کیا ہے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 786 کے اندر کی کہانی، سینئراینکر پرسن مبشر لقمان نے بتا دی

کیا ہے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 786 کے اندر کی کہانی، سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے بتا دی

باغی ٹی وی روپورٹ :سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 786 کے اندر کی کہانی بتادی.انہوں نے اپنے یو ٹیوب چینل پر پروگرام کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح برطانیہ سے پرواز بھرنے والے پی آئی اے کے طیارے کہ جس نے اسلام آباد آنا تھا 153 منٹ اسکا ریڈیو رابطہ منقطع رہا .انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس پر پی آئی اے نے انکوائری کا آغاز کردیا ہے . لیکن اہم سوال یہ ہےکہ پائلٹ نے اپنی ڈی بریفنگ میں‌ اس مسئلے کو لکھا کیوں نہیں اور اسے لاک کیوں نہیں‌؟ اس کا مطلب تو یہی بنتا ہے کہ پائلٹ کو اس کی امید ہی نہیں تھی کہ اس بات کا کسی کو پتہ بھی چلے گا. یاد رہے کہ چھوٹی بات نہیں یہ بہت بڑی لاپرواہی ہے .جو کہ 300 کے قریب جانوں کا مسئلہ تھا.

انہوں نےکہا کہ جب پی آئی اے کے پائلٹ اور اس کی ساتھی پائلٹ کو ہیڈ آفس میں بلایا گیا تو انہوں نے پلی یہ دی کہ جرمنی کی ٹریفک کنٹرول نے انہیں ایک فریکوئینسی الاٹ کردی کہ اس پر رابطہ کریں.اور اپنا روٹ اسی پر جاری رکھیں. اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے لیکن اتنے منٹ جو رابطہ منقطع رہا اس کی کیا منطق پیش کی جاسکتی ہے.، آپ تین سو مسافروں کو لے کر جارہے ہیں . آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ خود رابطہ کرتے .ہیڈ کواٹر سے رابطہ نہیں‌ ہوتا تھا تو کسی پائلٹ سے رابطہ کرلیتے.اسی طرح ہنگر ی اور چیک ریبلک ٹریفک کنٹرول والے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ان سے رابطہ نہیں‌ ہوا.اور وہ ہمیں جواب بھی نہیں دے رہے تھے.

پی آئی اے طیارے کا بغیر کمیونیکشن پرواز پر تحقیقات کا آغاز ہو گیا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس وقت 4 جہاز اس طیارے کے آس پاس محو سفر تھے . دو چار ہزار فٹ پر تھے اور یہ طیارہ سینتیس سو فٹ پر تھا دو اور طیارے تھے ان سے بھی ایئر ٹریفک کنٹرول والوں نے کہا کہ آپ ان سے رابطہ کریں اور پائلٹ ٹو پائلٹ رابطہ کریں.اور ان سے بات کر کے بتائیں کہ ان کو ہمارا میسج مل رہا ہے کہ نہیں.؟
انہوں نے کہا کہ اب تو اس بات کے اور بھی گواہ آگئے ہیں کہ ان سے رابطہ کیا گیا .لیکن اصل بات یہ ہے کہ کیا یہ دوران پرواز سو گئے تھے یا ان کی تربیت میں کمی ہے . پائلٹ اورنگ زیب تو بہت سینئر پائلٹ ہیں ان سے یہ امید نہیں‌کی جاسکتی .ارم صاحبہ کے متعلق میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ ان کے چیکس کس طرح اپروو ہوتے ہیں سب کو علم ہے ..
مبشر لقمان نےاصل کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ اب یورپین ایئر کنٹرول پی آئی اے پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں.انہوں نے کہا ایتھوپین ایئر لائن کے لے 34 پی آئی اے کے پائلٹوں اور اہم عہدوں پر براجمان اہلکاروں نے انٹرویو دیے ان میں‌سے 80 فیصد فیل ہوگئے. اس طرح اورایئر لائنز کے لیے بھی کوشش کی تا کہ بہتر تنخواہ اور مراعات حاصل کی جا سکیں.

انہوں نے کہا کہ یا تو آپ کی تربیت کا معیار ناقص ہے یا آپ کے پاس ایسی لاٹ آچکی ہے جو اس معیار پر پورا نہں اترتی اور سیکھ نہیں سکتی .انہوں نے کہا کہ اگر مجھے جہاز اڑانا آتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں ایک کمرشل فلائٹ بھی اڑا کر پائلٹ بن جاؤں ، پائلٹ کو بہت زیادہ مہارت ، تربیت اور علم ہونا چاہیے اور بہت زیادہ ذمہ داری کا احساس بھی ہونا چاہیے . انہوں نے کہا کہ اب پی آئی اے نے انکوئر شروع کردی ہے یہ توقع کی جارہی ہے کہ حسب معمول ان کو اس انکوائری سے کلیئر کر دیا جائے گا . حق تو یہ ہے کیپٹن اورنگ زیب اور ارم کو انکوائری آنے تک گراؤنڈ کردینا چاہیے .
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمارا بحیثیت پاکستانی یہ حق بنتا تھا ہے کہ ہم یورپ سے اصل حقیقت جانیں اور اس سلسلے میں ہم کوشش بھی کر رہیں ہیں ،جب ان کی طرف سے جوا ب آئے گا آپ کو مزید آگاہی دی جائے گی ، کیونکہ یہ قیمتی جانوں کا مسئلہ ہے .

Comments are closed.