پیپلزپارٹی فلاحی پروگرام کے حوالے سے اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے،وزیراعلیٰ سندھ

0
36

کراچی : وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی فلاحی پروگرام کے حوالے سے اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔حاملہ خواتین کی خوراک، فوڈ سپلیمنٹ کو ممکن بنایا جائیگا۔تین سال تک ہم حاملہ خواتین کی کیئر کرینگے۔بچے کی گروتھ کو پراپر بنایا جائیگا۔ڈاکٹرز کی کمی کو دور کیا جائیگا۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو وزیراعلی ہاؤس میں سی ایم سیکریریٹ کی جانب سے شروع کئے گئے "سوشل پروٹیکشن اسٹریٹیجی یونٹ” کے تحت منعقدہ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی اور مختلف محکموں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کا یہ ایونٹ بہت اہم ہے۔
سوشل پروٹیکشن یونٹ کے حوالے سے ہمارے کیا مقاصد ہیں اس بارے میں بتایا جا چکا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آج چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اس پروگرام کا باضابطہ افتتاح کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی فلاحی پروگرام کے حوالے سے اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام سے لیکر دیگر پروگرام اسکی مثالیں ہیں اوریہ ہمارے الیکشن منشور کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے لوگوں نے جب دوبارہ ہمیں منتخب کیا تو ہم نے اپنے منشور پر کام شروع کیا اور کرنا بھی تھا۔2019 اور 2020 کے دوران صوبے میں فلڈ اور کورونا کی صورتحال سے مسائل پیدا ہوئے ۔کہیں زلزلہ اور سیلاب آتا ہے تو ہمارے پاس پراپر ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پر کام شروع کیا اور سوشل رجسٹری کی۔ مردوں کو تو رجسٹرڈ کرلیا جاتا تھا مگر خواتین سے متعلق یہ مشکل ٹاسک ہوتا تھا ہم نے اسکو ممکن بنایا۔
انہوں نے کہا کہ حمل سے لیکر بچے کی پیدائش تک ہمیں اس کو لیکر چلنا ہے کہ بچے کو کس قسم کی خوراک اور ادویات کی ضرورت ہوگی۔حاملہ خواتین کی خوراک، فوڈ سپلیمنٹ کو ممکن بنایا جائیگا۔تین سال تک ہم حاملہ خواتین کی کیئر کرینگے۔بچے کی گروتھ کو پراپر بنایا جائیگا۔ڈاکٹرز کی کمی کو دور کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو ابتدائی طور پر دو اضلاع اور اگلے دو سال تک پورے صوبے میں پھیلایا جائیگا۔
اس کے علاوہ دیگر پروگرامز بھی ہیں جن پر ہم کام کررہے ہیں۔انشااللہ اس پروگرام کو ملک کے دیگر حصوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی، بے زمین ہاری، سمیت کئی پروگرامز پر کام جاری ہے۔ہمارا الیکشن منشور پورے ملک کیلئے تھا۔بدقسمتی سے ہم پورے ملک میں نہیں آسکے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اپنی ہر خامی کا الزام ہم ڈال دیتے ہیں۔
مہنگائی پورے ملک میں ہے اور انہوں نے صوبہ سندھ کو ٹارگٹ بنارکھا ہے ۔یہ آٹے چینی، دال گھی چار اشیا پر سبسڈی کی بات کرتے ہیں مگر عوام کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں رجسٹر ہونے کے لئے اسمارٹ فون ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پہلے غریب آدمی اسمارٹ فون کہاں سے لائیگا لگتا ہے پہلے یہ اسمارٹ فون کی فروخت بڑھانا چاہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں آٹے پر 20روپے مثال کے طور پر سبسڈی دینگے۔اس پر ایشوز آئینگے پھر وہ کیسے اس پروگرام کو مینج کرینگے۔اس پروگرام میں بدعنوانی کا عنصر ہوسکتا ہے۔ہم نے انہیں کیش پروگرام شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔رجسٹرڈ افراد اپنی مرضی سے خریداری کرسکیں گے یا اپنے بچوں کی فیس دے سکیں گے۔بے نظیر پروگرام اسکی بہترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ نام بدل بھی لیں مگر پھر بھی لوگوں کی دلوں سے بے نظیر بھٹو کی محبت کو مٹا نہیں سکتے۔
کل الزام دید یا کہ سندھ سے 16لاکھ میٹرک ٹن گندم چوری ہوگئی۔انھوں نے کہا کہ اتنی تو ہم نے ذخیرہ بھی نہیں کی تھی ۔16 لاکھ تو کیا سولہ کلو بھی چوری نہیں ہوئی۔پرائیویٹ ملاقاتوں میں انکے لوگ کیا کہتے ہیں وہ میں کوٹ نہیں کرونگا۔انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد میں غلط طریقے سے سلیکٹ ہوکر بیٹھا ہے۔وفاق میں جو لوگ جس طرح بھی آئے وہ عوام کا سوچیں تو بہتر ہے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے حالات کو دیکھ کرملازمین کی کم از کم تنخواہ پچیس ہزار کی۔ہمیں علم نہیں تھا کہ یہ ملک کی یہ حالت کردینگے۔ہمیں اپنی قیادت کی طرف سے ہدایت ہے کہ غریب کا خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت 25 ہزار نہیں رہے گی بلکہ یہ بڑھے گی۔وفاقی حکومت بھی اس طرف دھیان دے ۔وزیراعلی سندھ نے تقریب میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے تشکر کا اظہار کیا۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ پائلٹ پروجیکٹ پہلے مرحلے میں تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کو دیگر اضلاع میں بھی شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ عالمی ادرہ صحت کے عین اصولوں کے تحت شروع کیا جارہا ہے۔ یہ سہولیات ماں اور بچے کیلئے ہونگی۔انہوں نے کہا کہ دوران حمل ماں کا مفت چیک اپ کے ساتھ 1000 روپیہ وظیفہ بھی دیا جائیگا۔
یہ پروگرام بچوں کی نشو نما اور ماں کی صحت کیلئے شروع کیا گیا ہے۔ پاکستان میں "Stunting” بچوں کا قد نہ بڑھنے کی شرح 38 فیصد ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایک لاکھ ماں میں سے دوران زچگی 189 مائیں انتقال کرجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ماں اور بچوں کیلئے سپورٹ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ زچگی کے شروع کے دنوں سے لیکر بچوں کی نشونما تک مکمل سہولیات دی جائینگی۔
ماں کے ہر چیک اپ پر ان کو 1000 روپیہ وظیفہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام بچے کی پیدائش سے پہلے کا چیک اپ، پیدائش، بچے کی نشونما اوربچے کی ویکسی نیشن تک جاری رہے گا۔ یہ پروگرام بچے کی نشو نما سے لیکر 2 سال کی عمر تک جاری رہے گا۔ حاملہ خواتین کو فوری طور پر اپنے صحت کے مراکز پر جانا ہوگا۔ ماں کی رجسٹریشن کیلئے ایم آئی ایس سسٹم کی اپلیکیشن متعارف کرائی گئی ہے۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعہ حاملہ خاتوں کا مکمل طور پر کمپیوٹرائیز ریکارڈ بنتا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس ایپلی کیشن کے ذریعے حاملہ خاتوں کو جاز کیش کے ذریعہ 1000 روپیہ ہر وزٹ پر فراہم کیا جائے گا ۔

Leave a reply