تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ کو انسداد دہشت گردی عدالت پہنچا دیا گیا

پرویز الٰہی نے وکالت نامہ پر دستخط کر دیے ،انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد ،چوہدری پرویز الہی کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ کا معاملہ ،اسلام آباد پولیس کی جانب سے چوہدری پرویز الہی کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا گیا ،کیس کی سماعت ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے کی،پرویز الہی کے وکلا کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروا دیا گیا ،وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ چوہدری صاحب کے خواہش تھی کہ میں خود اوپر کورٹ روم جاؤں گا،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی صاحب کو بٹھا دیں،پولیس کی جانب سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ لیا گیا

پرویز الہٰی کے وکیل سردار عبدلرازق نے دلائل کا آغاز کر دیا گیا، وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف بہت ہی مضحکہ خیز مقدمہ بنایا ہے،پرویز الٰہی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا،حال ہی میں پرویز الٰہی کو متعدد کیسز میں ڈسچارج کیاگیا لیکن دوبارہ گرفتار بھی کرلیا گیا،ڈپٹی کمشنر لاہور نے بھی پرویز الٰہی کو گرفتار کروایا،لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی،عدالت پرویز الٰہی کق ڈسچارج کرتی ہے، پولیس دوبارہ گرفتار کرلیتی ہےپرویز الٰہی کو نیب کے کیس میں بھی گرفتار کیا گیا،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں تحریر کیاکہ پرویز الٰہی کو گرفتار نہ کیا جائے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیاکہ پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیاجائے،عدالت نے فیصلہ دیاپرویز الٰہی کو سیکیورٹی کے تحت گھر تک چھوڑا جائے،پرویز الٰہی اپنے گھر جارہےتھے اور انہیں اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا،اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو اغوا کیا ہے،پولیس نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اکھیڑی ہیں،لاہور ہائیکورٹ نے اٹک مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو لاہور ہائیکورٹ پیش کیا جائے ،پرویز الٰہی کے خلاف کوئی ایک واقعہ نہیں، گزشتہ تین ماہ سے گرفتار کیا جارہا،پرویز الٰہی کو پمز میں طبی معائنہ کروانے کے بہانے اسلام آباد لایاگیا اور جیل میں بند کردیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نےکہا پرویز الٰہی کی گرفتاری بادی النظر میں غیر قانونی ہے،

پرویز الٰہی نے دلائل کے حوالے سے اپنے وکیل کے کانوں میں سرگوشیاں بھی دوران سماعت جاری رکھیں،وکیل صفائی سردار عبد الرازق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ لے کر پولیس لائنز گئے، پولیس نے میری گاڑی میں پرویز الٰہی کو بٹھایا، فیملی سے نہیں ملنے دیا،پولیس لائینز کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الٰہی کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا،پرویز الٰہی کے وکلاء کو گاڑی سے پولیس نے اتارا اور گرفتار کرکے تھانے لے گئے،پولیس نے نہیں بتایا کیوں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا جارہا، وارنٹ بھی نہیں دکھائے ،پاکستان میں قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں،عدالتیں ریلیف دیتی ہیں، عدالتیں اخری امید ہیں ،پرویز الٰہی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ساری رات تھانے میں سونے نہیں دیا گیا، وکیل صفائی سردار عبد الرازق نے عدالت میں کہا کہ پرویز الٰہی سے سیاسی وابستگی تبدیل کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے،چیرمین پی ٹی آئی مارچ میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، توڑپھوڑ کامقدمہ درج کیا گیامقدمے میں نامعلوم ملزمان کا نام شامل کیا گیا، پرویز الٰہی کا نام مقدمے میں نہیں،پرویز الٰہی چیرمین پی ٹی آئی کے پیشی والے دن لاہور میں موجود تھے،نامعلوم افراد مقدمے میں وہ ہوتے جن کی شناخت نہ ہو پارہی ہو،پرویز الٰہی دو بار وزیر اعلیٰ رہے، معروف سیاسی خاندان سے تعلق ہے، نامعلوم کیسے ہوسکتے؟ عام انسان کو بھی نظر آرہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف ریاستی دہشتگردی کی جارہی،عدالتوں کو نہیں ماننا تو عدالتوں کو بند کردیں،پرویز الٰہی کے خلاف تمام کیسز ختم ہوگئے، دل نہیں بھرا تو دہشتگردی کا مقدمہ درج کردیا،وکیل سردار عبدلرازق نے پرویز الٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی ،کہا کہ تین ماہ سے زیادہ عرصے سے پرویز الٰہی زیر حراست ہیں،پرویز الہی کے وکیل سردار عبدلرازق کے دلائل مکمل ہو گئے

پرویز الٰہی کے دوسرے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے فیصلہ کرنا کیا واقعی ریمانڈ کاکیس ہے یا سیاسی کیس ہے،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے دیگر عدالتوں پر بھی نافذ ہوتے ہیں،پرویز الٰہی پولیس کی حراست میں ہی تھے، 24 گھںٹے میں تفتیشی افسر نے کیا کیا؟ پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا میں تفتیش کا کوئی زکر ہی نہیں پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں ،عدالت کو دیکھنا ہوگا کیا واقعی پرویز الٰہی سے تفتیش درکار ہے بھی یا نہیں،ریمانڈ کسی وجہ سے درکار ہوگانا؟ ڈنڈا، گاڑی، ماچس برآمد کرنی ہوگی، کچھ ہے ہی نہیں مقدمے میں؟صورتحال ایسی ہے کہ کل وکلاء ایک دوسرے کی ضمانتیں کروا رہے ہوں گے،شاہ محمد قریشی کا میں وکیل تھا، اسی کیس میں ضمانت کنفرم ہوئی،قانون کے مطابق خود ہی مدعی اور قاضی نہیں ہوسکتے،پرویز الٰہی کی شناخت پریڈ کی بھی ضرورت نہیں، ملک انہیں جانتا ہے،قانون کے مطابق خود ہی وکیل اور خود ہی قاضی نہیں ہو سکتے،میں آج پہلی بار مل رہا ہوں لیکن میں انکو پہلے کا جانتا ہوں،وکیل علی بخاری کی جانب سے مختلف قانونی حوالے دیئے گئے،اور کہا گیا کہ سیکشن 167 میں لکھا ہے ملزم کو ڈسچارج کریں اور بانڈز عدالت میں جمع کروائیں،کوئی شواہد ہو تو پھر مجھے پھانسی لگا دیں لیکن کوئی شواہد ہیں ہی نہیں،وکیل صفائی علی بخاری نے پرویز الٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی، دلائل مکمل ہو گئے

پروسیکیوٹرکے دلائل شروع ہوئے تو پروسکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ڈپٹی کمشنر لاہور یا پنجاب پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کررہی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیگر مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا،پرویز الٰہی مارچ میں درج مقدمے میں اسلام آباد پولیس کو درکار تھے،ثبوتوں کو اکٹھا کرنا ہے، مخبر نے مدعی کو بتایا کہ پرویز الٰہی شامل تھے، ڈنڈا، گاڑیاں، مددگار افراد وغیرہ کے حوالے سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے،پرویز الٰہی کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے،

وکیل سردار عبدلرازق نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے خود بتایا کہ پرویز الٰہی موقع پر موجود نہیں تھے،اصل الزام چیرمین پی ٹی آئی،شاہ محمود قریشی اور دیگر پر تھا جنکی ضمانتیں کنفرم ہوگئی ہیں،6 ماہ پہلے مقدمہ درج ہوا اور آج تک انکو معلوم نہیں ہوا کہ پرویز الٰہی اس کیس میں ہیں،لاہور ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ کوئی ادارہ انکو گرفتار نہ کرے،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد یہ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں ،ہائیکورٹ نے کہا پرویز الٰہی کو کسہ مقدمے میں گرفتار نہیں کرنا،پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت لی درخواست دائر کردی ہے

عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے، جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں چوہدری پرویز الہی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا، "تفتیش” کے لیے پرویز الٰہی دو روز کے لئے "پولیس” کے حوالے کر دیئے گئے،عدالت نے پرویز الہیٰ کو8 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا،

عدالت نے ریمانڈ دیا تو پولیس اہلکار پرویز الہی کے پاس گئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ چلیں آپ کا 2 روز کا ریمانڈ منظور ہوگیا ہے،پرویز الہی نے کہا کہ پہلے تحریری آرڈر لیکر آئیں،پولیس نے تحریری حکم نامہ پرویز الہی کے وکلا کو دکھا دیا ،پرویز الہی نے جج کی تصدیق کے بغیر باہر نہ جانے کا کہہ دیا ،ملزم کو لے جانے کے لیے سی ٹی ڈی اہلکار کمرہ عدالت پہنچ گئے

مجھ سے کسی نے کیا ملاقات کرنی، میں ہی کسی سے ملاقات نہیں کرنا چاہتا،پرویز الٰہی
اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے رات بھر تھانہ سی آئی اے میں رکھا گیا ہے، مجھ سے کسی نے کیا ملاقات کرنی، میں ہی کسی سے ملاقات نہیں کرنا چاہتا،زرداری نواز شہباز اپنا پیسہ لے آئیں تو ملک کے مالی حالات ٹھیک ہو جائیں،عمران خان صاحب کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوں گا، سوال کیا گیا کہ چوہدری صاحب کوئی پریس کانفرنس کرنے کا ارادہ تو نہیں ہے۔؟ جس کے جواب میں پرویز الہی نے کہا کہ بلکل نہیں

واضح رہے کہ پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد گزشتہ روز 5 ستمبر کو پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا تھا سادہ لباس اہلکار پرویز الہیٰ کووکیل کی گاڑی میں گھرجاتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے،صدر پی ٹی آئی کو اسلام آباد پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈویژن نے گرفتار کیا-

ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا پرویزالہیٰ کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں، اور جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری ڈالی گئی، جبکہ اٹھارہ مارچ جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج ہوا تھا اور چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار افراد کے ریکارڈ بیان گرفتار کیا گیا-

پرویز الہی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

پولیس میری گاڑی بھی ساتھ لے گئی،پرویز الہی کے وکیل کا دعویٰ

پولیس نے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرلیا

پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائیاں۔ فواد چوہدری کا پرویز الٰہی پر طنز

خدشہ ہے کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا جائیگا

پرویز الہیٰ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ،

پرویزالہٰی کی حفاظتی ضمانت پر تحریری فیصلہ 

زمان پارک سے اسلحہ ملنے کی ویڈیو

Shares: