بچے ہمارا مستقبل اور انکو پولیو وائرس سے بچانا مشترکہ ذمہ داری . پرویز اشرف

غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہہونے سے پولیو وائرس بھی پاکستان میں منتقل
0
65
Polio

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پولیو ایک موذی مرض ہے جو بچوں کی معذوری کا سبب بنتا ہے، پولیو جیسے موذی مرض سے بچاؤ کیلئے ہمیں اپنے بچوں کو پانچ سال تک پولیو ویکسینیشن کا کورس مکمل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور انکو پولیو وائرس سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ دنیا میں اس وقت صرف چار ممالک میں پولیو وائرس باقی رہ گیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر اس عزم کا اعادہ کرنا ہوگا کہ پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے تمام وسائل کو بروۓ کار لایا جائے گا اور ملک کا ہر طبقہ اس مشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار اسپیکر قومی اسمبلی نے انسداد پولیو کے عالمی دن کے موقع پر کیا جو ہر سال 24 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔

جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ہر گھر تک پولیو ویکسین پہنچانے والے اور عوام الناس میں ویکسین کو لے کر شک و شبہات کو دور کرنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا۔ اسپیکر نے پولیو ویکسینیشن کو بچوں کے لئےانتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ بناتی ہے”۔ انہوں نے اس موقع پر پولیو ویکسینیشن مہم کے دوران شہید ہونے والے ہیلتھ کیئر ورکرز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارے ہیلتھ کیئر ورکرز انسانی تاریخ کی دوسری بڑی بیماری کے خاتمے کیلئے کام کر رہیں ہیں۔

علاوہ ازیں اسپیکر نے انسداد پولیو کے حوالے سے آگاہی مہم میں میڈیا کے کردار کو قابل ستائش قرار دیا۔ انہوں نے اس موقع پر پوری قوم سے پرزور اپیل کی کہ قوم کے نونہالوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھنے اور انہیں مستقل معذوری سے بچانے کیلئے پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطروں کو یقینی بنائیں ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
فری لانسرز بینک اکاؤنٹس بارے نیا فریم ورک تشکیل
الیکشن کی تاریخ کا اعلان بہت جلد ہوجائے گا. نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
جعلی پاسپورٹس تحقیقات؛ حکام کی ملی بھگت کا انکشاف
راولپنڈی پشاور کےدرمیان ریلوے کے کرائے روڈ ٹرانسپورٹ سے بھی زیادہ
واضح رہے کہ ے کہ پاکستان میں حالیہ سالوں میں پولیو وائرس پر ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں جو شواہد سامنے آے ہیں انکے مطابق اس وائرس کا تعلق افغانستان سے پایا گیا ہے کیونکہ اس خطے میں جنگوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے اور بڑی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان میں قیام کیا ہے جن میں سے زیادہ تر غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئے اور ان کے ساتھ پولیو وائرس بھی پاکستان میں منتقل ہوا ہے پاکستان کو اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے ۔ اس لیے دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے کہ اس محلق وائرس سے چھٹکارا حاصل کرکے پاکستان سمیت دنیا بھر سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے ۔

Leave a reply