وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پشاور ایپکس کمیٹی اجلاس ہوا
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پشاور ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکت پر شرکا کا مشکور ہوں،30جنوری کو پشاور دھماکے میں شہادتیں ہوئیں پشاور میں اجلاس بلانے کا مقصد ہی لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرناہے ،پشاور دھماکے کا حملہ آور چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد داخل ہوا پوری قوم پشاور دھماکے پر اشک بار ہے ،قوم سوال کررہی ہے ،دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا؟پشاورواقعے کے بعد بے جا تنقید اورالزامات کی مذمت کرتے ہیں،الزامات اور تنقید پشاور واقعے کے بعد مناسب نہیں تھے یہ کہنا کہ شاور واقعہ ڈرون حملے سے ہو ا یہ نامناسب تھا،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہےقوم دہشت گردی جیسے ناسور سے نمٹنے کے طریقے پر سوچ رہی ہے ،حکومت دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل بروئے کا رلائے گی ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا ہوگا،وفاق ،صوبے ،سیاسی جماعتیں اور سب مل کردہشت گردوں کامقابلہ کریں وقت کی ضرورت ہے کہ وفاق اور صوبے ملکراس کی اونر شپ لیں پشاور واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کمزوری کہاں تھی ،دہشت گردی کے واقعے کے بعد ہربار طعنہ ملتاہے کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا،
وزیراعظبم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسی پر تنقید نہیں کررہا ،آج ہمیں حق کی بات کہنا پڑ ے گی ،2010 سے اب تک خیبرپختونخوا حکومت کو 417 ارب روپے دیئے جا چکے ہیں،ہمارا سوال ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کو دیئے گئے وہ 417ارب روپے کہاں ہیں؟ خیبر پختونخوا کودی گئی 417ارب کی رقم کی ایک چوتھائی بھی خرچ ہوتی تو یہ حالات نہ ہوتے،دہشت گردی کےخاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ،خیبرپختونخوا میں اگر کوئی شہید ہوتا ہے تووہ پاکستانی پاسپورٹ ہے چیلنجز کے باوجود دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کریں گے ،صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کریں گے ،ہم نے اس وقت سی ٹی ڈی پنجاب بنائی،ہم نے پنجاب میں سیف سٹی منصوبہ 14ارب روپے میں بنایا،ہم نے اپنے دور میں فرانزک لیب بنایا،آئی ایم ایف کا وفد وزیر خزانہ اور اس کی ٹیم کو ٹف ٹائم دے رہا ہے، آئی ایم ایف کے شرائط جو پورے کرنے ہیں وہ سوچ سے بھی زیادہ ہیں ،موجودہ حالات میں ہمیں وہ شرائط پورے کرنے ہیں چاروں صوبے ملک کی اہم اکائیاں ہیں دہشت گردوں کا نہ کوئی دین ہے نہ ایمان ہے،ہمیں ہر طرح کے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے،اختلافات بھلا کر ہم نے مل کر قوم کو یکجا کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہوگاآل پارٹیز کانفرنس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعوکیا،جو میرے ساتھ ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے ہم نے ان کو بھی دعوت دی ،مجھے امید ہے جواب نفی میں نہیں آئے گا،ملک کی تقدیر بہترکرنے کے لیے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں آج پھر اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کامیابی نہیں ملے گی،دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا میں سیٹل کرنے کے لیے لایا گیا تھا،اس وقت دہشت گردوں کے قبضے میں ایک انچ بھی جگہ نہیں ہے، ان لوگوں کو کون یہاں لے کر آیا ؟قوم اس سوال کا جواب چاہتی ہے،
وزیراعظم نےشہدائے پشاور کے لواحقین کے لیےفی کس 20لاکھ اورزخمیوں کو 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی نے کہا تھا کہ شہباز شریف خیبر پختونخوا کا خیال رکھو،خیبر پختونخوا میں بھتے لیے جارہے ہیں ،دیر نہیں ہوئی ،ہم مل کر مقابلہ کریں گے ،دہشت گردوں کو شکست دیں گے،
نیشنل ایکشن پلین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے،
ہ پشاور کا سانحہ دہشت گردوں کی مزاحمت کا تقاضا کر رہا ہے،
وزیراعظم شہباز شریف پشاور پہنچ گئے،
ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو
واضح رہے کہ پولیس لائن کی مسجد میں دھماکے سے سو اموت ہوئی ہیں اور ڈیڑھ سو کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں، پولیس لائن میں ہونیوالے حملے پر بہت سارے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،کہ ایک ایسا علاقہ جہاں سرکاری دفاتر ہیں اور ریڈ زون ہے وہاں تک حملہ آور کیسے پہنچا؟ پولیس حکام نے سیکورٹی کی کوتاہی تسلیم کی ہے اور کہا ہے کہ اسکی تحقیقات ہوں گی کہ حملہ آور کیسے پہنچا، یہ سیکورٹی کی ناکامی ہی ہے کہ حملہ آور اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوا