وزیراعظم کی جانوروں کے ساتھ تصویریں آج کے اخبار میں، عدالت نے کیا دیئے ریمارکس؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
،وائلڈ لائف بورڈ نے ببلو اور سوزی نامی ریچھوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وائلد لائف بورڈ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا گیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ وزارت اور بورڈ کے بیان کے بعد عدالت نے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کا فیصلہ دیا تھا، عدالتی فیصلہ آنے کے بعد ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کیلئے پرمٹ جاری کیا گیا، عدالت کو آگاہ کیے بغیر پھر اچانک سے پرمٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وکیل نے کہاکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی وائلڈ لائف بورڈ کے فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہوتی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدالت تمام فریقین کے کنڈکٹ کا جائزہ لے رہی ہے، دو شیروں کے ساتھ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے لیکن عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا،غلط تاثر دیا گیا کہ اس عدالت کا کوئی مفاد ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ فیصلے اس لیے پڑھنے کا کہا کہ سب کو معلوم ہو جائے کہ ہوتا کیا رہا ہے، عدالت کا کوئی مفاد نہیں، مفاد صرف جانوروں کی بہتری ہے، صدر مملکت اور وزیراعظم میں جانوروں کیلئے ہمدردی ہے اور انہوں نے اس عدالت کے فیصلے کو سراہا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی جانوروں کے ساتھ تصویریں آج کے اخبار میں شائع ہوئی ہیں۔
ہاؤسنگ سوسائٹیز میں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے دی حکومت کو مہلت
فلمسٹار لکی علی کا فراڈ ہاوسنگ سوسائٹیوں سے عوام کو چونا لگانے کا اعتراف،نیب نے کی ریکارڈ ریکوری
وفاقی انٹیلی جنس بیورو آئی بی کے افسران کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر اربوں کا فراڈ
آئی بی کی ہاوسنگ اسکیم کے فراڈ پر پوسٹ لکھنے پر صحافی کا 15 سالہ پرانا فیس بک اکاؤنٹ ہیک
آئی بی افسران کی ہاؤسنگ سکیم،دس سال پہلے پلاٹ خریدنے والوں کو قبضہ نہیں ملا، نیب کہاں ہے؟ عدنان عادل
ملک میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
زرتاج گل نے مہلت مانگ لی،کیوں نہ ذمہ داروں کو جانوروں کے پنجروں میں بند کر دیں؟ عدالت
وکیل سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ اس عدالتی فیصلے سے لوگوں کے رویے تبدیل ہوئے ہیں،جانوروں کیلئے سینکچوری بنانے کے لیے فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، عدالت کو سماعت کے دوران معلوم ہوا کہ ریچھوں کیلئے کوئی ویٹرن ہی موجود نہیں ہے،اگر جانور کہیں بھی تکلیف میں ہیں تو انکا خیال رکھنا وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری ہے۔
قدرت نے جانوروں کو انسانوں کی انٹرٹینمنٹ کے لیے پیدا نہیں کیا،عدالت