پی ٹی آئی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز؛ لیکن سڑکیں بند ہونے سے عوام پریشان.

پاکستان تحریک انصاف آج سے اسی جگہ سے لانگ مارچ کا آغاز کرے گی جہاں سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ پنجاب میں وزیر آباد اور فیصل آباد سے الگ الگ مارچ ہوگا ، خیبر پختون خوا میں تین مقامات سے شرکا لانگ مارچ کیلئے روانہ ہوں گے، ہزارہ ریجن، جنوبی اضلاع اور مالاکنڈ ریجن سے بھی مارچ کیا جائے گا۔ عمران خان نے کارکنوں سے لانگ مارچ میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر آباد میں ہمارے مارچ میں تیرہ لوگوں کو گولیاں لگیں ، آج اسی جگہ سے مارچ کا آغاز کر رہے ہیں۔

جہاں جہاں سے پچھلے دنوں مارچ گزرا تھا وہاں کے مقامی رہائشیوں سے باغی ٹی وی نے بات کی تو ان میں سے متعدد نے کہا کہ ہم مارچ کے دنوں جب وہ ہمارے علاقوں سے گزرا کافی تنگ ہوئے کیوں کہ مین سڑکیں بند ہونے کی وجہ کافی پریشانی ہوئی اور اسکول کے بچے اسکول نہیں جاسکے جبکہ مریض بھی مشکلات کا شکار رہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام انارکی کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین
پی ٹی آئی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز؛ لیکن سڑکیں بند ہونے سے عوام پریشان
جیت میں ہار میں، خوشی میں غم میں ہم ایک ہیں،شاداب خان
محمد وسیع نے بتایا کہ؛ ایک عورت کو حمل تھا اور اس کو خاندان والے لے جارہے تھے جبکہ یہاں سے مین سڑک بند تھی تو اس بیچاری کو ایک کچی سڑک سے لے جانا پڑا جو کافی طویل تھی اور جگہ جگہ گڑھے تھے اسی طرح کئی بزرگ اور عام شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
انہوں نے باغی ٹی وی کو مزید کہا کہ قصور ان لیڈران جیسے عمران خان ایک پروپیگنڈیسٹ ہے کا نہیں بلکہ ہم عوام کا ہے جو اندھوں کی طرح ان کے پیچھے بھاگتے ہیں حالانکہ عمران خان جیسے فتنہ نے تو اس ملک ایک اعلی ترین ادارے کو جو اس ملک کی حفاظت کا ضامن ہے کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے جو ایک ملک دشمنی ہے. وسیع کے مطابق یہ شخص (عمران خان) ناصرف اداروں بلکہ عوام سمیت سب کچھ کو تہس نہس کرنا چاہتا صرف اور صرف اپنے اقتدار کے لیئے ورنہ اسے کوئی عوام سے سروکار نہیں.

ادھر وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر میں تحریک انصاف کا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا جب کہ اس وجہ سے راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید پریشانی اور ذہنی اذیت کا سامنا ہے. راولپنڈی مری روڈ سمیت 5 اہم شاہراہوں پر مظاہرین نے احتجاجی کیمپ قائم کررکھے ہیں۔ اہم اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والی شاہراہ شمس آباد سے مکمل بند ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریں اثنا راولپنڈی میں تعلیمی ادارے آج تیسرے روز بھی بند ہیں۔ مری روڈ سے اسلام آباد جانے والے شہریوں کو زحمت کا سامنا ہے جب کہ دفاتر اور دیگر منزلوں پر جانب والے افراد بڑی تعداد میں رش میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے تمام تعلیمی ادارے آج جمعرات کو کھلے رہیں گے جب کہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں تمام سڑکیں کھلی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی ادارے کھلے رکھنے سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔

جبکہ ٹریفک پولیس نے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مری روڈ بوجہ احتجاج شمس آباد اسٹاپ کے قریب ڈائیورژن ہے۔متبادل کے طور پر، سید پور روڈ، کمرشل مارکیٹ کُری روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اولڈ ائرپورٹ روڈ دونوں جانب سے ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق مین پشاور روڈ اور مال روڈ بھی ٹریفک کے لیے کھلا ہے، تاہم آئی جے پی روڈ اسلام آباد کی جانب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔متبادل کے طور پر مین پشاور روڈ، ویسٹریج، چوہڑ چوک، ماربل فیکٹری روڈ، گولڑہ موڑ، سری نگر ہائی وے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں جہلم روڈسوان پل کے قریب ایس او ایس کے پاس کچہری کی جانب سڑک بند ہے ۔سواں پل سے کچہری کی جانب دو طرفہ ٹریفک چلائی جا رہی ہے۔ جی ٹی روڈ ٹیکسلا نزد بائی پاس چوک اور مارگلہ ہلز ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ متبادل کے طور پرموٹر وے ایم ون کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ لانگ مارچ میں شامل پی ٹی آئی قیادت اور شرکاء کو ہر شہر میں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ جبکہ روٹ کے راستے کی عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرزکمانڈوز تعینات کیے جائیں گے۔ اور
15ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ چودھری پرویز الٰہی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کنٹرول روم24گھنٹے کام کرے گا۔ علاوہ ازیں لانگ مارچ کی ڈرون اورسی سی ٹی وی کیمروں سے تسلسل کے ساتھ نگرانی کی جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ؛ لانگ مارچ کے گرد2درجاتی سکیورٹی حصار بنایا جائے گا۔ سکیورٹی انتظامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

وزیر اعلی نے یقین دہانی کرائی کہ؛ کنٹینر پربلٹ پروف روسٹرم اوربلٹ پروف شیلڈز کا استعمال یقینی بنانے کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں۔ ہر ضلع میں پولیس اورانتظامیہ کے آفیسرزکوکو آرڈینیشن کیلئے مامور کیا گیا ہے۔ وضع کردہ سکیورٹی پلان پر من وعن عملدرآمد یقینی بنایاجائے گا۔

Shares: