آئی ایم ایف کی پٹرول پر عائد ٹیکس تین ماہ کیلئے منجمد کرنے پر رضامند ظاہر کرنے کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

آئی ایم ایف نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی ٹیکس تین ماہ کیلئے منجمد کرنے پر اصولی رضامندی ظاہر کی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کل ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی حتمی معاہدہ نہیں۔ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت جنوری 2023 تک پٹرول پر پٹرولیم لیوی 50روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے۔ واضح رہے کہ پیٹرول پر اس وقت 37.42 روپے فی لیٹر کے لگ بھگ پیٹرولیم لیوی عائد ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7.35 روپے فی لیٹر کے لگ بھگ ہے، اس کے علاؤہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر دس دس روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل فی لیٹر پٹرولیم لیوی بتدریج بڑھا کر پچاس روپے کی جائے گی۔

ادھر ترجمان آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 30 ستمبر کی رات کو ہی کیا جائے گا۔ ترجمان اوگرا نے کہا کہ بےبنیاد خبروں سے مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی میں خلل پیدا ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی توقع ہے تاہم اس کمی کا اعلان 30 ستمبر کی رات کو ہو گا لیکن اس سے قبل ہی سوشل میڈیا پر بےبنیاد خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ یکم اکتوبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔ کیونکہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تناسب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ورکنگ شروع کر دی تھی۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق ابتدائی ورکنگ میں پٹرول کی قیمت میں 9 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے کمی کا امکان ہے۔ تین روز کے دوران عالمی رجحان کے مطابق اوگرا حتمی سمری بھجوائے گا اور یکم اکتوبر سے حکومت کی جانب سے عوام کا بڑا ریلیف دئیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم وزیر خزانہ کی مشاورت سے حتمی فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔ ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو ریلیف دینے کے بھرپور حامی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یکم اکتوبر سے پٹرول کی قیمت میں 9 روپے کمی کا امکان
اے ٹی آر77 طیارے کی شمولیت، دفاع کی صلاحیت بڑھے گی،جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی
متاثرین کی مدد پہلے اور سیاست بعد میں ہے. بلاول بھٹو زرداری
واضح رہے کہ دوسری جانب عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی تھی جس کے بعد پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات میں نمایاں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برنٹ آئل کی بین الااقوامی منڈی میں قیمتیں نچلی سطح پر آگئیں۔ خام تیل کی قیمت 84.06 ڈالر فی بیرل جب کہ امریکی منڈی میں ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 76.71 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح عالمی منڈی میں قدرتی گیس کی قیمت بھی نمایاں طور پر کم ہو کر 6.90 ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی جس سے صارفین کو کچھ ریلیف ملنے اور عالمی سطح پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی کمی کا امکان ہے۔ خیال رہے کہ عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں 15 فی صد کمی ہوئی ہے۔ کورونا وبا سے نکلنے والی ہانپتی کانپتی عالمی معیشت اور تجارت کو روس یوکرین جنگ سے بڑا دھچکا لگا اور پٹرولیم کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی تھیں۔

تاہم اب عالمی منڈیوں میں خام تیل اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے معیشت اور تجارت کو سنبھلنے کا موقع مل رہا ہے جس کے دور رس نتائج مہنگائی میں کمی کی صورت میں عام آدمی کی زندگیوں پر بھی پڑیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی وجہ عالمی کساد بازاری کا خدشہ اور دیگر عالمی امور ہیں۔ یاد رہے کہ بلوم برگ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ رواں برس کے اختتام تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر تک گر سکتی ہے جب کہ آئندہ برس کے اختتام تک یہ قیمت 45 ڈالر فی بیرل رہ جائے گی۔

Shares: