وائرس سے خطرہ ہے، عوام کی پریشانی بھی سونے نہیں دیتی ، ٹیکس معاف،تعمیراتی کام شروع کریں،خوش رہیں ، خوش رکھیں ،وزیراعظم

0
58

اسلام آباد :وائرس سے خطرہ ہے، عوام کی پریشانی بھی سونے نہیں دیتی ، ٹیکس معاف،تعمیراتی کام شروع کریں،خوش رہیں ، خوش رکھیں ،وزیراعظم ،اطلاعات کےمطابق وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والے معاشی نقصانات کو ریلیف پہنچانے کے لیے تعمیرات کے شعبے کے لیے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس سے خطرہ ہے اس لیے عوام بھرپور توجہ دیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں کو پیکج سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان میں ایک طرف کوونا ہے اور دوسری طرف بھوک ہے اورہمیں خوف ہے کہ یہاں لوگ بھوک سے مریں گے، یہی صورت حال ہندوستان میں اور دیگر ممالک کو بھی یہی خطرہ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان میں لاک ڈاؤن کی بات کریں تو یہ نہ سوچیں کہ ڈیفنس یا گلبرگ یا امیر علاقے میں لاک ڈاؤن ہوگا لیکن لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگا جب غریب علاقے میں بھی لاک ڈاؤن ہو’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘وائرس جب پھیلنا شروع ہوتا ہے پھر امیر اور غریب میں تمیز نہیں کرتی پھر برطانیہ کا وزیراعظم کو بھی لپیٹ ہوجاتی ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ضروری ہے کہ بحیثیت قوم ردعمل آئے اس لیے قوم فیصلہ کرے کہ اس کا جواب کس طرح دینا ہے اس لیے ہم نے سوچا کہ جب غریب علاقے میں لاک ڈاؤن کریں گے تو وہاں لوگوں کو کھانا پہنچا سکیں گے’ انہوں نے کہا کہ ‘چین میں ووہان میں لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچایا گیا اور چین میں کامیابی کا راز یہی تھا کہ لوگوں کو گھروں میں ہی کھانا پہنچایا گیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کچھ دنوں سے دیکھ رہا ہوں کہ جب غریب محلے میں کھانا دینے جاتے ہیں لوگ حملہ کرتے ہیں ہم نے 1200 ارب کا پیکج دیا ہے اور 150 ارب روپے جاری کردیا ہے’۔

کورونا وائرس کے حوالے سے پیکج پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘جو شہری مدد چاہتے ہیں اس کے لیے ایک کروڑ افراد کی درخواستیں آئی ہیں، اس کے باوجود ہمیں کوئی گارنٹی نہیں ہے 2 یا 4 ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورت حال ہوگی’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ ایک طرف ہمارا زراعت کا شعبہ اور دیہات میں اس شعبے کو کھولا ہے کیونکہ ہم نہیں چاہتے ہیں کوئی رکاؤٹ آئے اور اب کٹائی کا موسم آیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘دیہاتوں کے اندر روزگار کا شعبہ زراعت جس کو ہم نے مکمل طور پر کھولا ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال کی سپلائی، کھانے اور ریستوران کا شعبہ بھی کھلا ہوا ہے اسی طرح ٹرانسپورٹ کے شعبے کو بھی کھولا ہوا ہے جو چیزوں کو پہنچانا چاہتے ہیں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘یہ سمجھنا کہ پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں اس لیے اموات کم ہوئی ہیں تو یہ سوچ ہی خطرناک ہے، بالکل خطرہ ہے اور عوام سے کہتا ہوں کہ پوری توجہ دیں اور ہر قسم کی احتیاط کریں’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘زراعت کے بعد تعمیراتی شعبہ ایسا شعبہ جس میں لوگوں کو روزگار دیا جاسکتا ہے’۔ ‘تعمیرات ایسی صںعت ہے جس کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوگا لیکن ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ ہمارے دیہاڑی دار کو روزگار ملے کیونکہ ہمیں نہیں پتہ کہ دو ہفتے بعد کیا ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تعمیرات ایسی صںعت ہے جس کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوگا لیکن ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ ہمارے دیہاڑی دار کو روزگار ملے کیونکہ ہمیں نہیں پتہ کہ دو ہفتے بعد کیا ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ ‘ود ہولڈنگ ٹیکس سارا معاف کردیا سوائے اسٹیل اور سیمنٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس رکھا ہے باقی تعمیرات میں شامل ہونے والی چیزوں پر ٹیکس معاف کردیا ہے’۔

ملک بھر میں تعمیراتی ٹیکس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘پھر ہم صوبوں سے رابطہ کررہے ہیں اور ان سے مل کر سیلز ٹیکس کم کررہے ہیں، پنجاب اور خیبر پختونخوا نے سارے ٹیکس کو 2 فیصد پر لے آئے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی خاندان اپنا گھر بیچے گی تو اس پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’30 ارب روپے کی نیا پاکستان اسکیم کے لیے سبسڈی دے رہے ہیں اور آگے بڑھائیں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘سب سے بڑی سہولت یہ ہے کہ ہم تعمیرات کو صنعت کا درجہ دے رہے ہیں اور آج سے یہ صںعت ہوگی اور ایک بورڈ ‘کنسٹرکشن انڈسٹری ڈیولپمنٹ بورڈ’ اعلان کررہاہوں’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان میں پہلی دفعہ ہوگا کہ تعمیرات کی صنعت کے لیے ایک بورڈ ہوگا جس کا کام ہی اپنی صنعت کو پروموٹ کرنا ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ ‘صوبوں سے رابطہ کرکے ساتھ چلیں گے، جو صوبہ سمجھتا ہے کہ اس میں کوئی تبدیلی لانا چاہتا تو ہم نے ان سے کہا ہوا ہے لیکن پنجاب اور خبیر پختونخوا اس اسکیم کے تحت چل رہے ہیں اور سندھ بھی کسی حدتک اس کےساتھ چل رہا ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘اس پیکج کے دو مقصد تھے، سب سے بڑا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف دینا تھا اور احساس پروگرام کے ذریعے ایک،ایک خاندان 12 ہزار روپے پہنچارہے ہیں جو ایک دو دن میں شروع ہوجائے گا’۔انہوں نے کہا کہ ‘دیہاتوں میں زرعی شعبے کو سرگرم ہونے کی پوری اجازت دی ہے اور شہروں کے اندر تعمیرات کے شعبے کو تاکہ شہر میں جو مزدور ہیں انہیں روزگار ملے’۔

’22 کروڑ عوام کو لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے ہیں’وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہروں کے اندر برے حالات ہیں اور یہ صرف ہمارے نہیں پوری دنیا کے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ برازیل کے صدر بھی کہہ رہا ہے کہ ہم نے ایک طرف ملک بند کردیا لوگوں کے معاشی حالات بگڑتے جارہے ہیں اور بھوک ننگ آرہی ہے تو اس میں توازن لے کر آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول میں بیٹھ کر ہم مسلسل جائزہ لے رہے ہیں، 36 افراد کاؐ بحق ہوئے ہیں تو ان کے عمرکے گروپ اور بیماری کی نوعیت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔صحافیوں کو صرف کورونا وائرس سے متعلق سوالات پر توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’14 تاریخ کو یہ تعمیراتی شعبہ کھل جائے گا جس کا آج اعلان کیا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار بھی ملے اور توازن قائم کریں’۔

Leave a reply