اسلام آباد ہائیکورٹ،پی ٹی آئی کی قیادت نے متنازع ٹویٹ کے حوالے سے کمپلینٹ اور ایف آئی اے کے طلبی کے نوٹسز کو چیلنج کر دیا

چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان، سیکرٹری اطلاعات روف حسن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی،درخواست میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے ٹویٹر اکاؤنٹس سے ہونے والے ٹویٹ کا مقصد پاکستان کیلئے یکجا ہونے کا درس دینا تھا،ٹویٹ کا مقصد ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے نیشنل ڈائیلاگ کے اہتمام کی ترغیب دینا تھا، بانی پی ٹی آئی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے ٹویٹ کو سیاسی مخالفین نے توڑ مروڑ کر پیش کیا، سرکاری مشینری حرکت میں آتی ہے، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی جانب سے کمپلینٹ فائل کر دی جاتی ہے،کمپلینٹ میں کہا جاتا ہے کہ ٹویٹ سے مسلح افواج کے جوانوں کو بغاوت پر اکسایا گیا ہے،ڈپٹی ڈائریکٹر کی کمپلینٹ ایک کمپلینٹ نہیں، بلکہ ٹرائل کے بغیر فیصلہ معلوم ہوتا ہے، تفتیشی افسر کی جانب سے 31 مئی کو درخواست گزاران کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے، اس کمپلینٹ اور طلبی کے نوٹسز کا مقصد درخواست گزران کو ہراساں کرنا ہے، عدالت کمپلینٹ اور طلبی کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے،درخواست کے زیر سماعت ہونے تک فریقین کو درخواست گزاران کو گرفتار کرنے یا ہراساں کرنے سے روکے، درخواست میں سیکٹری داخلہ، شکایت کنندہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے

ایسے گراؤنڈز موجود نہیں جس سے پی ٹی آئی کو بین کیا جائے،بیرسٹر گوہر
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم نے آج سپریم کورٹ میں کہا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کی ہیں،سنی اتحاد کونسل بھی پی ٹی آئی کے کارکنان کی وجہ سے جیتی ہیں،سپریم کورٹ انصاف مہیا کرے گی، عوام کا حق ان کو ملے گا،ہماری 77 مخصوص نشستیں ہیں جو ہمیں ملنی چاہئے،انشاءاللہ ہماری مخصوص نشستیں ہمیں ملیں گی،یہ سیٹیں ہماری بہنوں، اور اقلیتوں کا حق ہیں،ایسے گراؤنڈز موجود نہیں جس سے پی ٹی آئی کو بین کیا جائے،تحریک انصاف محب وطن لوگوں کی جماعت ہے،اللہ کرے پاکستان کے تمام مسائل حل ہوں، جیسے سائفر میں ہوا ویسے ہی باقی کیسز میں بھی فیصلے آئیں گے،انصاف ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے،بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرنے کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں،

واضح رہے کہ چند روز قبل اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے آفیشل اکاؤنٹ سے سقوط ڈھاکا سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا چاہئیے کہ اصل غدار تھا کون جنرل یحیٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان‘۔اس ویڈیو اور ٹوئٹ کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے عمران خان کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا تھا اور اس ضمن میں عمران خان کو مؤقف لینے کی کوشش کی تھی لیکن بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف وکلا کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر کا کہنا ہےکہ عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے 1971 سے متعلق پوسٹ ہونے والی ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر دیے گے ایک انٹرویو میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ فوج کے موازنے سے متعلق عمران خان کا اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے نہ اس پوسٹ کا مواد دیکھا، نہ باقی چیزیں دیکھیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو موازنہ کرنا تھا وہ سیاسی تناظر میں تھا، یہ فوج کے بارے میں نہيں تھا۔

ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

Shares: