پولیس نے بابر غوری کو بے گناہ قرار دے دیا

کراچی پولیس نےسابق وفاقی وزیر بابر غوری کو ضمانت پر رہا کردیا

کراچی کی مقامی عدالت میں بابر غوری کے خلاف اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس نے اپنی رپورٹ جمع کرائی ،انسداد دہشت گردی کورٹ کلفٹن ،پولیس نے ایم کیو ایم رہنماء بابر غوری کو بے گناہ قرار دے دیا

اشتعال انگیز تقریر کیلٸے سہولت کاری کا الزام ،پولیس نے بابرغوری کوعدالت میں پیش کردیا .پولیس نے کہا کہ بابرغوری کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے۔ عدالت نے رپورٹ مسترد کردی، عدالت نے حکم دیا کہ قانون کے مطابق رپورٹ بنا کر لاٸیں زیردفعہ 497 کے مطابق نہیں زیر دفعہ 169 کےتحت رپورٹ لاٸیں۔ اگر آپ کو شواہد نہیں ملے اور ملزم کا مقدمے میں نام نہیں تو اسے رہاکیوں نہیں کیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو 20 منٹ میں نٸی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ،پولیس بابرغوری کو بکتر بندگاڑی میں بٹھا کر واپس لے گٸی۔ بعد ازاں عدالت نےتفتیشی افسر کے نام کی آواز لگواٸی لیکن وہاں کوٸی موجود نہیں تھا

خیال رہے کہ بابر غوری کو پولیس نے 4 جولائی کو امریکہ سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا، بابر غوری کے خلاف سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں مقدمہ درج ہے، بابر غوری پر ملک مخالف اور اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ بابر غوری 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کا حصہ تھے اور انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعت کے سینیٹر کی حیثیت سے وفاقی وزیر کا قلم دان سنبھالا تھا۔

بابر غوری کو وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بنایا گیا تھا تاہم 2013 میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی اور کراچی میں رینجرز نے آپریشن شروع کیا اور بعد ازاں بابرغوری ملک سے باہر چلے گئے تھے، جس کے بعد وہ لوٹ کر دوبارہ پاکستان نہیں آئے تھے۔واضح رہے کہ چند سال قبل قومی احتساب بیورو نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما بابر غوری سمیت 3 افراد کو مفرور قرار دینے کے لیے اشتہارات دیے تھے۔

دوسری شادی کیوں کی؟ پہلی بیوی نے خود کشی کر لی

منشیات فروش خاتون پولیس کے ساتھ کیسے چھپن چھپاؤ کر رہی؟

نشہ آور چیز کھلا کر لڑکی سے زبردستی زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار

امیرلڑکے سے شادی کا انکار کیا تو گھر میں بند کر دیا گیا،25 سالہ لڑکی کی تحفظ کی اپیل

نو سالہ بچے سے زیادتی کرنیوالا پولیس اہلکار،خاتون سے زیادتی کرنیوالا گرفتار

Comments are closed.