جوائنٹ سیکریٹری اور کراچی چارٹرڈ سٹی اینالائزنگ کمیٹی کے ڈائریکٹر طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ ایس بی سی اے، کے ایم سی اور کے ڈی اے، نااہلوں کے گڑھ بن چکے ہیں۔ کوٹہ سسٹم کے ذریعے تعینات ہونے والے افسران عوام کا خون چوس رہےہیں۔پیپلز پارٹی کراچی کے لوگوں کو ووٹ نہ دینے کی بد ترین سزا دے رہی ہے۔ پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کوکرپٹ افسران سے نجات کے لئے متحرک ہونا پڑے گا۔ پانی اور سیوریج کے مسائل حل نہ ہوئے تو پاسبان بھرپور احتجاجی تحریک چلائے گی۔ عوام ساتھ دینے اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے آواز اٹھانے،باہر نکلیں۔ کوٹہ سسٹم کے ذریعے اورسیٹیں خرید کر تعینات ہونے والے افسران،عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے کراچی کے عوام کے لئے کچھ بھی نہیں کیا اس لئے ہر طرف "گو عمران گو "کے نعرے لگ رہے ہیں۔ اس وقت نااہل ترین لوگ قوم پر مسلط ہیں۔ پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کو ان سے نجات کے لئے متحرک ہونا پڑے گا۔ صدیوں کی محرومی اور محکومی کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا ہوگا۔ اگر پانی اور سیوریج کے مسائل حل نہ ہوئے تو پاسبان ڈیمو کریٹک پارٹی بھرپور احتجاجی تحریک چلائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومتِ کے خلاف پاسبان کی تحریک جاری رہے گی۔ عوام ساتھ دیں اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے آواز اٹھانے گھروں سے باہر نکلیں اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت دیگراداروں کی کرپشن ختم کرنے اور تمام دیرینہ مسائل کا حل کراچی کو چارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ دینے میں ہے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں طارق چاندی والا نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے ایک ناکام، خونی و قاتل ادارہ ہے، اسے بند کر دیا جائے؟ایس بی سی اے کے رشوت خور افسران عوام کے مجرم ہیں، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ کوٹہ سسٹم نے سارے سسٹم کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے۔ شہر بھر میں ناقص معیار کی،بجلی پانی، سیوریج اور دیگر سہولتوں کے بغیر غیر قانونی اور بنا اجازت ناموں کی تعمیرات کورونا وائرس کی طرح پھیل رہی ہیں، نوٹس لینے والا کوئی نہیں۔ایس بی سی اے کے راشی افسران کی غفلت اور بلڈرز مافیا کی ملی بھگت سے کراچی میں ہزاروں شہریوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے۔بلڈرز کو انتظامیہ، ایس بی سی اے،پولیس، بعض سیاسی عناصر اور دیگر متعلقہ محکموں کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔ بغیر پلان عمارتوں کی زوروشور سے تعمیرات جاری ہیں۔غیر قانونی اور غیر معیاری تعمیرات کراچی کی بلڈرز مافیا کا معمول بن چکا ہے،کوئی روکنے اورٹوکنے والانہیں ہے۔آخرکس قانون کےتحت بلڈرز مافیا کو مسلسل این آر اوز دیئے جارہے ہیں؟بغیر نقشے پاس کروائے بلڈرز نے کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کر لی ہیں۔

Shares: