تحریک انصاف کی قیادت کی جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات اور مولانا فضل الرحمان کے نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشافات کے حوالہ سے پیپلز پارٹی کا ردعمل سامنے آیا ہے
پیپلز پارٹی کی رہنما،سابق وفاقی وزیر شازیہ مری کہتی ہیں کہ کیا مولانا صاحب سمجھنے اور انکشاف کرنے میں دیر نہیں کرتے، مولانا صاحب ہارے خیبرپختونخوا میں ہیں اور نقصان سندھ کو پہنچانا چاہتے ہیں، الیکشن کے نتائج کا بدلہ مولانا صاحب کو عوام سے نہیں لینا چاہیے، تحریک عدم اعتماد آئینی آپشن ہے، ہم اس کے حق میں تھے، پی ٹی آئی والے کبھی کہتے ہیں بات کریں گے کبھی کہتے ہیں نہیں کریں گے، ن لیگ نے بات کی تو ہم نے مسلم لیگ ن سے بات کی، ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ابھی تک مذاکرات کا سلسلہ چل رہا ہے، گفتگو مکمل نہیں ہوئی، بلاول نے کہا ہے کہ ہم کابینہ کا حصہ نہیں ہوں گے، پارلیمنٹ میں بیٹھیں گے
پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اجلاس ہوتے تھے تو صدارت خود مولانا فضل الرحمٰن کرتے تھے، ناراضیوں کے بعد کی گفتگو کے اور معنی ہوتے ہیں، اگر فیض حمید نے مولانا فضل الرحمٰن سے یہ کہا تھا کہ جو کچھ کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی حمایت سے ہاتھ اٹھا رہے ہیں،اس کا یہ مطلب کہاں سے آگیا کہ فیض حمید عدم اعتماد کی حمایت کر رہے تھے۔
ہر کہی بات منہ پر ہی آتی ہے، لہٰذا اسی قدر کہا جائے جتنا برداشت کر سکیں،خواجہ سعد رفیق
دوسری جانب پی ٹی آئی اور جے یو آئی رہنماؤں کی ملاقات پر سابق وفاقی وزیر ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے بھی تبصرہ کیا ہے، خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وفاق میں حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی زرداری کے در پر حاضری دے کر یوٹرن لے گی، مولانا فضل الرحمٰن عالمِ دین اور دانشمند سیاسی رہنما ہیں، ان کے مؤقف سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، ان کے احترام سے نہیں پی ٹی آئی نے مولانا کی بہت تضحیک کی، بہتان لگائے، گالیاں دیں، آج پی ٹی آئی کو ان کے درِ دولت پر حاضر ہونا ہی پڑا،ہر کہی بات منہ پر ہی آتی ہے، لہٰذا اسی قدر کہا جائے جتنا برداشت کر سکیں، پی ٹی آئی نے سیاسی برادری پر حملے کے بجائے مکالمہ کیا ہوتا تو آج یہ دن نہ آتا، سیاسی بگاڑ اور رسہ کشی کے سب سےبڑے بینیفشری بانیٔ پی ٹی آئی ہیں۔
"عین”سے عمران،تحریک انصاف میں ابھی بھی "عین” کی مقبولیت جاری
واضح رہے کہ ملک بھر میں الیکشن ہو چکے ہیں، تحریک انصاف کے آزاد امیدوار بھی بڑی تعداد میں جیتے ہیں، کے پی میں پی ٹی آئی حکومت بنا رہی ہے تو وہیں وفاق میں وزارت عظمیٰ کے لئے امیدوار نامزد کر دیا ہے تا ہم وفاق میں اتحادی جماعتیں ملکر حکومت بنا لیں گی اور تحریک انصاف کو اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے گا
جماعت اسلامی کا تحریک انصاف سے اتحاد سے انکار
نواز شریف کا چوتھی بار وزارت عظمیٰ کا خواب ادھورا، شہباز شریف وزیراعظم نامزد
اگر آزاد کی اکثریت ہے تو حکومت بنا لیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائینگے، شہباز شریف
پی ٹی آئی کا وفاق اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم ،خیبر پختونخوامیں جماعت اسلامی سے اتحاد کا اعلان
نواز شریف چیخ اٹھے مجھے کیوں بلایا،زرداری کی شرط،مولانا کی ضد،ن کی ڈیمانڈ
موبائل بندش سے نتائج تاخیر کا شکار،دھاندلی بھی ہوئی، الیکشن کمیشن کی تصدیق
جہانگیر ترین پارٹی عہدے سے مستعفی،سیاست چھوڑنے کا اعلان
انتخابات میں ناکامی، سراج الحق جماعت اسلامی کے عہدے سے مستعفی