جماعت اسلامی نے 15 ستمبر کو کوئٹہ میں کشمیریوں کے حق میں ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا۔ امیر العظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن کے احتجاج کا حصہ اس لئے نہیں بن رہے کہ آج وہ جن نکات پر تنقید کررہے ہیں ماضی میں انہوں نے خود وہی کیا ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں ماضی میں اپنی کردہ گناہوں کی معافی مانگیں اور لوٹی گئی رقم کو قومی خزانے میں جمع کرائیں تب ان کے ساتھ مل کر احتجاج کا سوچ جاسکتا ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم نے اس بات کااعلان جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی صدر مولانا عبدالحق ہاشمی اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ الفلاح ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا.
امیر العظیم کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر چکا ہے اور اس حوالے سے کشمیر کی مدد کے لئے کوئی بھی نکلے گا تو اسے دہشت گردی نہیں سمجھا جائے گا،پاکستان امن کا خواہش مند ہے لیکن بھارت اس خواہش کو کمزوری سمجھ کر کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے .
امیر العظیم کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت کا جائزہ لے کر پہاڑوں پر جانے والے ناراض لوگوں سے مذاکرات کے لئے کوششیں تیزکی جائیں کیونکہ جب امریکہ اور طالبان ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں تو حکومت ناراض لوگوں سے جوپہاڑوں پر چلے گئے ہیں مذاکرات کیوں نہیں کرسکتی اس وقت ملک کے بڑے مسائل میں سے کرپشن اور بدعنوانی ایک اہم مسئلہ ہے بلوچستان کی بنیادوں کو نہ صرف سب سے زیادہ کرپشن نے متاثر کیا ہے بلکہ بعض قبائلی سرداروں نے لوگوں کا استحصال کرکے صوبے کو مسائل کے دلدل میں دھکیل دیا ہے.
چہیتوں کو نواز کرحکومت نے احتساب کے اپنے نعرے کو شرما دیا، جماعت اسلامی
واضح رہے کہ اس سے قبل جماعت اسلامی کراچی اور پشاور میں کشمیر مارچ کر چکی ہے،کراچی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام عظیم الشان کشمیر مارچ کا اہمتام کیا گیا جو کہ بارش کے باوجود بھی ایک کامیاب پروگرم تھا. شدید موسم اور بارش اہل کراچی کو کشمیری بھارئیوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے سے روک نہیں سکی.اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ایک مہینے سے کرفیو نافذ ہے، نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے ، خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی جارہی ہے لیکن ہمیں کشمیر کی آزادی کیلئے کوئی حرکت نظر نہیں آتی، اگر بھارتی فوج وہاں موجود ہے تو ہماری فوج کو بھی سرینگر میں موجود ہونا چاہیے، اگر آپ نے یہ لڑائی سرینگر میں نہیں لڑی تو آپ دیکھیں گے کہ یہ لڑائی اسلام آباد اور مظفر آباد میں لڑی جائے گی،
جماعت اسلامی نے اکتوبر میں لاہور میں بھی کشمیر مارچ کا اعلان کر رکھا ہے،