کی جانب سے طے شدہ 460 ارب روپے کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک سے رقم بھیجنے والے ملک ریاض اور ان کے اہل خانہ، کمپنیوں اور دیگر افراد کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

بزنس ریکارڈ کے مطابق سپریم کورٹ نے 21 مارچ 2019 کو اپنے حکم کے ذریعے زمین کے لیے 460 ارب روپے مقرر کیے تھے، جس مدت کے اندر اس کی ادائیگی کی جانی تھی، اس کی ادائیگی کا طریقہ کار میں واضح تھا کہ اگر مسلسل دو قسطیں یا تین قسطیں ادا نہیں کی گئیں تو یہ ڈیفالٹ ہوگی اور بحریہ ٹاؤن کے سابقہ، موجودہ ڈائریکٹرز، شیئر ہولڈرز اور پروموٹرز مذکورہ رقم کے ضامن تھے۔

تاہم بحریہ ٹاؤن کے وعدے کے پیش نظر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے پر روک لگا دی گئی تھی۔ 460 ارب روپے کی طے شدہ رقم میں سے صرف 60.72 ارب روپے ادا کیے گئے جن میں سے بحریہ ٹاؤن نے 24.26 ارب روپے ادا کیے اور الاٹیوں نے تقریبا ایک ارب روپے ادا کیے ہیں.

تاہم واضح رہے کہ بزنس ریکارڈ میں مزید لکھا ہے کہ بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کراچی کی نمائندگی کرنے والے سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ رقم بیرون ملک سے بھیجی گئی اور ایک معاہدے کے مطابق ادا کی گئی اور وہ اس سلسلے میں ضروری دستاویزات جمع کرائیں گے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 21 مارچ 2019 کے رضامندی کے حکم نامے کے مطابق ملک ریاض حسین ولد ملک عاشق حسین، احمد علی ریاض ولد ملک ریاض حسین، ملک ریاض حسین کی اہلیہ بینا ریاض اور ارشد ملک کے بیٹے زین ملک نے ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ادائیگی کی گارنٹی دی تھی۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛
کمپنی کا اسرائیلی پولیس کیلئے یونیفارمز بنانے سے انکار
لہٰذا چونکہ مذکورہ بالا افراد کا مفاد متاثر ہوسکتا ہے اس لیے انہیں نوٹس جاری کیے جائیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے 136 ملین برطانوی پاؤنڈ (تقریبا 35 ارب روپے) کی رقم بھیجنے والوں کو بھی نوٹس جاری کرنا مناسب ہوگا۔

بزنس ریکارڈر نے مزید لکھا کہ یہ; فارچیون ایونٹ لمیٹڈ، مبشرہ علی ملک، بینا ریاض اور ثنا سلمان، احمد علی ریاض، مشریک بینک، الٹی میٹ ہولڈنگز ایم جی ٹی لمیٹڈ، پریمیئر انویسٹمنٹ گلوبل لمیٹڈ اور ویڈلیک بیل ایل ایل پی کو بھی نوٹس ز جاری کیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے دفتر کو ہدایت کی گئی کہ وہ انہیں رجسٹرڈ ڈاک اور پاکستانی سفارت خانے/ ہائی کمیشن یا پاکستانی قونصل یٹ کے ذریعے بھی نوٹس بھیجیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔ اس نے واضح کیا کہ التوا کی کسی بھی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا ، اور اگر کوئی وکیل حاضر نہیں ہوسکتا ہے تو وہ یا اس کا موکل متبادل انتظام کرے گا ۔

Leave a reply